بچوں کا الفضلکلام امامؑ

ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام

آخر زمانہ کا آدم درحقیقت ہمارے نبی کریم ہیں صلی اللہ علیہ وسلم۔ اور میری نسبت اُس کی جناب کے ساتھ
اُستاد اور شاگرد کی نسبت ہے اور خداتعالیٰ کا یہ قول کہ اسی بات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا درحقیقت میرے سردار خیرالمرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا اور یہی معنی آخَرِیْنَ مِنْہُمْ کے لفظ کے بھی ہیں جیسا کہ سوچنے والوں پر پوشیدہ نہیں اور جو شخص مجھ میں اور مصطفیٰؐ میں تفریق کرتا ہے اُس نے مجھ کو نہیں دیکھا ہے اور نہیں پہچاناہے۔

’’ اور بے شک میرے پروردگار کے نزدیک میری مثال آدم کی مثال ہے اور مَیں پیدانہیں کیا گیا مگر اس کے بعد کہ زمین پر چوپائے اور درندے اور چیونٹیاں اور بوڑھے بھیڑیے کثرت سے پھیل گئے اور ہر ایک قسم کے وحشیوں نے جہاں تک اُن سے ہوسکا ایک دوسرے کے ساتھ لڑائی اور جھگڑے کی بنیاد ڈالی۔ اور کوئی آدم نہ تھا کہ اُن کے اختیار کی باگ کو ہاتھ میں لائے اور ان پر حَکم بنے اور اُن کی نزاعوں میں فیصلہ کی راہ نکالے۔ لاجرم خدانے مجھ کو آدم بنایا اور مجھ کو وہ سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا۔ اور بھید اس میں یہ ہے کہ خدا نے ابتدا سے ارادہ فرمایا تھا کہ اُس آدم کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانہ میں خاتم خلفاء ہوگا جیسا کہ زمانہ کے شروع میں اس آدم کو پیدا کیا جو اس کا پہلا خلیفہ تھا اور یہ سب کچھ اس لئے کیا کہ فطرت کا دائرہ گول ہو جائے۔ اور نیز اس لئے کہ یہ مشابہت توحید کے لئے ایک روشن دلیل بن جائے۔ اور نیز اس لئے کہ مصنوع صوری دلالت کے ساتھ اپنے بنانے والے پر دلالت کرے کیونکہ گول چیز کی ہیئت وحدت کی طرح ہو جاتی ہے بلکہ وحدت کے معنوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اِسی واسطے بسائط کی قسم کی پیدائش میں گولائی پائی جاتی ہے۔ اور کوئی بسیط چیز کُروِیّت سے باہر نہیں ہے۔ اور یہ اس لئے ہے کہ لوگ جان لیں کہ خدا واحد اور یکتا ہے جس نے ساری مخلوقات کو یگانگت کے رنگ سے رنگ دیا ہے اور اس لئے تا کہ پہچان لیں کہ جہانوں کاپروردگار وہی ہے۔ اور حاصل کلام یہ کہ خدا اکیلا ہے اور ایک ہونے کو دوست رکھتا ہے۔ اس لئے اُس کی یکتائی نے چاہا کہ وہ انسان جو خلیفوں کا خاتم ہو اُس آدم کے مشابہ ہو جو سب خلیفوں کا پہلا تھا اور مخلوقات میں اوّل شخص تھا جس میں خدا کی روح پُھونکی گئی تھی اور یہ اس لئے کیا تا کہ نوع بشر کازمانہ اُس دائرہ کی طرح ہو جائے جس کا آخری نقطہ اُس کے پہلے نقطے سے مل جاتا ہے اور نیز اس لئے کہ اس توحید پر دلالت کرے جس کی طرف انسان کو بلایا گیا ہے۔ اور توحید ہمارے پروردگار کو سب چیزوں سے زیادہ پیاری ہے۔اس لئے انسان کی پیدائش میں وضع دَوری کو اختیار فرمایا۔ اور اسی سبب سے آدم پر ختم کیا جیسا کہ شروع میں آدم سے ابتدا کیا اور فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بڑا بھاری نشان ہے اور آخر زمانہ کا آدم درحقیقت ہمارے نبی کریم ہیں صلی اللہ علیہ وسلم۔ اور میری نسبت اُس کی جناب کے ساتھ اُستاد اور شاگرد کی نسبت ہے اور خداتعالیٰ کا یہ قول کہ     اسی بات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ پس آخرین کے لفظ میں فکر کرو۔ اور خدا نے مجھ پر اُس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور جوُد کو میری طرف کھینچا یہاں تک کہ میرا وجود اس کاوجود ہوگیا پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا درحقیقت میرے سردار خیرالمرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا اور یہی معنی آخَرِیْنَ مِنْہُمْ کے لفظ کے بھی ہیں جیسا کہ سوچنے والوں پر پوشیدہ نہیں اور جو شخص مجھ میں اور مصطفیٰؐ میں تفریق کرتا ہے اُس نے مجھ کو نہیں دیکھا ہے اور نہیں پہچاناہے۔ اور بے شک ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے خاتمہ کے آدم اور زمانہ کے دنوں کے منتہا تھے اور آنحضرت آدم کی طرح پیدا کیے گئے اس کے بعد کہ زمین پر ہر طرح کے کیڑے مکوڑے اور چارپائے اور درندے پیدا ہوگئے اور جس وقت خدا نے اس مخلوق کو یعنی حیوانوں اور درندوں اور چیونٹیوں کو زمین پر پیدا کیا یعنی فاجروں اور کافروں اور دنیا پرستوں کے ہر ایک گروہ کو پیدا کیا اور آسمان میں ستارے اور چاندوں اور سورجوں یعنی پاکوں کے نفوس مستعدہ کو ظہور میں لایا تو بعد اس کے اُس آدم کو وجود کا خلعت پہنایا جس کا نام محمد اور احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ آدم کی اولاد کا سردار اور خلقت کا امام اور سب سے زیادہ تقی اور سعیدہے۔ اور اس کی طرف خداتعالیٰ کا یہ قول اشارہ کرتا ہے  الآیۃ اور خدا کی عزت اور جلال کی قسم کہ اِذْ کا لفظ قطعی دلالت کے ساتھ اِس مقصود پر دلالت کرتا ہے۔ اور اگر تو یہود کی طرح نہیں تو آیت کا سیاق و سباق تجھ پر اس راز کو کھول دے گا پس شک نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر زمانہ کے آدم ہیں اورامت اس نبی محمود کی ذرّیت کی بجا ہے۔ اور اس کی طرف خدا تعالیٰ کے اس قول کا اشارہ ہے پس ان معنوں میں غور اور فکر کر اور غافلوں میں سے مت ہو۔‘‘


(خطبہ الہامیہ مع اردو ترجمہ صفحہ 155تا159۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button