بین الاقوامی سیمینار برائے سب سہارن افریقہ نیشنل مجالس عاملہ انصاراللہ – تنزانیہ
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ تنزانیہ کو مجلس انصاراللہ مرکزیہ لندن کے زیر اہتمام سب سہارن افریقن نیشنل مجالس عاملہ کے تربیتی سیمینار کی میزبانی کا موقع ملا۔ مورخہ ۲۰و۲۱؍اپریل ۲۰۲۴ء کو منعقدہ اس سیمینار میں درج ذیل گیارہ ممالک سے وفود شرکت کے لیے تشریف لائے: تنزانیہ، کینیا، یوگنڈا، برونڈی، ملاوی، جنوبی افریقہ، زیمبیا، کیمرون، زمبابوے، کونگو اور سینٹرل افریقہ۔ الحمدللہ علیٰ ذالک۔ مکرم عبدالخالق تعلقدار صاحب اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری (انصار سیکشن) اس سیمینار کے مہمان خصوصی تھے۔
الحمدللہ مجلس انصاراللہ تنزانیہ نے صدر صاحب مجلس مکرم ڈاکٹر صالح Kiatbu Pazi صاحب کی قیادت میں بھرپور محنت اور جانفشانی سے تمام انتظامات کو سرانجام دیا۔ مجلس انصاراللہ تنزانیہ کی مرکزی عاملہ کے ساتھ ساتھ تنزانیہ بھر کے ریجنز سے بھی نمائندگان نے شرکت کی۔
مورخہ ۲۰؍اپریل کی صبح سیمینار کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور دعا کے ساتھ ہوا۔ بعد ازاں صدر صاحب مجلس انصاراللہ تنزانیہ کے ساتھ تمام حاضرین نے انصار اللہ کا عہد دہرایا۔ مکرم طاہر محمود چودھری صاحب امیر و مبلغ انچارج تنزانیہ نے تعارفی کلمات میں مہمانان کو خوش آمدید کہنے کے بعد حاضرین کے سامنے اظہار تشکر کیا۔ اس کے بعد مہمان خصوصی نے افتتاحی تقریر میں حاضرین کو خلافت سے پختہ تعلق پیدا کرنےاور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو دعائیہ خطوط لکھنے میں باقاعدگی اختیار کرنے اور باقاعدگی سے رپورٹس مرکز بھجوانے کی تلقین کی۔ مزید برآں آپ نے حضرت خلیفۃالمسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں عہدیداران کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔
مکرم ڈاکٹر صالح کتابو پازی صاحب صدر مجلس انصاراللہ تنزانیہ نے انصاراللہ تنزانیہ کی تاریخ بیان کی۔ تنظیمی ڈھانچہ اور رپورٹس کا طریق وضاحت سے بیان کیا۔
بعد ازاں دوسرے ممالک سے تشریف لانے والے مہمانان نے اپنے اپنے شعبہ جات کی رپورٹس پیش کیں۔
کینیا سے تشریف لانے والے ایک مہمان نے وہاں مجلس انصاراللہ کے تحت ہونے والی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ آپ نے تنظیمی کیلنڈر اور اس پر عمل درآمد کی کیفیات بیان کیں۔ شعبہ صحت، خدمت خلق اور تجنید کے حوالہ سے مساعی بیان کیں۔
مجلس انصار اللہ یوگنڈا کے نمائندہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ یوگنڈا میں تعلیم و تربیت کے لحاظ سے مسائل کا سامنا ہے۔ ملکی تعلیمی نظام میں طلبہ صبح سکول و کالج کے لیے نکلتے ہیں اور شام گئے واپس آتے ہیں۔ ان طلبہ کی دینی تعلیم و تربیت کے حوالہ سے والدین پریشان رہتےہیں۔ اس کے حل کے لیے متعلقہ تنظیموں کے زیر اہتمام دوران تعطیلات تربیتی کلاسز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
شام ساڑھے چھ بجے دعا کے ساتھ پہلے دن کا پروگرام اختتام پذیرہوا۔
سیمینار کے دوسرے روزکا آغازنماز تہجد سے ہوا۔صبح چھ سے آٹھ بجے تک مہمان خصوصی نےمجلس انصار اللہ تنزانیہ کے ممبران مجلس عاملہ اور مختلف ریجنز سے تشریف لانے والے ناظمین اعلیٰ سے ملاقات کی۔ اس دوران چندہ جات کی حقیقت، اہمیت اور وصولی کے حوالہ سے گفتگو ہوئی۔
دوسرے دن کے باقاعدہ اجلاس کا آغاز نو بج کر چالیس منٹ پر تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم امیر صاحب کے چند تعارفی کلمات کے بعد مہمان خصوصی نے حاضرین کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا سلام پیش کیا اور تمام شرکاء میں حضور انور کی طرف سے تحفۃً قلم تقسیم کیے جنہیں تمام شاملین نے بڑی عقیدت کے ساتھ قبول کیا۔
اس کے بعد سوال و جواب اور تاثرات کے اظہار کا اجلاس شروع ہوا۔ اس حصہ میں مجلس کے بعض تربیتی امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
جنوبی افریقہ کے نمائندہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنظیموں میں ہر سطح پر مختلف امور کے ماہر افراد کی نشاندہی ہونی چاہیے جو وقتاً فوقتاً اپنے اپنے میدان سے متعلق راہنمائی فراہم کرسکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وقت کا صحیح استعمال کرنا بھی بہت اہم ہے۔ہر سرگرمی سے قبل مناسب منصوبہ بندی اس کی انجام دہی میں ممد ثابت ہوسکتی ہے۔
سیمینار کے اختتام میں مکرم صدر صاحب مجلس انصاراللہ تنزانیہ نے تما م شاملین اورتمام منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ مکرم امیر صاحب تنزانیہ نے اختتامی دعا کروائی۔
سیمینار کے بعد شاملین کو ۴۰؍کلومیٹر دور Kitonga جماعت میں واقع جماعتی جلسہ گاہ، دفتر انصاراللہ تنزانیہ کی زیر تعمیر عمارت اور سیکنڈری سکول کا دورہ کروایا گیا۔
اللہ تعالیٰ ان تمام سرگرمیوں کو جماعت احمدیہ کے لیے برکت کا باعث بنائے۔ آمین
(رپورٹ: عبدالناصر باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)