اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان
فروری2021ء میں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب
آپ کبھی ان سے ملیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ وہ کتنے اچھے لوگ ہیں۔ ان کا نصب العین ہے ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں ‘‘، ہم سب اسے اپنا نصب العین سمجھ سکتے ہیں اور اس پر عمل کر سکتے ہیں۔
میڈیا سے متعلقہ
٭…ختم نبوت کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا: چوہان (ایف ایچ چوہان، پنجاب کے وزیر جیل)(روزنامہ قوم، لاہور، 08؍فروری2021ء)
٭…کے پی میں احمدی ڈاکٹر کو ان کے کلینک کے اندر قتل کر دیا گیا۔ (روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون، لاہور، 12؍فروری، 2021ء)
٭…لاہور میں تاریخی ختم نبوت کانفرنس کے انعقاد کے لیے اجلاس۔ (روزنامہ جناح، لاہور، 14؍فروری2021ء)
٭…یہودی،عیسائی اورقادیانی لابیاں ملکی سلامتی کے خلاف سرگرم ہیں، مولانا الیاس چنیوٹی(روزنامہ انصاف، لاہور 4؍فروری2021ء)
٭…قادیانیوں کا خاتمہ حکومت کی آئینی اورقانونی ذمہ داری ہے: علمائے کرام(روزنامہ مشرق، لاہور25؍فروری2021ء)
٭…2020ء میں توہین مذہب کے مقدمات میں اضافہ ہوا ہے: CSJ(مرکز برائے سماجی انصاف)(روزنامہ ڈان، لاہور،5؍فروری2021ء)
٭…علما ءنے حکومت سے NAP پر مکمل عمل درآمد کرنے کی اپیل کی۔ (روزنامہ دی نیوز، لاہور، 23؍فروری2021ء)
٭…نفرت انگیز تقاریر، مواد برداشت نہیں کیا جائے گا: اشرفی۔ (روزنامہ دی نیشن، لاہور، 16؍فروری 2021ء)
٭…ختم نبوت کا تحفظ جنت کا آسان راستہ ہے۔ جب تک کوئی غیر مشروط ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتا تب تک خود کو مسلمان کہلانے کا حق نہیں ہے، مولانا عزیز الرحمان ثانی(روزنامہ مشرق،لاہور،19؍فروری2021ء)
Op-ed: کشمیر
… پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں کی طرف رجوع کریں تو وہ بھی کرپشن سے پاک نہیں ہیں۔ میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں اور اس پر کچھ تبصرہ کرنا چاہتا ہوں۔ انہیں خراب تعلقات کی وجہ سے بھی پریشانی لاحق ہے۔ انہوں نے 2018ء میں اپنے عبوری آئین میں ترمیم کی تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ حقیقی مسلمان کون ہے۔ میں نے اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا جب میں پاکستان میں تھا۔ اور اس تعریف کو بالخصوص اقلیتی احمدیہ کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ مسٹر ڈیوس آپ کبھی ان سے ملیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ وہ کتنے اچھے لوگ ہیں۔ ان کا نصب العین ہے ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں ‘‘، ہم سب اسے اپنا نصب العین سمجھ سکتے ہیں اور اس پر عمل کر سکتے ہیں۔
(https://hansard.parliament.uk/commons/2021-01-13/debates/026E7515-F272-A619-D873D3B0DC0/Kashmir)
Op-ed: پاکستان میں فاشزم عروج پر ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں 2020ء (sic) میں لکھا ہے کہ پاکستان کی احمدیہ مذہبی برادری کے خلاف تشدد کے واقعات میں مزید اضافہ ہوا ہے جس میں توہین مذہب کے مبینہ واقعات میں کم از کم چار احمدی جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان میں طاہر نسیم احمد بھی تھے، جن پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا، 2018ء میں قید کیا گیا تھا، اور جولائی میں ایک حملہ آور نے جس نے پشاور میں ایک ہائی سیکیورٹی والے کمرہ عدالت کے اندر بندوق سمگل کی تھی انہیں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ پاکستان کی حکومت توہین رسالت کے قانون کی دفعات میں ترمیم یا منسوخ کرنے میں بھی ناکام رہی جس کی وجہ سے من پسند گرفتاریاں اور مقدمات چلائے گئے، اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کا یہ ایک بہانہ مل گیا ہے۔
(از واجد شمس الحسن، https: //thenation.org.uk/2021/01/08/fascism-on-the-rise-in-pakistan/)
Op-ed: ایک قادیانی کا آزادی پر حملہ اور غداری
