منظوم کلام
-
یہی ہوتا ہے جب انساں بھلا دیتا ہے خالق کو
جو سر سے پاؤں تک محتاج اور مقروض ہوتا ہے وہ کیسے دسترس سے غیر کی محفوظ ہوتا ہے ہمارے…
مزید پڑھیں » -
آنکھیں سجدے میں ہوں نم
آنکھیں سجدے میں ہوں نم صدمے ہو جائیں گے کم پھول اُس کے کِھل جائیں گے جس کی مٹی ہو…
مزید پڑھیں » -
کس قدر ظاہر ہے نور اُس مبدء الانوار کا
کس قدر ظاہر ہے نور اُس مبدء الانوار کا بن رہا ہے سارا عالَم آئینہ اَبْصار کا چاند کو کل…
مزید پڑھیں » -
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا
سنسار کے اے نیتاؤ جی! اس جگ کے اے مکھیاؤ جی! اک چنتا ہمری دور کرو یہ گتھی تو سلجھاؤ…
مزید پڑھیں » -
جنگ کے حالات
خوف میں غرق، یہ دن رات نظر آتے ہیں پھر سے اب جنگ کے حالات نظر آتے ہیں بستیاں چاہے…
مزید پڑھیں » -
ہمیں اپنی رحمت کی چادر عطا کر
ملی ہیں جو خوشیاں ملے جو بھی غم ہیں ہمارے ہی ہاتھوں نے لکھے کرم ہیں ہماری زباں پر ہے…
مزید پڑھیں » -
حضور کے قلبِ اطہر کے لیے دعا
جو دل خدا کے نور سے پاتا ہے روشنی جس میں ہے دھڑکنوں کی طرح سنتِ رسولؐ جو دل ہُوا…
مزید پڑھیں » -
دعائیہ غزل
مِرے خدا مِرے چارہ گر اُسے کچھ نہ ہو مجھے جاں سے ہے وہ عزیز تر اُسے کچھ نہ ہو…
مزید پڑھیں » -
حضور کے قلبِ اطہر کے لیے دعا
جو دل خدا کے نور سے پاتا ہے روشنیجس میں ہے دھڑکنوں کی طرح سنتِ رسولؐجو دل ہُوا مسیحؑ کی…
مزید پڑھیں »