اُس کا آنا تو معجز نما ہو گیا
ہم کو مہدی و عیسیٰ عطا ہو گیا
پیارے آقاؐ کا وعدہ وفا ہو گیا
ہر طرف تھا اندھیرا ، فضا خوف کی
اُس کا آنا تو معجز نما ہو گیا
کوئی بھی تو نہیں جو فلک پر بسا
بند عقدہ جو تھا برملا ہو گیا
واں جو دیکھا تو رُخ پر عجب نور تھا
اُس کے ہر روپ پر دل فدا ہو گیا
اُس کو دیکھو ثریا سے وہ جا ملا
سوچ سے دشمنوں کی وراء ہو گیا
اُس کے شمسِ صداقت کو بھی دیکھ کر
ایک عالم کا عالم خفا ہو گیا
تو نے کلمے مٹائے تھے اے او لئیم
بس اُسی دن سے تو رُوسیا ہو گیا
ہم حُسینی علَمْ کو اٹھا کر چلے
قریہ قریہ یہاں کربلا ہو گیا
اس کی باتیں بھلائی کی ہر سُو گئیں
اُس کا حامی و ناصر خدا ہو گیا
اُس کے آیا مقابل پہ جو بھی دجل
بس دعائوں سے ہی وہ فنا ہو گیا
مسئلہ جب عدو سے نہ حل ہو سکا
تو اُسی دم وہ ہم سے خفا ہو گیا
اُس نے خلعت خلافت کی جس کو بھی دی
دلبر و دل ستاں دلربا ہو گیا
اس کی شاخیں سما تک اُٹھائی گئیں
اب تو شجرہ بہت ہی بڑا ہو گیا
جو بھی عقدہ تھا مشکل یہاں دین کا
اُس کے نُورِ بصیرت سے وا ہو گیا
وہ تو ہر سُو معارف لُٹاتا گیا
الْحکمْ بھی دوبارہ ندا ہو گیا
اہلِ ربوہ ہیں سجدوں میں گریہ کناں
شورِ محشر یہاں پر بپا ہو گیا
عاجزی اور اطاعت سے ہر دم حلیمؔ
جو جُھکاتا ہے سر باخدا ہو گیا