سر ظفر اللہ کی غداری: قادیانیوں کی پاکستان کے خلاف کھلی دشمنی کے باوجود، قیام پاکستان کے بعد، سر ظفر اللہ، ایک دیندار قادیانی، جس کو برطانوی ’’سر‘‘ کے لقب سے نوازا گیا تھا نئی اسلامی ریاست کا وزیر خارجہ مقرر ہوا۔ درحقیقت یہ کام انگریزوں اور امریکہ کے دباؤ میں کیا گیا تھا۔ (تحریک حریت سے اقتباس، روزنامہ اسلام 22؍فروری 2021ء میں شائع ہوا)
اقلیتی شہریوں کے حقوق
توہین رسالت کے قوانین عدالتوں کی طرف سے ان قوانین کی تشریح کا نتیجہ ہیں۔
…یہاں زیر بحث عدالتی فیصلے فقہی تناظر سے نیز اپنے منفی اور مثبت اثرات ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم، ظہیر الدین بمقابلہ ریاست ( 1993 SCME1718) کا نتیجہ شاید سب سے زیادہ افسوسناک اور نتیجہ خیز ثابت ہوا تھا۔
اس معاملے میں، سپریم کورٹ نے احمدیہ جماعت کے اسلامی اصطلاحات اور حروف تہجی کے استعمال کو مجرمانہ قرار دینے کے خلاف دائر کی گئی درخواست کو مسترد کر دیا۔ نیز احمدی عقیدے کی تبلیغ پر پابندی کے نفاذ کی بھی توثیق کی۔ ایک طرف تو فیصلے نے 1984ءکے مارشل لاء آرڈیننس XX کے ذریعے PPC میں نئے قوانین، سیکشن 298B اور 298C کی شمولیت کی توثیق کی اور دوسری طرف، اس فیصلے نے آئندہ کے لیے ملک میں مذہبی آزادی اور حقوق کا دائرہ کم کر دیا۔ اس کا اثر تمام شہریوں بالخصوص مذہبی اقلیتوں پر ہوا۔
…اس فیصلے کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس نے ایک ایسا نظام اور سٹرکچر متعارف کروایا ہے جس نے نہ صرف اقلیتوں کو فائدہ پہنچایا بلکہ باقی تمام پاکستان کو بھی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اس قسم کی رکاوٹوں کے باعث قبل الذکر فیصلوں کا اطلاق نہیں ہو سکا۔ تاہم سینٹر فار سوشل جسٹس کے پالیسی تجزیہ کے مطابق ساڑھے چھ سال گزر جانے کے باوجود کاغذ پر تعمیل 24فیصد سے زیادہ نہیں ہوسکی ہے۔ (دی نیوز میں پیٹر جیکب کی طرف سے، 21؍فروری 2021ء)
رپورٹ: علما ءنے حکومت سے NAP پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا
لاہور: مختلف سیاسی تنظیموں اور مذہبی مکاتب فکر کے علماء اور نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان (NAP) پر مکمل عملدرآمد کرے اور ’’پیغام پاکستان‘‘ کے مسودے پر قانون سازی کو یقینی بنائے۔ …ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد میں علماء مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اتوار کو پاکستان علماء کونسل (پی یو سی) کے زیراہتمام علماء اور مختلف مکاتب فکر کے نمائندوں نے کہا کہ حکومت نے ناموس رسالت کے معاملے اور عقیدہ ختم نبوت پر امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ … علماء نے یہ بھی اعلان کیا کہ مارچ کے مہینے میں ملک بھر میں استحکام پاکستان اور علمائے مشائخ کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔ ایک اور قرارداد میں علماء اور علماء مشائخ کنونشن کے شرکاء نے سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے مسلسل حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حرمین الشریفین کی سلامتی، استحکام اور دفاع ہر مسلمان کو عزیز ہے۔ حکومت پاکستان اور علمائے کرام اور مذہبی برادری مملکت سعودی عرب اور سعودی عرب کی حکومت کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے۔ کنونشن میں اعلان کیا گیا کہ 24؍فروری کو اسلام آباد میں درج ذیل شیڈول کے مطابق پاکستان بھر کے مختلف شہروں میں علماء مشائخ کنونشن بھی منعقد کی جائیں گی۔ لاہور میں 28؍فروری، سرگودھا میں 08؍ مارچ اور کراچی میں 16؍تا 17؍مارچ۔ (دی نیوز سے، لاہور،23؍فروری2021ء)
رپورٹ: CSJکا کہنا ہے کہ 2020ء میں توہین مذہب کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ برس جولائی میں پنجاب اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں وفاقی حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ نئے یا موجودہ قوانین میں بہتری لائے تاکہ توہین رسالت کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جا سکے اور سعودی عرب کی طرح کا مرکزی نظام بھی قائم کیا جائے۔ یا سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشریح کے لیے فلٹریشن سسٹم ہونا چاہیے جو اس قسم کے مواد کی نشاندہی کر سکے۔ (روزنامہ ڈان، لاہور5؍فروری2021ء)
٭…٭…٭