جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ یُوکے منعقدہ(28؍تا 30؍جولائی 2017ء)کے موقع پردنیا کے مختلف ممالک سے وفود کی آمد اور جلسہ میں شمولیت
مختلف ممالک سے تشریف لانے والے امراء جماعت، نیشنل صدران اور مبلغین کرام کے علاوہ مرکزی دفاتر اور اداروں اور یوکے کے بعض عہدیداران کی حضورانور ایدہ اللہ سے دفتری ملاقاتوں میں متفرق امور سے متعلق رہنمائی کا حصول۔ جماعت کی تبلیغ، تربیت اور استحکام اور خدمت انسانیت کے مختلف منصوبوں کی مساعی کی پیش رفت کا جائزہ اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے نہایت اہم اور زرّیں ہدایات ۔
مختلف ممالک سے آنے والے مہمانوں کی انفرادی و فیملی ملاقاتیں۔ سینکڑوں افراد نے
اپنے پیارے امام سے براہ راست ملاقات کا شرف حاصل کیا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ان ایّام میں غیرمعمولی مصروفیات کا مختصر ذکر
عبد الماجد طاہر۔ایڈیشنل وکیل التبشیر ۔لندن
قسط نمبر 8
مؤرخہ 13 تا 15؍اگست 2017ء
مؤرخہ 13؍ اگست کو دفتری ملاقاتوں کا پروگرام ساڑھے دس بجے شروع ہوا۔
٭ سب سے پہلے صدرصاحبہ لجنہ اماء اللہ یُوکے نے دفتری ملاقات کا شرف پایا اور مختلف امور کے بارہ میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے رہنمائی حاصل کی۔
٭ بعدازاں عبدالرحمان چام صاحب مبلغ سلسلہ گیمبیا نے دفتری ملاقات کی سعادت حاصل کی۔ موصوف گیمبین ہیں اور سال 2015ء میں جامعہ احمدیہ یُوکے سے شاہد کا امتحان پاس کیا اور اس وقت گیمبیا میں متعین ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا اپناپبلک ریلیشن بڑھاؤ۔اب حکومت تبدیل ہوچکی ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے تعلق ہوناچاہئے۔
حضورانور نے فرمایا ۔ایم ٹی اے افریقہ کے حوالہ سے اس شعبہ کے انچارج سے ہدایت لو اور باقاعدہ رابطہ رکھو۔
حضورانور نے فرمایا۔لجنہ اماء اللہ، خدام الاحمدیہ اور انصاراللہ اپنے اپنے دائرہ میں اپنے کام کرنے میں آزا د ہیں اور خلیفۂ وقت سے ہدایات لیتے ہیں۔ آپ نے بحیثیت فردِ جماعت کام لیناہے۔ آپ نے خدام کی مدد بھی کرنی ہے لیکن ان کے کام میں انٹرفیئر (interfere) نہیں کرنا۔ ان پر اپنی رائے impose نہیں کرنی۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ نوجوان نسل کو (educate) کریں۔ ان کی ٹریننگ کے لئے پروگرام بنائیں۔ جو خدام الاحمدیہ کا عہد ہے وہ ان کے دماغوں میں بٹھائیں کہ آپ نے یہ عہد کر رکھاہے اس لئے قربانی کرنی ہے، کامل اطاعت کرنی ہے، دین کو دنیا پر مقدم رکھناہے۔
حضورانور نے فرمایا۔دوسرے فرقوں سے بھی تعلقات رکھنے ہیں۔ انسانیت سب سے پہلے ہے۔ مذہب کا معاملہ ہر دل کا اپنا ہے۔ قرآن کریم میں لاَ اِ کراہَ فی الدِّین کی تعلیم ہے۔ آپ انسانیت کے ناطے سب سے تعلق رکھیں۔
آنحضرت ﷺ نے نبوت سے قبل دوسرے عرب سرداروںکے ساتھ مل کر حلف الفضول معاہدے میں شمولیت اختیار کی اور نبوت کے مقام پر فائز ہونے کے بعد ایک موقع پر دوبارہ اس بات کا اظہار فرمایاکہ اگر یہ معاہدہ دوبارہ طے پائے تو میں اس میں شامل ہوجاؤں گا۔ انسانیت کی بھلائی کے لئے ہر ایک کے ساتھ مل کر کام کرناہے۔ اصل چیزہے کہ نیک نیتی سے کام کرناہے۔
٭ اس کے بعد پروگرام کے مطابق صدرجماعت و مبلغ انچارج بیلیز (Belize) نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کیساتھ دفتری ملاقات کا شرف پایا۔
