از افاضاتِ خلفائے احمدیت
ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ تعالیٰ عنہ
سورۃ الجمعہ آیت ۱۲ وَاِذَا رَاَوۡا تِجَارَۃً اَوۡ لَہۡوَا ۣانۡفَضُّوۡۤا اِلَیۡہَا کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا:
اور جب تجارت کے سامان مل جاتے ہیں یا کھیل تماشہ کا وقت پاتے ہیں، وہ تجھے چھوڑ کر چل دیتے ہیں۔ ان کو کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ کے پاس جو چیز ہے ،وہ ساری تجارتوں اور کھیل تماشوں سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہتر رزق دینے والا ہے۔
یہ حالت انسان کی اس وقت ہوتی ہے ،جب وہ خدا تعالیٰ پر سچا اور کامل یقین نہیں رکھتا اور اس کو رازق نہیں سمجھتا۔ یوں ماننے سے کیا ہوتا ہے ۔ جب کامل ایمان ہوتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کے لیے سب کچھ چھوڑنے کے لیے طیار ہو جاتا ہے۔
(الحکم ۲۸؍فروری ۱۹۰۳ء صفحہ ۸)
(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)