جماعت احمدیہ لیسوتھو کے پہلے جلسہ سالانہ کا بابرکت انعقاد
٭…جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
٭… باجماعت نماز تہجد، فجر، درس اور روحانی و علمی تقاریر کا اہتمام
٭…کُل ۱۶۵؍احباب کی شمولیت
محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ لیسوتھو کو اپنا پہلا جلسہ سالانہ مورخہ ۱۲؍ و۱۳؍اپریل ۲۰۲۴ء کو منعقد کرنے کی توفیق ملی۔فالحمد للہ علیٰ ذالک
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہ شفقت جلسہ سالانہ کی تاریخوں کی منظوری اور اسی طرح جلسہ کے لیے ’Islam means peace‘ یعنی ’اسلام کا مطلب امن ہے‘ کے عنوان کی اجازت عطا فرمائی۔
پہلا دن
جلسہ سالانہ کا آغاز مورخہ ۱۲؍اپریل کو نماز تہجد، فجر اور درس سے ہوا۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہ راست سنا گیا۔ بعد ازاں مکرم سلیمان بوکانگ موئلا صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ کی زیر صدارت جلسہ سالانہ لیسوتھو کے پہلے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ اس کے بعد دو تقاریر ہوئیں: ’’جلسہ سالانہ کی برکات ،اغراض و مقاصد‘‘ از صدر مجلس اور ’’اطاعت نظام جماعت‘‘ از خاکسار (مبلغ سلسلہ)۔ ان تقاریر کے ساتھ جلسہ سالانہ کے پہلے دن کا اختتام ہوا۔
دوسرا دن
جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا آغاز بھی با جماعت نماز تہجد، فجر اور درس سے ہوا۔ جلسہ کے اختتامی اجلاس کی کارروائی کا آغاز گیارہ بجے خاکسار کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور قصیدہ سے ہوا۔ بعدہ ان موضوعات پر تقاریر کی گئیں: ’’اسلام اور اس کی امن کی تعلیمات ‘‘ بزبان سسوتھو از ناپو عمر اینٹیڈی صاحب جنرل سیکرٹری جماعت لیسوتھو اور ’’اسلام میں عورتوں کے حقوق ‘‘ بزبان سسوتھو از عما نوائیل عیسیٰ صاحب نیشنل سیکرٹری مال۔ تقاریر کے بعد ایک نظم مع ترجمہ پیش کی گئی۔
پروگرام کی سب سے ضروری اور خاص بات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا محبت بھرا پیغام تھا جو کہ جماعت کے احباب کے لیے حضور انور نے بھجوایا تھا۔پیغام انگریزی زبان میں بھیجا گیا تھا جسے سسوتھو زبان میں بھی پڑھ کر سنایا گیا ۔ قارئین کے استفادہ کے لیے اس کا اردو مفہوم پیش خدمت ہے۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم
مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ اپنا پہلا جلسہ ۱۲؍ و۱۳؍اپریل ۲۰۲۴ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو کامیاب کرے اور آپ سب کو بےپناہ برکتیں عطا فرمائے اور اپنے دین، اسلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
یادرکھیں کہ یہ کوئی معمولی دنیاوی تقریب یا تہوار نہیں ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیںکہ جلسہ کا بڑا مقصد یہ ہے کہ جماعت کے مخلص افراد دینی استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ علم حاصل کریں اور اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلق کو آگے بڑھائیں۔ ایک فائدہ یہ ہے کہ مختلف دوستوں سے ملنے سے بھائی چارہ کا دائرہ وسیع ہوگا اور ان کے باہمی تعلقات مضبوط ہوں گے۔(ماخوذ از آسمانی فیصلہ)
چنانچہ جماعت احمدیہ کے جلسے اس لیے منعقد کیے جاتے ہیں کہ ہم اس مقدس ماحول سے مستفید ہو سکیں اور اپنے باطن کو سنوار سکیں اور اس طرح اپنی اخلاقی حالت کو پاک کر سکیں۔ یہ جلسہ ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے اور تقویٰ کے معیار کو بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے، یعنی نیکی اور اپنے اندر اللہ تعالیٰ کا حقیقی خوف پیدا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اس سے ہمارے دلوں میں نرمی، شفقت اور عاجزی پیدا ہونی چاہیے۔ یہ جماعت کے اندر پیار اور بھائی چارہ کے رشتوں کو بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور ہمیں اس قابل ہونا چاہیے کہ ہم نہ صرف ایک دوسرے کا خیال رکھیں بلکہ دوسرے ضرورت مند لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی بہترین مثال قائم کریں۔ ہمیں اپنے دلوں میں عاجزی اور نرمی پیدا کرنی چاہیے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں اسلام کی خدمت کا شوق اور جذبہ پیدا کرنا چاہیے اور اپنے خالق اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک زندہ و مضبوط تعلق قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت کی دس شرائط بیان کی ہیں۔ ہر شرط بیعت اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ یہ شرائط ہمارے لیے مشعل راہ ہونی چاہئیں جو ہماری زندگیوں کے ہر موڑ پر ہماری راہنمائی کرنے والی ہوں۔ ان شرائط پر عمل پیرا ہو کرہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہم حضرت مسیح موعودؑ کی طرف سے دی گئی روحانی مشعل کو بلند رکھنے اور دوسروں کے لیے حقیقی راستبازی کے راستہ پر روشنی ڈالنے کے قابل ہو جائیں گے۔