رجسٹریشن کے حوالہ سے مبلغ انچارج نے عرض کیاکہ ابھی تک رجسٹریشن تو نہیں ہوئی لیکن جو پرانی رجسٹریشن تھی اس کی بناء پر ہمیں exemption مل گئی ہے۔ ہم اپنے سنٹر اور مسجد کے لئے قطعہ زمین خرید سکتے ہیں۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا ساراجائزہ لے کر بھجوائیں کہ زمین کتنے کی ملتی ہے، کہاں ملتی ہے، شہر سے کتنی باہر ہے، کیارقبہ ہے ، کیا قیمت ہے، کون سا علاقہ ہے۔ ساری چیزوں کا جائزہ لیں اور اپنی رپورٹ بھجوائیں۔
حضورانور نے فرمایا۔ایف ایم ریڈیو کے لئے لائسنس نہیں مل سکتا؟ اس کا بھی پتہ کریں۔
مبلغ انچارج نے عرض کیاکہ اگر جامعہ احمدیہ کینیڈا سے طلباء رخصتوں میں آئیں تو لیف لیٹس تقسیم کرنے کے لحاظ سے ہم سارے ملک کو cover کرسکتے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا جو چھوٹے قصبے ہیں ، دیہات ہیں وہاں جائیں۔ اسی طرح شہر کے باہر ساتھ والے علاقوں میں جائیں ۔ یہ لوگ سادہ ہوتے ہیں اوران میں مادہ پرستی کم ہوتی ہے۔ ان سے تعلقات بنائیں ، دوستی لگائیں پھر تبلیغ کی راہیں خود ہی نکل آئیں گی ۔ صرف تبلیغ کے لئے نہ جائیں، پہلے ویسے ہی تعلقات بنائیں اور دوستیاں بنائیں ، تبلیغ بعد میں خود ہی ہوجاتی ہے۔
نومبایعین کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ نومبایعین کو تین سال زیرِ تربیت رکھیں۔ ان کی تربیت کریں۔ تین سال بعد main stream کا حصہ بن جائیں گے اور نظامِ جماعت سے جُڑ جائیں گے۔ اگر چھ ماہ یا سال بعد ہی main stream کا حصہ بنایا تو دُور ہوجائیں گے۔ اس لئے ابھی ان کو زیرِ نگرانی رکھ کر ان کی تربیت کریں اور ان کاخیال رکھیں۔
لجنہ کی کلاس کے حوالہ سے فرمایاکہ لجنہ کی کلاس علیحدہ کریں اور ان کی تعلیم و تربیت کا بھی انتظام ہو۔
باسکٹ بال ٹورنامنٹ کے حوالہ سے حضورانور نے فرمایاکہ ٹھیک ہے۔اچھا پروگرام ہے۔ اگر گروپس بڑھانے ہیں تو بے شک بڑھائیں۔ تبلیغ کا ایک اچھا ذریعہ بن گیاہے۔ ٹورنامنٹ کے لئے میکسیکو جانے کے لئے جو اخراجات آتے ہیں ان کو باقاعدہ اپنے سالانہ بجٹ میں رکھ لیاکریں۔
نومبایعین کی تعلیم و تربیت کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔نومبایعین کا ایک دو ہفتہ کا ریفریشر کورس کروائیں۔ اس میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے دعویٰ کے بارہ میں واضح طور پر بتائیں کہ جو آنے والا مسیح ہے وہ آچکاہے۔ جس کا انتظار ہورہاتھا وہ آپؑ ہی ہیں۔ اور آپ کا status نبی کے برابر ہے۔ آپ ظلّی طور پر نبی ہیں۔ جو بیعت کے لئے تیار ہوتاہے اس کو آپ علیہ السلام کے دعوے کا پتہ ہوناچاہئے۔ اس کو علم ہو کہ آپ علیہ السلام نے کیا دعویٰ کیاہے۔
رشتہ ناطہ کے حوالہ سے ایک سوال پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ رشتہ ناطہ کے مسائل تو ہر جگہ ہیں۔ میکسیکن اور سپینش ممالک کے لوگ آپس میں ہی کرنا چاہتے ہیں۔ کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ ان کی شادیاں آپس میں ہی ہوں۔ رشتہ ناطہ کے حوالہ سے کڑی شرائط تو نہیں رکھی جاسکتیں۔ آپ کو ان لوگوں کے ساتھ پہلے سے بڑھ کر تعلق رکھنا پڑے گا تاکہ ان میں سے کوئی ضائع نہ ہو۔ ان کے بچے ضائع نہ ہوں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا اگر ان کے بچوں کو سکول میں مدد چاہئے تو اپنے بجٹ میں رکھ کر لکھ کر بھجوائیں کہ اتنی مدد چاہئے۔ کوشش کریں کہ کوئی احمدی بچہ تعلیم کے بغیر نہ رہے۔
