’’ہماری جماعت کو چاہئے کہ قرآن کریم کے شغل اور تدبّر میں جان ودل سے مصروف ہو جائیں‘‘
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :’’مَیں نے قرآن کے لفظ میں غور کی۔ تب مجھ پر کھلا کہ اس مبارک لفظ میں ایک زبر دست پیش گوئی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہی قرآن یعنی پڑھنے کے لائق کتاب ہے اور ایک زمانہ میں تو اَور بھی زیادہ یہی پڑھنے کے قابل کتاب ہو گی جبکہ اَور کتابیں بھی پڑھنے میں اس کے ساتھ شریک کی جائیں گی۔ اس وقت اسلام کی عزت بچانے کے لئے اور بطلان کا استیصال کرنے کے لئے یہی ایک کتاب پڑھنے کے قابل ہو گی اور دیگر کتابیں قطعاً چھوڑ دینے کے لائق ہوں گی۔ فرقان کے بھی یہی معنے ہیں۔ یعنی یہی ایک کتاب حق وباطل میں فرق کرنے والی ٹھہرے گی اور کوئی حدیث کی یا اَو ر کوئی کتاب اس حیثیت اور پایہ کی نہ ہو گی… اب سب کتابیں چھوڑ دو اور رات دن کتاب اللہ ہی کو پڑھو … بڑا بے ایمان ہے وہ شخص جو قرآن کریم کی طرف التفات نہ کرے اور دوسری کتابوں پر ہی رات دن جھکا رہے… ہماری جماعت کو چاہئے کہ قرآن کریم کے شغل اور تدبّر میں جان ودل سے مصروف ہو جائیں اور حدیثوں کے شغل کو ترک کر دیں… بڑے تاسف کا مقام ہے کہ قرآن کریم کا وہ اعتنا اور تدارس نہیں کیا جاتا جو احادیث کا کیا جاتا ہے… اس وقت قرآن کریم کا حربہ ہاتھ میں لو تو تمہاری فتح ہے۔ اس نور کے آگے کوئی ظلمت ٹھہر نہ سکے گی۔ مَیں کہتا ہوں درحقیقت یہی ایک ہتھیار ہے جو اَب بھی کارگر ہے اور ہمیشہ کے لئے کارگر ہو گا اور پہلے بھی قرنِ اوّل میں یہی ایک حربہ تھا جو خود حضور سرور عالم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور صحابہؓ کے ہاتھ میں تھا۔ مبارکی اور صدہزار مبارکی ہے اس قوم کو جو اس کے اختیار کرنے اور اسی یگانہ کتاب کو اپنا مایہ ایمان قرار دینے میں ذرا بھی تردّد اور تذبذب میں نہیں پڑی، بڑے جوش اور خوشی سے آگے بڑھ کر اس فرقان اور نور کو لبیک کہا۔‘‘
(تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد دوم صفحہ ۳۱۳-۳۱۴)