جماعت احمدیہ ہالینڈ کے چالیسویں جلسہ سالانہ کا بابرکت انعقاد
٭… نماز تہجد نماز فجر اور درس کا اہتمام
٭…علمی و تربیتی موضوعات پرنہایت دلچسپ تقاریر
٭… اس سہ روزہ جلسہ میں 1300 سے زائد افراد نے شرکت کی
خدا تعالیٰ کے خاص فضل اور رحم اور حضور انور کی راہنمائی اور دعا سے جماعت احمدیہ ہالینڈ کو دو سال کے بعد مورخہ 6 تا 8؍مئی اپنا 40واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔
جلسہ سالانہ کے لیے احباب جماعت کو تقریباً ایک مہینہ پہلے اطلاع کی گئی نیز جلسہ کی ڈیوٹی کی ٹیم پہلے سے تشکیل دے دی گئی تھی۔ اس دفعہ جلسہ میں تمام احباب جماعت کو ایک ساتھ نہیں بلایا گیا بلکہ تین دن کے لحاظ سے جماعتوں کو تقسیم کیا گیا۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس کی وجہ سے احباب جماعت کو اس طرف توجہ دلائی گئی کہ وہ اپنا کورونا ٹیسٹ کرکے آئیں یا یہ کہ ویکسین وغیرہ لگی ہو۔
جلسہ کا پہلا دن
جلسہ کا آغاز دوپہر ایک بجے پرچم کشائی سے ہوا۔ امیر جماعت احمدیہ ہالینڈ مکرم ہبۃ النور Verhagen صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا اور مشنری انچارج ہالینڈ مکرم نعیم احمد وڑائچ صاحب نے ہالینڈ کا جھنڈا لہرایا۔ اس کے بعد دعا ہوئی اور پھر نماز جمعہ ادا کی گئی۔ اس کے بعد احباب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کا خطبہ جمعہ جلسہ گاہ میں سنا۔
پہلے اجلاس کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت مع ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے افتتاحی تقریر کی جس میں آپ نے پاکستان سے نئے آنے والے احمدیوں کو خوش آمدید کہا۔اس کے بعد مکرم حامد کریم صاحب مربی سلسلہ ہالینڈ نے ’’نظام جماعت کی اہمیت اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے اپنی گذارشات پیش کیں۔
شام 7بجے رات کا کھانا پیش کیا گیا اور شام ساڑھے نوبجے مغرب و عشاء کی نمازیں ادا کی گئیں۔
جلسہ کا دوسرا دن
جلسہ کے دوسرے دن کا آغاز نماز تہجد، نماز فجر اور درس سے کیا گیا۔ اس کے بعد 9بجے ناشتہ پیش کیا گیا۔
جلسہ کا دوسرا اجلاس مکرم حامد کریم صاحب کی زیر صدرات شروع کیا گیا۔ مکرم حافظ سعید احمد صاحب نے سورۃ الفرقان کی آیت 75تا 77کی تلاوت کی اور ترجمہ پڑھا ۔مکرم تلمیذ احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام ’’کس قدر ظاہر ہے نور اس مبدء الانوار کا‘‘ پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد مکرم اظہر احمد نعیم صاحب نے ’’امن عالم کے متعلق اسلامی تعلیمات‘‘ کے عنوان سے تقریر کی ۔آپ نےاس بات کا ذکر کیا کہ آج کل کے دور میں امن کی ضرورت ہے اور یہ کہ صرف اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے ہی امن حاصل ہوسکتا ہے کیونکہ اسلام کی امن کے بارہ میں جو تعلیم ہے وہ کوئی اور مذہب نہیں دیتا۔ اسلام کی تعلیم پائیدار ہے۔ اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم سعید احمد جٹ صاحب مربی سلسلہ و صدر خدام الاحمدیہ ہالینڈ نےکی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’برکات خلافت‘‘۔ آپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ خلافت کا تعلق ہر احمدی سے ہے اور یہ تعلق دنیاوی لحاظ سے نہیں ہوسکتا بلکہ یہ تعلق خدا تعالیٰ کے اذن سے ہوتا ہے۔ آپ نے رسالہ الوصیت میں جہاںخلافت کا ذکر آیا ہے اس حصے کو پڑھ کر سنایا کہ خلافت کا نظام قیامت تک رہے گا اور جو اس سے جڑا رہے گا وہی کامیاب ہوگا۔ اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم عطاءالقیوم عارف صاحب نیشنل سیکرٹری تربیت نے کی ۔آپ کی تقریر کا عنوان ’’سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ تھا۔ آپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح تربیت کرتے جہاں نرمی سے بات سمجھانی ہوتی وہاں نرمی سے سمجھاتے اور جہاں تھوڑی سی سختی کرنی پڑتی وہاں سختی کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت کرنے کا اصول ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے۔
سوا ایک بجے ظہرانہ پیش کیا گیا۔ ساڑھے تین بجے نماز ظہر اور عصر ادا کی گئیں۔
تیسرے اجلاس کا آغاز 4بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا جوڈچ مہمانوں کے ساتھ ایک تبلیغی نشست تھی۔ اس میں ایک ڈچ مہمان نے ’’حضرت عیسیٰؑ کا اسلام اور عیسائیت میں مقام‘‘ کے عنوان سے تقریر کی۔ اس کے بعد مکرم عبدالحق کمپیئرصاحب ڈچ احمدی نے ’’ڈچ اقدار کے تحفظ‘‘ کے عنوان سے اپنی گذارشات پیش کیں۔ اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم طاہر افرخور صاحب نے کی جس کا عنوان تھا ’’نوجوان نسل کی ضروریات‘‘۔ آپ نے بتایا کہ آج کے دور میں نوجوانوں کو اللہ تعالیٰ اور اسلام کی ضرورت ہے۔ اس اجلاس کے آخر میں سوال وجواب کا سیشن ہوا، عربی بولنے والے مہمانوں کے لیے علیحدہ عربی نشست کا اہتمام کیاگیا بعدازاںمہمانوں کو کھانا پیش کیا گیا۔ اس دوران مختلف نیوز چینلز کے نمائندوں نےجلسہ میں شاملین کے تاثرات لیے۔ شام 7بجے احباب جماعت کو کھانا پیش کیا گیا۔ ساڑھے نو بجے نماز مغرب وعشاء ادا کی گئیں۔
پروگرام لجنہ اماء اللہ
اسی دن لجنہ اماء اللہ کا جلسہ کے حوالے سے پروگرام ہوا۔ اس کا آغاز 11 بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا جوکہ محترمہ طیبہ سعدیہ صاحبہ نے اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کی۔اس کے بعد محترمہ خضریٰ قریشی صاحبہ نے نظم پیش کی۔
اجلاس کی پہلی تقریر محترمہ روبینہ اظہر صاحبہ (سیکرٹری تربیت لجنہ اماءللہ ہالینڈ) نے کی آپ کی تقریر کا عنوان ’’حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عفو‘‘ تھا۔ اس کے بعد ایک ڈچ تقریر ہوئی جو کہ محترمہ نورالسحر کمپئیر صاحبہ نے کی آپ کی گذارشات کا عنوان تھا ’’خلافت، اللہ تعالیٰ کی رسی‘‘۔ اس تقریر کا بعد میں اردو میں خلاصہ پیش کیا گیا۔ اس کے بعد ایک قصیدہ پیش کیا گیا۔محترمہ اخنس سترک صاحبہ نے ’’میرا احمدیت کی جانب سفر‘‘ کے عنوان سے اپنی گذارشات پیش کیں کہ وہ کس طرح احمدیت میں شامل ہوئیں اس کا بھی بعد میں اردو میں خلاصہ پیش کیا گیا۔ آخر پر محترمہ عطیہ اسلم صاحبہ صدرلجنہ اماء اللہ ہالینڈ نے ’’لجنہ اماءاللہ کی ذمہ داریاں‘‘ کے حوالے سے تقریر کی۔ اس کے بعد دعا کے ساتھ اجلاس کا اختتام کیا گیا۔