مبلغ کے ایک استفسار پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ دین یہی کہتاہے کہ معاف کرو اور عادی مجرم کو سزا بھی دو تاکہ اس کی اصلاح ہو۔ اصل غرض اصلاح ہے۔ معافی یا سزا جس سے بھی اصلاح ہوتی ہے وہ اختیارکرو۔ ہم نے مذہب کی تعلیم بتانی ہے۔ اگر کوئی نہیں مانتا تو اس کی مرضی ہے۔
حضورانور نے فرمایا اب کسی جان کے قتل کا جرم ہے۔ اس حوالہ سے اللہ تعالیٰ کہتاہے کہ میں مجرم کو جہنم میں ڈالوں گا۔ جماعت تو صرف تعلیم و تربیت کے لئے کوشش کرسکتی ہے اور توجہ دلاسکتی ہے۔ حکومت پکڑے اور سزا دے۔ عمر قید ہے تو عمرقید دے۔ یہ حکومت کا کام ہے۔ اب ان کو اسلامی سزاؤں کی طرف آنا پڑے گا۔ جان کے بدلہ جان پر عمل کریں تو جُرم کم ہوں گے۔
٭ بعدازاں امیر و مبلغ انچارج صاحب سینیگال نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے دفتری ملاقات کی سعادت پائی۔
امیرصاحب نے عرض کیاکہ شہر سے باہر ہمارے پاس ایک بڑا قطعہ زمین ہے۔ وہاں پر مرکزی مسجد اور جماعتی سنٹر بنانے کا پلان ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا جو بھی پلان ہے وہ بنائیں۔ تعمیر تو مختلف فیزز (phases) میں کرنی پڑے گی۔ آرکیٹیکٹ جائیں گے، جگہ دیکھیں گے پھر جائزہ لیں گے۔ جو نقشہ آپ نے بنایاہے وہ شعبہ آرکیٹیکٹس کو دے دیں۔
حضورانور نے فرمایاجہاں جماعتیں ہیں وہاں آپ چھوٹے چھوٹے مشن ہاؤسز اور مساجد بناسکتے ہیں۔ جہاں آپ کے پاس قطعات زمین ہیں یا جگہیں ملی ہوئی ہیں وہاں جائزہ لیں کہ ایک چھوٹی مسجد اور مشن ہاؤس بنانے میں کیا اخراجات آئیں گے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا ۔اپنے تعلقات بڑھائیں۔ زیادہ سے زیادہ فِیلڈ ورک کریں۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ریڈیو سٹیشن کی انسٹالیشن کے حوالہ سے فرمایاکہ آپ درخواست دے دیں۔ پراسس پر وقت تو لگے گا۔ بورکینافاسو والوں کو تجربہ ہے ، وہ آپ کو بتادیں گے کہ کیا کیا ضروریات ہوتی ہیں اور کس طرح انسٹال کرناہے۔
حضورانور نے فرمایا آپ کا مزید مرکزی مبلغین کا جو مطالبہ ہے وہ لکھ کر تبشیر کو دے دیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ٹرانسپورٹ کی ضروریات کے حوالہ سے بھی بعض انتظامی ہدایات دیں۔
٭ اس کے بعد مبلغ سلسلہ کینیڈا اسفند سلیمان احمد صاحب نے حضورانور سے دفتری ملاقات کا شرف پایا اور بعض انتظامی امور اور معاملات حضورانور کی خدمت میں پیش کرکے رہنمائی حاصل کی۔
٭ بعدازاں انچارج صاحب شعبہ مخزن التصاویر یُوکے ، انچارج صاحب انصارسیکشن دفتر پرائیویٹ سیکرٹری، انچارج صاحب رقیم پریس یُوکے اور ایم ٹی اے کے ڈائیریکٹر پروگرامنگ نے باری باری حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے دفتری ملاقاتیں کیں اور اپنے اپنے شعبہ جات کے حوالہ سے مختلف امور اور معاملات پیش کرکے ہدایات حاصل کیں۔
دفتری ملاقاتوں کا یہ پروگرام دو بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن میں تشریف لاکر نمازِ ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ تشریف لے گئے۔
انفرادی و فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق آج شام سوا پانچ بجے مختلف ممالک سے آنے والے احبابِ جماعت اور فیملیز کی حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز سے ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج 16؍فیملیز کے 90؍ افراد اور اس کے علاوہ 23؍ احباب نے انفرادی طور پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیزسے ملاقات کی سعادت پائی۔ اس طرح مجموعی طور پر 113 افراد نے شرفِ ملاقات پایا۔
٭ ملاقات کرنے والی یہ فیملیز درج ذیل 14 ممالک سے آئی تھیں۔
پاکستان، کینیڈا، امریکہ، گوئٹے مالا، سیرالیون، انڈیا، جرمنی، ہالینڈ، فرانس، گیمبیا، کینیا، آئرلینڈ، نیوزی لینڈ اور یوکے۔
٭ ان میں سے ہر ایک نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔
٭ ملاقاتوں کا یہ پروگرام شام پونے نو بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے مسجد فضل میں تشریف لاکر نماز ِ مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
14؍اگست 2017ء بروز سوموار
آج مکرم ناظرصاحب اعلیٰ، مکرم ناظرصاحب دیوان، مکرم ایڈمنسٹریٹرصاحب طاہر ہارٹ انسٹی ٹیوٹ ،مکرم انچارج صاحب ہومیوپیتھی ڈیپارٹمنٹ، مکرم ایڈیٹرصاحب ریویوآف ریلیجنز، مکرم ایڈیشنل وکیل المال صاحب لندن ، ایڈیشنل وکیل التبشیرلندن اور صدرو مبلغ سلسلہ فلپائن نے دفتری ملاقاتیں کرنے کی سعادت حاصل کی اور مختلف معاملات اور امور پیش کرکے ہدایات حاصل کیں۔
٭ صدرجماعت و مبلغ انچارج فلپائن نے دورانِ ملاقات عرض کیا کہ بعض لوگ جو اسائلم پر ہیں۔ جو کیس پاس ہونے کے بعد آگے کسی دوسرے ملک نہیں جاسکتے۔ اس لئے پریشان ہوتے ہیں اور کام بھی نہیں کرتے۔
اس پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے فرمایا کہ ’وہاں رہ کر محنت کرنی پڑتی ہے اور پیسے کمانے کے لئے کام کرنا پڑتا ہے۔ اگر محنت کر کے اور کام کرکے وہاں نہیں رہ سکتے تو ان سے کہیں کہ بہترہے کہ پھر پاکستان واپس چلے جائیں۔
شوریٰ کے نظام کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔فلپائن میں شوریٰ کا نظام شروع کریں۔ نیشنل عاملہ کے ممبران ہوں اور جماعتوں کے صدران ہوں اور قواعد کے مطابق ذیلی تنظیموں کے ممبران ہوں گے۔ آپ اپنی تجنید میں سے 70 ممبران کی مجلسِ شوریٰ بنا دیں۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے فرمایا نئی جماعت ہے۔ آپ کو وہاں کے مزاج کے مطابق کام کرنا پڑے گا۔ آہستہ آہستہ کرنا پڑےگا۔ تربیت کے لئے ایک چھوٹا پلان بنائیں اور ایک لمبا پلان بنائیں۔چھوٹے پلان میں نمازوں کی ادائیگی کی طرف توجہ ہو، کچھ دینی علم ہو، اجلاسات میں حاضری بڑھائیں۔ جماعتی کاموں میں شامل کریں۔ خدام کو کھیلوں میں شامل کریں۔ ایک attachment ہو جائے۔ مالی نظام میں شامل کریں۔ مالی قربانی کی طرف توجہ دلائیں۔ ایم ٹی اے کی اہمیت بتائیں اور ایم ٹی اے سے attach کریں۔
فلپائن میں نئی مسجد کی تعمیر کے حوالہ سے جائزہ لینے کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بعض انتظامی امور کے حوالہ سے ہدایات عطا فرمائیں۔
خطبہ جمعہ کے ترجمہ کے حوالہ سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے فرمایامقامی زبان میں خطبہ کا ترجمہ تیار کرکے ہر ایک کو پہنچائیں اور اگلے جمعہ میں آڈیو/ ویڈیو بھی جماعتوں میں سنائیں۔
جماعتوں میں ایم ٹی اے کی ڈشز کی تنصیب کے حوالہ سے بھی حضورانور نے بعض ہدایات سے نوازا۔
تبلیغ کے حوالہ سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے فرمایا کہ دوچار آدمیوں کو لے کر تبلیغ کے لئے ٹرینڈ کرو۔ پھر آہستہ آہستہ آپ کی ٹیم بڑھتی جائے گی۔
