کھیل کی اہمیت
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:’’انسانی روح اور جسم کا ایسا جوڑ ہے کہ ایک کی خرابی دوسرے پر اثر ڈالے بغیر نہیں رہ سکتی۔ رسول کریمﷺ نے اس امر میں بھی ہمارے لئے ایک عمدہ مثال قائم کی ہے اور نیکی اور تقویٰ کو صحت کی درستی اور ورزش کا خیال رکھنے کے خلاف قرار نہیں دیا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ آپ اکثر شہر سے باہر باغات میں جابیٹھتے تھے۔ گھوڑے کی سواری کرتے تھے اپنے صحابہؓ کو کھیلوں میں مشغول دیکھ کر بجائے ان سے ناراضگی کا اظہار کرنے کے ان کی ہمت بڑھاتے تھے۔ مرد تو مرد رہے آپ عورتوں کو بھی ورزش کی ترغیب دیتے۔ چنانچہ کئی دفعہ آپؐ اپنی بیویوں کے ساتھ مقابلہ پر دوڑتے اور اس طرح عملاً عورتوں اور مردوں کو ورزشِ جسمانی کی تحریک کی۔ ہاں آپؐ اس امر کا خیال ضرور رکھتے تھے کہ انسان کھیل ہی کی طرف راغب نہ ہوجائے اور اس امر کی تعلیم دیتے تھے کہ ورزش، مقصد کے حصول کا ایک ذریعہ ہوناچاہئے۔ نہ کہ خود مقصد۔‘‘
(انوار العلوم جلد ۱۰صفحہ۵۴۸)