میں آپ کی توجہ چوتھی شرط بیعت کی طرف مبذول کراتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ ’’عام خلق اللہ کو عموماً اور مسلمانوں کو خصوصاً اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائز تکلیف نہیں دے گا۔ نہ زبان سے نہ ہاتھ سے نہ کسی اور طرح سے۔‘‘
اس شرط بیعت کے بعض پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:’’یہ وہ امور اور وہ شرائط ہیں جو میں ابتداء سے کہتا چلا آیا ہوں۔ میری جماعت میں سے ہر ایک فرد پر لازم ہو گا کہ ان تمام وصیتوں کے کاربند ہوں اور چاہیئے کہ تمہاری مجلسوں میں کوئی ناپاکی اور ٹھٹھے اور ہنسی کا مشغلہ نہ ہو اور نیک دل اور پاک طبع اور پاک خیال ہو کر زمین پر چلو۔ اور یاد رکھو کہ ہر ایک شر مقابلہ کے لائق نہیں ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ اکثر اوقات عفو اور درگذر کی عادت ڈالو۔ اور صبر اور حلم سے کام لو اور کسی پر ناجائز طریق سے حملہ نہ کرو اور جذبات نفس کو دبائے رکھو۔ اور اگر کوئی بحث کرو یا کوئی مذہبی گفتگو ہو تو نرم الفاظ اور مہذبانہ طریق سے کرو۔اور اگر کوئی جہالت سے پیش آوے تو سلام کہہ کر ایسی مجلس سے جلد اٹھ جاؤ… خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہیں ایک ایسی جماعت بنا وے کہ تم تمام دنیا کے لئے نیکی اور راستبازی کا نمونہ ٹھہرو۔‘‘(اشتہار (اعلان)، ۲۹؍مئی ۱۸۹۸ء مجموعہ اشتہارات جلد ۳ صفحہ ۴۷-۴۸)
اس دور میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں نظامِ خلافت سے نوازا ہے۔ لہٰذا ہر احمدی کو خلافت کا وفادار اور فرمانبردار رہنا چاہیے اور خلیفہ وقت کے ساتھ محبت اور اخلاص کے تعلق کو مسلسل مضبوط کرتے رہنا چاہیے۔ یہ ہماری مسلسل ترقی کی کلید ہے اور ہمارا جماعت کی دائمی ترقی کو دیکھنے کا ذریعہ ہے۔
آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور اپنی فیملی کو خصوصاً اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہیں۔ آپ کو میرے خطبات جمعہ کو سننا چاہیے اور دیگر مواقع پر بھی بیان کی گئی باتوں پر عمل کرنا چاہیے۔
آخر میں، مَیں آپ کو حالیہ صد سالہ جلسہ گھانا کے موقع پر بیان کیے گئے اپنے الفاظ یاد دلاتا ہوں: ’’میں آپ سب سے کہتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ آگے بڑھیں اور پورے عزم اور ہمت کے ساتھ عہد کریں کہ آپ ہمیشہ کے لیے وہ تمام ضروری تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں گے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ کیے گئے عہد بیعت کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے درکار ہیں۔ ان شاء اللہ، اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ دوسروں تک اسلام پہنچانے کا ذریعہ بنیں گے اور اپنے ہم وطنوں اور درحقیقت پوری دنیا کے لوگوں کو حقیقی اسلام کے سائے تلے لانے والے ہوں گے۔‘‘
اللہ تعالیٰ آپ کو ان ہدایات پر بہترین رنگ میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ آپ سب پر اپنی برکتیں نازل فرمائے۔ آمین
پروگرام کے آخر میں علاقہ کے سینیٹرو پر نسپل چیف کے نمائندہ نے ان کی طرف سے جماعت احمدیہ لیسوتھو کے کاموں پر جماعت کا شکریہ ادا کیا اور جماعت کے امن کےپیغام کو بہت سراہا۔ اس کے بعد علاقہ کی کونسلر نے بھی مسجد کے آداب پر علاقہ کے لوگوں کو نصائح کیں اور مسجد کا خاص خیال رکھنے کی ہدایات دیں۔ پھر علاقہ کی چیف نے بھی جماعت کے ماٹو ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ پر سب لوگوں کو عمل کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ اس وقت معاشرہ میں اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
اختتامی تقریر خاکسار نے ’’اسلام امن کا مذہب ہے‘‘ پر کی۔ جلسہ کے اختتام پر نیشنل صدر و مبلغ انچارج نے دعا کروائی اور اس کے ساتھ ہی جماعت احمدیہ لیسوتھو کا پہلا جلسہ سالانہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
جلسہ سالانہ کے پروگرامز انگریزی اورلوکل زبان سسوتھو میں پیش کیے گئے۔
جلسہ میں ۶۵؍مرد اور ۱۰۰؍خواتین نے شمولیت کی۔ اس طرح کُل حاضری ۱۶۵؍رہی۔الحمد للہ
اللہ تعالیٰ تمام افراد جماعت کو جلسہ کی برکات سے مستفیض فرمائے ۔آمین
(رپورٹ: محمد احسان نور۔ مبلغ سلسلہ لیسوتھو)