جلسہ کا تیسرا دن
جلسہ کے تیسرے دن کا آغاز نماز تہجد، نماز فجر اور درس سے کیا گیا۔ اس کے بعد 9بجے ناشتہ پیش کیا گیا۔
جلسہ کے چوتھے اجلاس کا آغاز مکرم مبشر احمد چودھری صاحب (افسر جلسہ سالانہ) کی صدارت میں ہوا۔تلاوت مع اردو ترجمہ مکرم نعیم الرشید صاحب نے پیش کی۔اس کے بعد مکرم ظہیر احمد بٹ صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام ’’ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے‘‘ پڑھ کر سنایا۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم سفیر احمد صدیقی صاحب نے کی۔آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلا م کی کتب کے پڑھنے کی اہمیت بیان کی نیز آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مختصر تعارف بیان کیا۔ اس کے بعد مکرم ابرہیم احمد کوثر صاحب مربی سلسلہ ہالینڈ نے ’’خلیفہ خدا بناتا ہے‘‘ کے عنوان سے اپنی گذارشات پیش کیں۔
اس اجلاس کے آخر میں مکرم عبدالباسط صاحب نگران ہالینڈ مسجد فنڈ نے ہالینڈ میں مساجد کی تعمیر کے حوالے سے اپنی گذارشات پیش کیں۔ آپ نے احباب جماعت کو خاص طور پر نئے آنے والے احمدیوں کو اس فنڈ کے بارے میں بتایا اور اس میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی طرف توجہ دلائی۔ اس کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں مالی قربانی کرنے کی طرف توجہ دلائی۔اس تقریر کے بعد اعلانات ہوئے اور کھانے کا وقفہ ہوا۔
نماز ظہر و عصر 2:30 پر ادا کی گئیں اور اس کے ساتھ ہی جلسہ کا اختتامی اجلاس شروع ہوا ۔تلاوت اور نظم کے بعد مکرم نعیم احمد وڑائچ صاحب نے قیام نماز کے حوالے سے تفصیل سے بیان کیا۔ اجلاس کے آخر پر مکرم امیر صاحب نے اختتامی کلمات بیان کیے آپ نے احباب جماعت کو مختلف پہلوؤں کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے ہالینڈ میں تبلیغ، مالی قربانی اور ہیومینٹی فرسٹ ہالینڈ کی امدادی سرگرمیوں کا خصوصاً ذکر کیا۔ آخر پر مکرم مشنری انچارج صاحب ہالینڈ نے اختتامی دعا کروائی۔
اس سہ روزہ جلسہ میں1300سے زائد افراد نے شرکت کی۔ احباب جماعت کے لیے مختلف قسم کے سٹال لگائے گئے جس میں بک سٹال، تبلیغ کاروان،ہیومینٹی فرسٹ کا سٹال اس کے علاوہ کھانے کا بھی ایک سٹال لگایا گیا۔ تقریباً تمام جلسہ کی کارروائی انگلش اور ڈچ میں ساتھ ساتھ ترجمہ کی گئی۔ جلسہ سالانہ ایم ٹی اے ہالینڈ کے چینل سے لائیو نشر کیا گیا تاکہ جو احباب جلسہ میں شامل نہیں ہوسکے وہ اس جلسہ کو لائیو دیکھ اور سن سکیں۔ اس کے علاوہ ہالینڈ جماعت کی دعوت پر جرمنی کی سمعی بصری ٹیم نے جلسہ کے پروگرام کو بہتر بنانے کے لیے ہالینڈ کی سمعی بصری ٹیم کے ساتھ مل کر کام کیا۔اس جلسہ کی خبر لوکل اخبار نے نشر کی۔
قارئین الفضل سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان جلسوں کے مقاصد پورا کرنے کی توفیق دے اور ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لیے کی گئی دعاؤں کے وارث بننے والے ہوں۔ آمین
(رپورٹ:عدیل احمد باسم۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)