اہم معلومات: حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ
٭… 10؍ جون 1982ء کوحضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ خلافت کی مسند پر متمکن ہوئے۔ یہ انتخاب بعدنماز ظہر مسجد مبارک ربوہ میںہوا۔
٭… آپؒ 18؍ دسمبر 1928ء کو قادیان میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحبؓ المصلح الموعود اور والدہ ماجدہ حضرت سیدہ مریم بیگم صاحبہؓ (امِّ طاہر) ہیں۔
٭… 28؍ جولائی 1982ء کو آپؒ پہلے دورۂ یورپ پر روانہ ہوئے۔اس دوران آپؒ نے 10؍ ستمبر 1982ء کو 700سال بعد بننے والی مسجد بشارت پیدروآباد سپین کا افتتاح فرمایا۔
٭… 22؍ اگست تا 13؍ اکتوبر 1983ء: آپؒ نے مشرقِ بعید و آسٹریلیا کادورہ فرمایا۔
٭… 26؍ اپریل 1984ء کو اینٹی احمدیہ آرڈیننس کے ذریعہ پاکستان کے صدر ضیاء کی جانب سے احمدیوں پر بعض دینی اصطلاحات کے استعمال ، جماعت احمدیہ کی تبلیغ اور احمدیوں کو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔ اینٹی احمدیہ آرڈیننس کی وجہ سے حضرت امام جماعت احمدیہ پاکستان میں اپنے فرائض کماحقہ انجام نہیں دے سکتے تھے اس لیے آپؒ نے 29؍ اپریل 1984ء کو لندن ہجرت فرمائی۔
٭… خلافتِ رابعہ میں جماعت کے آفیشل آرگن روزنامہ الفضل ربوہ پر 12؍ دسمبر 1984ء کو پابندی لگا دی گئی اور 28؍نومبر 1988ء کو پابندی کا خاتمہ ہوا۔ اس طرح 3 سال 11 ماہ اور 9 دن بعد الفضل کا دوبارہ اجرا ہوا۔
٭… 18 مئی 1984ء کو حضوررحمہ اللہ تعالیٰ نے برطانیہ اور جرمنی میں دو وسیع مشن ہاؤسز تعمیر کرنے کی تحریک فرمائی۔ چنانچہ جرمنی میں ناصر باغ اور انگلستان میں اسلام آباد تعمیر ہوئے۔ جہاں ایک عرصہ تک اجتماعات اور سالانہ جلسے ہوتے رہے۔
٭… احمدیہ صدسالہ جوبلی (جشن تشکر) جماعت احمدیہ کے قیام کو سو سال پورے ہونے پر 1989ء کا سال جشن تشکر کے طور پر منایا گیا۔ دنیا کے احمدیوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور غیر معمولی قربانیاں اور عبادتیں کیں۔
٭… حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے25؍ اکتوبر 1985ء کو تحریک جدیددفترچہارم کا اجرا فرمایا۔
٭… واقفینِ نوکو پانچ بنیادی اخلاق اپنانے کی تلقین: 1۔ سچ کی عادت، 2۔نرم اور پاک زبان کا استعمال، 3۔وسعت حوصلہ، 4۔دوسرے کی تکلیف کا احساس اور اسے دُور کرنا، 5۔مضبوط عزم اور ہمت۔(خطبہ جمعہ فرمودہ24؍نومبر 1989ء)
٭… احمدیت کی دوسری صدی کے آغاز پر آپؒ کو مبارک الہام ہوا: “السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ ‘‘
٭… آپؒ کا خطبہ جمعہ 24؍مارچ 1989ء کو پہلی بار ٹیلی فون سسٹم کے ذ ریعہ نشر کیا گیا۔ 31؍جنوری 1992ء کو پہلی بار حضور کا خطبہ مواصلاتی سیارے کے ذریعہ ٹیلی ویژن پر تمام یورپ میں سنا اور دیکھا گیا۔ 21؍گست 1992ء سے تقریباً تمام دنیا میں خلیفۂ وقت کا خطبہ براہ راست ڈش انٹینا کے ذریعہ دیکھا اور سنا جارہا ہے۔
٭… قیام پاکستان کے بعد پہلی مرتبہ قادیان کے صد سالہ جلسہ سالانہ 1991ء میں شرکت کرنے کے لئے 19؍ دسمبر 1991ء کو حضورؒ قادیان تشریف لے گئے۔
٭… آپؒ نے’’ہفت روزہ الفضل انٹرنیشنل‘‘ جاری فرمایا۔ 30؍ جولائی 1993ء کو جلسہ سالانہ لندن کے موقع پر پہلا نمونے کا پر چہ شائع ہوا۔ 7؍جنوری 1994ء کو ہفت روزہ الفضل انٹر نیشنل کی باقاعدہ اشاعت شروع ہوئی۔
٭… 31؍جولائی 1993ء کو جلسہ سالانہ لندن کے دوسرے دن پہلی تاریخی عالمی بیعت ہوئی۔
٭… خلافت رابعہ کی چند اہم تحریکات : بیوت الحمد سکیم، وقف نو کی تحریک، وقف جدید کو ساری دنیا تک وسیع کرنے کی تحریک، تمام احمدیوں کو عربی اور اردو زبان سیکھنے کی تحریک، سید نابلال فنڈ کی تحریک، مریم شادی فنڈ
٭… بعض تصانیف : ذوق عبادت اور آداب دعا، زھق الباطل، سیرت وسوانح فضل عمرجلد اول وجلددوم، ہومیوپیتھی علاج بالمثل، مذہب کے نام پر خون، وصال ا بن مریم، خلیج کا بحران، نظام جہانِ نو اورورزش کے زینے،
Islam‘s Response to Contemporary Issues, Christianty – A Journey from Facts to Fiction, Revelation, Rationality, Knowledge and Truth.
٭… ایک عیسائی مصنف مسٹرآئن ا یڈم سن نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی سیرت وسوانح سے متعلق کتاب’’ A Man of God‘‘ لکھی۔ اس کا اردو ترجمہ “ایک مرد ِخدا” کے نام سے شائع ہوچکاہے۔
٭… ایم ٹی اے کے درج ذیل پروگرامز میں حضور انور رحمہ اللہ بنفس نفیس شرکت فرماتے رہے: درس القرآن، ملاقات، لقاء مع العرب، ہومیو پیتھی کلاس، چلڈرن کارنر، اردو کلاس
٭… حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے 19؍جون تا 11؍جولائی 2000ء کو انڈونیشیا کا دورہ فرمایا۔ یہ کسی بھی خلیفۃالمسیح کاانڈونیشیا کا پہلا دورہ تھا۔
٭… 24تا 26؍اگست2001ء مرکزی جلسہ سالانہ برطانیہ کی بجائے من ہائم جرمنی میں ہوا۔
٭… آپؒ 19؍اپریل 2003ء کو لندن وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال فرما گئے۔ 23؍اپریل کو حضرت مرزا مسروراحمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام آباد، ٹلفورڈ میں اڑھائی بجے نماز ظہر وعصر کے بعد نمازجنازہ پڑھائی جس میں 30 ہزار سے زائداحمدیوں نے شرکت کی۔ بعدازاں اسلام آبادمیں ہی تدفین کے بعد ساڑھے چار بجے مزارِ مبارک پر دعا کروائی۔