حضورانور نے فرمایا جماعت کا پیغام پہنچانے کے لئے بروشر تقسیم کرو۔ لوگوں کو بتاؤ کہ مسیح آگیا ہے۔ مسیح علیہ السلام کی تعلیم بتاؤ۔ جو مہمان آپ کے ساتھ آیا تھا اس سے مل کر تبلیغ کرو وہ تبلیغ کرنا چاہتا تھا۔ شہروں سے باہر نکل کر تبلیغ کرو۔ گاؤں میں جاؤ۔ دیہاتوں میں جاؤ۔ایسا پلان کرو جو حقائق پر مشتمل ہو۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے 12 حواری تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بھی بارہ حواری تھے۔حضرت مصلحِ موعود رضی اللہ عنہ ویمبلے کانفرنس(Wembley Conference) میں اپنے ساتھ 12حواری لائے تھے۔
حضورانور نے فرمایا آپ بھی 10، 12 لوگ تبلیغ کے لئے، پیغام پہنچانے کے لئے اور دوسروں کی تربیت کرنے کے لئے تیار کرو۔جہاں جماعتیں قائم ہیں، ان کو اچھی طرح establishکرو۔پھر آگے بڑھو اور آگے مزید سٹیشن بناتے چلے جاؤ۔ پہلے ایک جگہ پر قدم مضبوط کرو، چھاؤنی بناؤ ، پھر اگلا پڑاؤ ہو۔
حضورانور نے فرمایاایک جنرل تبلیغ ہے، وہ کرو۔ ہر ایک کو پیغام پہنچاؤ، ہر جگہ پہنچاؤ۔ جب بریک تھرو ہو تو پہلے ہی سب کو ہر ایک کو احمدیت کے پیغام کا پتہ ہو گا، جماعت کا علم ہوگا۔ ایک تبلیغ یہ بھی ہے کہ جماعتیں مستحکم ہوں، مضبوط اور فعّال ہوں۔ منظم ہوں ، اچھی تربیت یافتہ ہوں۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا وہاں فلپائن میں انڈونیشین بھی ہوں گے۔ان کو کس طرح تبلیغ کرنی ہے۔ اس کا بھی جائزہ لیں۔پانچ سات سال تو سروے کرتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ پھر اس دوران پانچ سات آدمی کام کرنے والے مل جاتے ہیں۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا جیلوں میں بھی رابطے کریں۔ اور اپنے رابطوں میں ان لوگوںکو دوستانہ رنگ میں اسلام کی تعلیم بتاؤ۔ پہلےجائزہ لے لو اور پھر حکمت سے ان کو پیغام پہنچاؤ۔اپنے PR بڑھاؤ، پولیس کمشنر، فوج، بیوروکریٹس سے اپنے رابطے بڑھائیں۔ جو ویڈیوز ہیں، تیار کرکے دکھاؤ۔ پارلیمنٹ میں خطابات ہیں، کیپٹل ہِل میں خطاب ہے، یورپین پارلیمنٹ میں ہے۔ دس پندرہ منٹ کی ویڈیوز دکھاؤ اور ساتھ بروشرز دے دو۔ ان کو معلوم ہو گا کہ جماعت یہ خدمت کرر ہی ہے۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا؛ سال میں ایک دو دفعہ کسی اچھے ہوٹل میں فنکشن کرو، سیمینار کرو۔ پِیس سمپوزیم کرو اور سرکردہ لوگوں کو بلاؤ۔ اسی طرح علاقے کے بڑے مولویوں کو بلاؤ۔ پبلک ریلیشن کے لئے ان لوگوں سے تعلق رکھو۔ اس کام کے لئے آپ کے پاس ایک بجٹ ہونا چاہئے۔ میرے لیکچر دکھاؤ۔ دوسرے سرکردہ لوگوں کے تأثرات دکھاؤ۔
قرآن کریم کے ترجمہ کے حوالہ سے حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا؛ قرآنِ کریم کا ترجمہ کر رہے ہیں تو پھر اس سال شائع کرو۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا ہیومینٹی فرسٹ کا پروجیکٹ کسی remote ایریا میں کرو۔ اس کے لئے جو بھی پروگرام ہے لکھ کر تبشیر کو بھجواؤ۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مبلغ سلسلہ فلپائن کو آخر پر نصیحت کرتے ہوئے فرمایااپنی قوتِ ارادی بڑھاؤ۔ استغفار کرتے رہا کرو اور لَاحول پڑھا کرو۔ اپنے آپ کو بچہ نہ سمجھو۔ گھبرانا نہیں ہے۔آپ کے سامنے یہ شعر رہنا چاہئے؛
محمود کرکے چھوڑیں گے ہم حق کو آشکار
روئے زمین کو خواہ ہلانا پڑے ہمیں
بی بی سی ورلڈ کے جرنلسٹ کے ساتھ انٹرویو
٭ اس کے علاوہ بی بی سی ورلڈ کے ایک جرنلسٹ نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا انٹرویوبھی لیا۔
