جو امام کی نماز ہو گی وہی اس کی نماز ہو جائے گی
جمع بین الصلوٰتین کی صورت میں بھی اگر کوئی شخص بعد میں مسجد میں آتا ہے جبکہ نماز ہو رہی ہو تو اس کے متعلق بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہی فتویٰ ہے کہ اگر اسے پتا لگ جاتا ہے کہ امام عصر کی نماز پڑھا رہا ہے تو اسے چاہئے کہ پہلے ظہر کی نماز علیحدہ پڑھے اور پھر امام کے ساتھ شامل ہو۔ اسی طرح اگر اسے پتا لگ جاتا ہے کہ امام عشاء کی نماز پڑھا رہا ہے تو وہ پہلے مغرب کی نماز علیحدہ پڑھے اور پھر امام کے ساتھ شامل ہو۔ لیکن اگر اسے معلوم نہ ہو سکے کہ یہ کون سی نماز پڑھی جا رہی ہے تو وہ جماعت کے ساتھ شامل ہو جائے۔ ایسی صورت میں جو امام کی نماز ہو گی وہی نماز اس کی ہو جائے گی۔ بعد میں وہ اپنی پہلی نماز پڑھ لے۔ مثلاً اگر عشاء کی نماز ہورہی ہے اور ایک ایسا شخص مسجد میں آ جاتا ہے جس نے ابھی مغرب کی نماز پڑھنی ہے تو اگر اسے پتا لگ جاتا ہے کہ یہ عشاء کی نماز ہے تو وہ مغرب کی نماز پہلے علیحدہ پڑھے پھر امام کے ساتھ شامل ہو۔ لیکن اگر اسے معلوم نہ ہو سکے کہ یہ کون سی نماز ہو رہی ہے تو وہ امام کے ساتھ شامل ہو جائے۔ اس صورت میں اس کی عشاء کی نماز ہو جائے گی مغرب کی نماز وہ بعد میں پڑھ لے۔ یہی صورت عصر کے متعلق ہے۔ اس موقع پر عرض کیا گیا کہ عصر کے بعد تو کوئی نماز جائز نہیں ہوتی پھر اگر عدم علم کی صورت میں وہ عصر کی نماز میں شامل ہو جاتا ہے تو اس کے بعد ظہر کی نماز اس کے لئے کس طرح جائز ہو سکتی ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ یہ تو صحیح ہے کہ بطور قانون عصر کے بعد کوئی نماز جائز نہیں مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ اگر اتفاقی حادثے کے طور پر کوئی ایسا واقعہ ہو جائے تو پھر بھی وہ بعد میں ظہر کی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ ایسی صورت میں اس کے لئے ظہر کی نماز عصر کی نماز کے بعد جائز ہو گی۔ اگر علم ہوتا ہے تو پھر جائز نہیں۔ اگر علم نہیں ہوتا تو پھر عصر کے بعد ظہر پڑھی جا سکتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے خود حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے یہ مسئلہ سنا ہے اور ایک دفعہ نہیں سنا دو دفعہ سنا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے جب دوبارہ اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق وضاحت کر چکا ہوں کہ ترتیب نماز ضروری چیز ہے۔ لیکن اگر کسی کو معلوم نہ ہو سکے کہ امام کون سی نماز پڑھا رہا ہے۔ عصر کی نماز پڑھا رہا ہے یا عشاء کی نماز پڑھا رہا ہے تو وہ امام کے ساتھ شامل ہو جائے۔ جو امام کی نماز ہو گی وہی اس کی نماز ہو جائے گی۔ بعد میں وہ اپنی پہلی نماز پڑھ لے۔
(الفضل ۲۷؍جون ۱۹۴۸ء صفحہ ۳ جلد۲ نمبر۱۴۴)
(خطبہ جمعہ۲۷؍جنوری ۲۰۱۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۷؍فروری ۲۰۱۷ء)