منظوم کلام
-
سُرخ موسم
جرم ہے آگ سے بے کس کو بچاتے رہنا سلسلہ عام ہے زندوں کو جلاتے رہنا سینکڑوں قتل مگر ایک…
مزید پڑھیں » -
اتمامِ حجّت
نشاں کو دیکھ کر اِنکار کب تک پیش جائے گا ارے اِک اور جھوٹوں پر قیامت آنے والی ہے یہ…
مزید پڑھیں » -
کلامِ محمود
مَئے عِشق خدا میں سخت مخمور رہتا ہوں یہ ایسا نشّہ ہے جس میں کہ ہر دم چُور رہتا ہُوں…
مزید پڑھیں » -
باز گشت
شکست فاش ہے جذبات کی بس نہیں حالت کوئی حالات کی بس چلو اچھا ہوا ملزم ہمیں تھے ہمارے بعد…
مزید پڑھیں » -
کلام محمود
ساغرِ حُسن تو پُر ہے کوئی مَے خوار بھی ہو ہے وہ بے پردہ کوئی طالبِ دیدار بھی ہو وصل…
مزید پڑھیں » -
کلامِ محمود
نہیں ممکن کہ میں زندہ رہوں تم سے جُدا ہو کر رہوں گا تیرے قدموں میں ہمیشہ خاکِ پا ہو…
مزید پڑھیں » -
سخنوروں کے شہر میں وہ شہ سُخن کمال است
سخنوروں کے شہر میں وہ شہ سُخن کمال است گُلاب تو ہزار ہیں وہ گُل بدن کمال است مِرے لیے…
مزید پڑھیں » -
عشاق کو گستاخ کہو بات ہے کوئی
عشاق کو گستاخ کہو بات ہے کوئی تم دن کو کہو رات تو وہ رات ہے کوئی اُس حسن کی…
مزید پڑھیں » -
اس در کی فقیری مری تقدیر بنا دے
سب اس کے تصرف میں ہے جو رنگ سجا دے جو یار مرا چاہے مجھے ویسا بنا دے میں بھی…
مزید پڑھیں » -
درسِ توحید
وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو جو کچھ بتوں میں پاتے ہو اُس میں وہ کیا نہیں…
مزید پڑھیں »