اس جرنلسٹ نے جلسہ سالانہ یوکے 2017ء کے حوالہ سے ایک ڈاکومنٹری تیار کی تھی جس میں جماعت کا تفصیلی تعارف، جلسہ کے مقاصد، نومبایعین کے انٹرویوز اور جماعت پر ہونے والے مظالم کا بھی ذکر موجود تھا۔
یہ ڈاکومنٹری بی بی سی ریڈیوچینل کے مشہور پروگرام Heart and Soul میں The Caliphate in the Countryside کے عنوان سے نشر ہوئی۔اس ڈاکومنٹری کو دنیا بھر میں بہت سراہاگیا۔
اس ڈاکومنٹری میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے انٹرویو کا درج ذیل حصہ بھی نشرکیاگیا۔
جرنلسٹ نے سوال کیاکہ آج کے دورمیں خلافت کی کیوں ضرورت ہے؟
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا ۔ آج کے دورمیں بہت سے نام نہاد مسلمان علماء قرآنی تعلیمات کو غلط رنگ دے کر پیش کررہے ہیں۔جہاد کے معانی تو صرف کوشش اور جدوجہدکے ہیں۔جہاد بالسیف اسلام کا اصل مقصد نہیں ہے۔ اسلام کا اصل مقصد تو اپنے نفس اور روح کی اصلاح کرنا ہے۔پس اسی وجہ سے آج کے دورمیں خلافت کی ضرورت ہے۔
٭ جرنلسٹ نے سوال کیاکہ بحیثیت ایک خلیفہ کے آپ کا کیاکام ہے؟
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا میرا کام اُسی مقصد کو آگے لے کر چلنا ہے جس کے لئے بانی ٔ سلسلہ علیہ السلام اس دنیا میں آئے یعنی اسلام کی حقیقی تعلیمات کا احیاء کرنا۔ آپ علیہ السلام نے فرمایاکہ میں دو مقاصد لے کر آیاہوں ۔ اوّل یہ کہ بنی نوع انسان کو اپنے خالق کے حقوق کا احساس دلانا اور دوسرا انہیں بنی نوع انسان کے حقوق کا احساس دلانا۔ پس یہی میرا مقصد ہے کہ امن ، پیارومحبت اور ہم آہنگی کا پیغام ساری دنیا میں پھیلاؤں۔
٭ جرنلسٹ نے سوال کیاکہ احمدیوں کے اندر کیا ایسی بات ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے ایمان اور مذہب کی خاطر اپنی زندگیوں کی بھی پرواہ نہیں کرتے؟
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا اگر آپ کا یہ ایمان ہے کہ آپ نے یہ مذہب اللہ تعالیٰ کی خاطر اختیار کیاہے تو پھر آپ جب بھی کوئی قربانی کرتے ہیں تو وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ہوتی ہے۔اسی وجہ سے احمدی اپنے عقیدہ میں بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ یہ دنیا ہی صرف ہماری زندگی کا مقصد نہیں ہے ۔ اسی چیز کو بعض دیگر نام نہاد علماء اور مولوی بھی غلط رنگ میں بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر تم کسی کی جان لیتے ہو تو تم جنت میں جاؤ گے۔ لیکن ہمارے نزدیک ایسا نہیں ہے۔ احمدی تو ہمیشہ امن ، پیار اور ہم آہنگی کا پیغام پھیلاتے ہیں جبکہ بعض دوسرے انتہا پسند گروہ اسلام کی تعلیمات کو غلط رنگ میں پھیلا رہے ہیں اور نفرت پھیلا رہے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا اگر آپ کے پاس کوئی اچھی چیز ہے اور آپ اچھی چیز دنیا کو دیناچاہتے ہیں تو دنیا اس کو لے لی گی۔ اس لئے جب لوگوں کو احساس ہوتاہے کہ یہی حقیقی اسلام کا پیغام ہے اور اس طرح ہم اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرسکتے ہیں تو لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں ۔
٭ جرنلسٹ نے سوال کیاکہ آپ کی جماعت کا مستقبل کیاہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایک ایسا وقت آئے گاجب دنیا کی اکثریت آپ کی جماعت میں شامل ہوجائے گی؟
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا مَیں بہت پُرامید ہوں اور مثبت سوچ رکھتاہوں۔ حقیقی اسلام کا پیغام ساری دنیا تک ضرورپہنچے گا اوریہی ہمارا مقصد ہے کہ ساری دنیا کو احساس ہوجائے کہ ایک خالق ہے ، ایک قادرِ مطلق اللہ ہے۔ ایک دوسرے کی عزت کرتے ہوئے ہی ہم نے یہ مقصد حاصل کرناہے اور تاقیامت اس پیغام کو نہیں چھوڑنا۔
