سعد اللہ پور منڈی بہاؤالدین میں ایک ہی دن میں یکے بعد دیگرے دو احمدیوں کو ہدف بنا کر سر عام شہید کر دیا گیا
٭… ایک گرفتار قاتل مقامی مدرسہ کا طالب علم ہے جس نے مذہبی بنیادوں پر احمدیوں کو شہید کرنے کا اعتراف کیا
٭… اس وقت ملک میں احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم عروج پر ہے
٭… احمدیوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد کی تلقین کرنے والوں کو فوری طور پر قانون کی گرفت میں لایا جائے
چناب نگر : پریس ریلیز: سعد اللہ پور ضلع منڈی بہاؤ الدین میں آج ۸؍جون ۲۰۲۴ء کو یکے بعد دیگرے دو احمدیوں کو دن دیہاڑے سرعام شہید کر دیا گیا۔ غلام سرور ولد بشیر احمد بعمر۶۲؍سال اور راحت احمد باجوہ ولدمشتاق احمد باجوہ بعمر۳۰؍سال کو قاتلوں نے بعد دوپہردو الگ الگ واقعات میں یکے بعد دیگر ے فائرنگ کرکے شہید کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق غلام سرور احمدیہ بیت الذکر میں نماز ظہر کی ادائیگی کے بعدواپس اپنے گھر جا رہے تھے کہ ایک نوجوان نے ان کے گھر کے قریب ان پر فائرنگ کر دی جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ ۲۰؍منٹ کے بعد راحت احمد باجوہ اپنے پکوان سینٹرواقع بس سٹاپ سے اپنے گھر واپس آرہے تھے کہ گاؤں کی مقامی مسجد کے قریب ان کو بھی فائرنگ کرکے شہید کردیا۔
ایک قاتل سید علی رضابعمر ۱۶۔۱۷؍سال کو پولیس نےگرفتار کر لیا ہے جو مقامی مدرسہ اہلسنت کا طالبعلم ہے۔مذکورہ مدرسہ کا مہتمم ساجد لطیف ہے جو احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔مذکورہ قاتل نے احمدیوں کو مذہبی بنیاد پر شہید کر نے کا اعترافی بیان پولیس کو دیا ہے۔
غلام سرور کی عمر تقریباً۶۲؍سال تھی ۔ وہ زمینداری کرتے تھے۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چھ بچے سوگوار ہیں۔ جبکہ راحت احمد باجوہ کا پکوان سینٹر تھا۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو کم سن بیٹیاں سوگوار شامل ہیں۔ شہید مرحوم کی تدفین ربوہ میں کی جائے گی۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے سنگین دہشت گردی کے واقعہ میں دومعصوم احمدیوں کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم عمر نوجوانوں میں احمدیوں کو قتل کرنے اور نفرت و تشدد کا بیانیہ فروغ دینے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کر کے قرار واقعی سزا دینے کی اشد ضرورت ہے۔یہ نفرت انگیز مہم چلانے والےظاہر ہیں۔ حکومت ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کیوں نہیں کرتی؟ انہوں نے کہا کہ منڈی بہاؤالدین میں کچھ عرصہ سے احمدیوں کے خلاف مہم میں تیزی آئی ہے اور احمدیوں کے خلاف اشتعال پھیلایا جا رہا ہے۔یہاں تک کہ بعض نام نہاد مولویوں نے حاملہ احمدی عورتوں کے حمل گرانے جیسی بھیانک دھمکیاں علی لاعلان دیں اور کسی قانونی کارروائی نہ ہونے کی صورت میں ان کے حوصلے اتنے بلند ہوتے گئے کہ اسی شخص نے ایک احمدی پولیس آفیسر کی منڈی بہاؤالدین میں تعیناتی کے خلاف مہم چلاتے ہوئے اس احمدی پولیس آفیسر کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر جہلم کے علاقے سے دو ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں تحریک لبیک سے وابستہ ایک فرد نے سر عام کہا کہ احمدیوں کو الٹا لٹکا دیں گے اور دوسرے نے دھمکی دی کہ اگر احمدیوں نے مذہبی فریضہ (قربانی ) اداکیا تو اس احمدی کو ذبح کردیں گے۔
ترجمان جماعت احمدیہ نے پاکستان میں احمدیوں کے خلاف متعصبانہ نفرت انگیز مہم کو روکنے اور شہداء غلام سرور اور راحت احمد باجو ہ کے قاتل،اس کے ساتھی نیزقتل کی ترغیب دینے والوں اور اس بھیانک جرم میں اس کی سہولت کاری کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانےاور انہیں قانون کے مطابق کڑی سزا دے کر کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
٭…٭…٭