مجلس خدام الا حمدیہ یوگنڈا کا دسواں امن سمپوزیم
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس خدام الاحمدیہ یوگنڈا کو اپنا دسواں پیس سمپوزیم بعنوان ’’پائیدار امن کا قیام‘‘ احمدیہ مسلم ہائی سکول، وانڈیگیا (Wandegeya)،کمپالا میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ مکرم محمد علی کائرے صاحب امیر و مشنری انچارج جماعت احمدیہ یوگنڈا بطور مہمان خصوصی اس پروگرام میں شامل ہوئے۔
اس تقریب میں متعدد مکاتب فکر اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مہمانوں نے شرکت کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغازنماز ظہر و عصر کے بعد تلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے ہوا۔ بعد ازاں شیخ نخوخو راشد متسلیلے (Sh.Nkhokho Rashid Matselele) صاحب نے جماعت احمدیہ کا تعارف اور دنیا میں امن کے قیام کے لیے کی جانے والی جماعتی کوششوں کو بیان کیا۔ بعد ازاں شیخ ذکی احمد تموزادے (Sh.Zaki Ahmad Tamuzadde) صاحب نے مرکزی موضوع پر تقریر کی۔ اس کے بعد بعض مہمانوں کو اظہار خیالات کرنے کا موقع دیا گیا جنہوں جماعتی رفاحی کاموں، دنیا میں اسلام کی پُر امن تعلیم سے آگاہی کی کاوشوں، نیزامن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔
جن مہمانانِ گرامی نے اظہارِ خیال کیا ان میں سے چند کے نام یہ ہیں:
عزت مآب جوڈتھ ناباکوباHon. Judith Nabakooba, The minister of Lands, Housing and Urban Development یوگنڈا کے مسلم سپریم کاؤنسل سے بوگو جووالی(Mr.Bogo Jowali)، ریٹائرڈ چیف مجسٹریٹ بالیگیا موسیٰ موفومبیرو(Hon. Moses Baligeya Mufumbiro)۔
مکرم سینفوکا عبدالمالک (Ssenfuka Abdul Malik) صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوگنڈا نے تقریب کے کامیاب انعقاد پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ نیز تمام مدعو مہمانوں کا بھی شکریہ ادا کیا جو نے اس پروگرام کی دعوت کو قبول کرتے ہوئےاس تقریب میں شامل ہوئے۔
اپنی اختتامی تقریر میں مہمان خصوصی نے کہا کہ ہمیں اپنے گھروں میں امن قائم کرنے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے کیونکہ گھر کسی بھی معاشرہ کی پہلی انتظامی اکائی ہوتا ہے۔
تقریب کے آخر پر حاضرین کو سوالات کرنے کا موقع ملا جن کے جواب جماعت کے علماء نے دیے۔
اس موقع پر ہیومینٹی فرسٹ یوگنڈا اور ایم ٹی اے کی نمائشوں کے علاوہ جماعتی لٹریچر کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس سے غیر از جماعت مہمانوں کو اسلام کی تعلیمات کی خوبصورتی کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملا۔
اس سال پیس سمپوزیم میں ایک ہزار ۶۳۰؍افراد کی ریکارڈ تعداد نے شرکت کی۔ افطاری اور عشائیہ کے ساتھ اس پروگرام کا اختتام ہوا۔
(رپورٹ: ذکی احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)