دفتری ملاقاتوں اور انٹرویو کا یہ پروگرام پونے دو بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن میں تشریف لاکر نمازِ ظہر پڑھائی۔ نمازکی ادائیگی کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ تشریف لے گئے۔
اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن میں ساڑھے پانچ بجے تشریف لاکر نمازِ عصر پڑھائی۔
انفرادی و فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق آج نمازِ عصر کے بعد مختلف ممالک سے آنے والے احبابِ جماعت اور فیملیز کی حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز سے ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج 24؍فیملیز کے 120؍ افراد اور اس کے علاوہ13؍ احباب نے انفرادی طور پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز سے ملاقات کی سعادت پائی۔ اس طرح مجموعی طور پر 123 افراد نے شرفِ ملاقات پایا۔
٭ ملاقات کرنے والی یہ فیملیز درج ذیل 16 ممالک سے آئی تھیں۔
پاکستان، مسقط، کینیڈا، سیرالیون، گھانا، امریکہ، ناروے، ماریشس، مراکش، فرانس، جرمنی، تنزانیہ، نائیجیریا، انڈیا،سویڈن اور یوکے۔
٭ ان میں سے ہر ایک نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔
٭ ملاقاتوں کا یہ پروگرام شام پونے نو بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے مسجد فضل میں تشریف لاکر نماز ِ مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
15؍اگست 2017ء بروز منگل
آج چیئرمین صاحب ہیومن رائٹس کمیٹی ، انچارج بنگلہ ڈیسک اور مکرم امیرو مبلغ انچارج صاحب گھانانے حضورانوراید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات کی سعادت حاصل کی اور مختلف امور پیش کرکے ہدایات حاصل کیں۔
٭ امیرصاحب گھانا نے گھانا میں بننے والے ڈینٹل ہسپتال کے قیام کے حوالہ سے اپنی جائزہ رپورٹ پیش کی اور اس کے علاوہ گھانا میں دانتوں کی implantation کاایک پروگرام جاری تھا اس کی تکمیل کے حوالہ سے جو بھی کام ہونے والا ہے اس بارہ میں رپورٹ پیش کی۔ ان امور کے بارہ میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بعض انتظامی ہدایات سے نوازا۔
گھانا میں ایم ٹی اے افریقہ کے لئے وہاب آدم سٹوڈیو بناہے اور یہاں باقاعدہ سٹاف متعیّن ہے۔ امیر صاحب نے ان کی رہائش کے حوالہ سے رہنمائی چاہی اور حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ہدایت حاصل کی۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جماعت کے پاس جگہ موجود ہے۔ اس پر فلیٹس بنائے جائیں۔ پہلے جگہ کا جائزہ لے لیں۔ پھر اس کے مطابق نقشہ بناکر بتائیں۔ فلیٹس بنانے کا پروگرام اس طرح ہو کہ پہلے گراؤنڈ فلور پر فلیٹس بنالیں ، پھردوسرے فیز(phase) میں دوسری منزل پر فلیٹس بنالیں۔
حضورانور نے فرمایاجو سٹاف سنگل ہے ان کے لئے تین کمروں کا ایک ہوسٹل بنالیں۔
مساجد کی تعمیر کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاپچاس مساجد کی تعمیر کا پروگرام بنالیں۔ پہلے فیز میں 20 مساجد تعمیر کریں۔جب یہ مکمل ہوجائیں تو پھر جو باقی ہیں وہ تعمیر کریں۔
پرائمری سکول کے قیام کے پروگرام کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایاکہ پہلے پانچ سکولوں کی تعمیر ہو۔آغاز میں دو دو کمرے بنادیں۔ پھر حسبِ ضرورت توسیع ہوجائے۔جن جماعتوں اور علاقوں میں سکول بننے ہیں ان کی نشاندہی کریں اور جائزہ لیں کہ وہاں کتنی آبادی اور بچے کتنے ہیں؟ قریب ترین شہر کون ساہے؟ علاقہ میں سڑکوں کی اور راستوں کی کیا کیفیت ہے۔ کتنے بچے سکول میں داخل ہوں گے۔ یہ سارا ڈیٹا ان علاقوں میں کام کرنے والے معلّمین کے ذریعہ اکٹھا کریں۔ باقاعدہ پہلے سروے کروائیں اور اس سروے میں ان علاقوں، گاؤں میں صاف پانی کے مہیاہونے کا بھی جائزہ لے لیں۔
امیر صاحب نے کواپریٹوفارمنگ (cooperative farming) کے حوالہ سے رہنمائی چاہی۔ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ فی الحال سکولوں کا پروگرام شروع کریں۔ فارمنگ کا کام بعد میں دیکھا جائے گا۔
تبلیغ کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ جن علاقوں میں آپ کا تبلیغ کرنے کا پروگرام ہے وہاں اپنے مشنری بھیجیں۔ معلمین بھیجیں اور جائزہ لیں کہ وہاں کتنے دیہات ہیں، کتنی آبادی ہے۔ ان کا مذہبی رجحان کیاہے۔ ابھی تک ان علاقوں میں کیا کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ ان علاقوں سے جو احمدی ہوئے ہیں وہ ایمان کے لحاظ سے کتنے مضبوط ہیں۔ سارا جائزہ لے کر رپورٹ بھجوائیں۔ پھر مزید ہدایات دوں گا۔
باغِ احمد (جلسہ گاہ) کی زمین کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔ یہاں مینجمنٹ کے لئے کوئی آدمی چاہئے جو وہاں بیٹھے ۔ وہاں جو بھی انتظامات کرنے ہیں یا فارمنگ کا پروگرام ہے یا باغات لگانے ہیں اور دوسرے جو بھی کام ہیں وہ بغیر کسی کے وہاں بیٹھے نہیں ہوں گے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاوہاں کسی نوجوان کو رکھیں۔ اس کے لئے باقاعدہ کوئی پلان بنائیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس جگہ پر پانی کی فراہمی کے حوالہ سے فرمایا کہ بورکینافاسو میں حکومت نے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ڈیم بنائے ہوئے ہیں جہاں وہ پانی جمع کرتے ہیں اور پھر اس سے فصلوں کو پانی مہیاہوتاہے۔ گھانا میں ڈیم بن سکتے ہیں۔
دفتری ملاقاتوں کا یہ پروگرام پونے دو بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن میں تشریف لاکر نمازِ ظہر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ تشریف لے گئے۔
اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن میں تشریف لاکر نمازِ عصر پڑھائی۔
انفرادی و فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق آج نمازِ عصر کے بعد مختلف ممالک سے آنے والے احبابِ جماعت اور فیملیز کی حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز سے ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج 18؍فیملیز کے 90؍ افراد اور اس کے علاوہ18؍ احباب نے انفرادی طور پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز سے ملاقات کی سعادت پائی۔ اس طرح مجموعی طور پر 108 افراد نے شرفِ ملاقات پایا۔
٭ ملاقات کرنے والی یہ فیملیز درج ذیل 11 ممالک سے آئی تھیں۔
پاکستان، آسٹریلیا، کینیڈا، امریکہ، جاپان، جرمنی، فرانس، دبئی، انڈیا، ڈنمارک اور یوکے۔
٭ ان میں سے ہر ایک نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔
٭ ملاقاتوں کا یہ پروگرام شام پونے نو بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے مسجد فضل میں تشریف لاکر نماز ِ مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