دورۂ امریکہ کا پہلا روز 26؍ ستمبر 2022ء بروز سوموار
٭… اسلام آباد ٹلفورڈ سے سینکڑوں عشاق کی موجودگی میں اجتماعی دعا کے ساتھ روانگی
٭…شکاگو ایئرپورٹ پر آمد، انتظامیہ کے افسران نیز جماعتہائے احمدیہ امریکہ کے خصوصی وفد کی جانب سے حضورِ انور کا استقبال
٭…مسجد ’’فتحِ عظیم‘‘ زائن میں ورودِ مسعود اور احبابِ جماعت کی جانب سے اپنے پیارے امام کا والہانہ استقبال
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جماعتہائے احمدیہ امریکہ کے پانچویں دورے کےلیےروانگی
آج کا دن جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ میں ایک تاریخ ساز اور انتہائی مبارک دن ہے۔ حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے امریکہ کے لیے اپنا پانچواں سفر اختیارفرمایا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے امریکہ کا پہلا سفر 16؍ جون تا 24؍ جون 2008ءمیں اختیار فرمایا تھا۔ پھر چار سال بعد 2012ء میں حضور انور امریکہ تشریف لے گئے اور 16؍ جون تا 3؍ جولائی وہاں قیام کیا۔ اسی سفر کے دوران 27؍ جون2012ءکو حضور انور نے کیپیٹل ہل میں اپنا تاریخ ساز خطاب فرمایا تھا۔
بعد ازاں اگلے ہی سال حضور انور نے امریکہ کے مغربی علاقہ (ویسٹ کوسٹ) لاس اینجلیز کا سفر اختیار فرمایا تھا۔ اس سفر میں حضور انور کا قیام 4؍مئی تا 15؍ مئی تک رہا اور مختلف پروگراموں کا انعقاد ہوا۔ پھر سال 2018ء میں حضور انور نے امریکہ کا چوتھا سفر اختیار فرمایا۔ یہ سفر15؍ اکتوبر سے 5؍نومبر کے عرصہ پر مشتمل تھا۔ اس سفر میں حضور انور دو سے تین روز کے لیے گوئٹے مالابھی تشریف لے گئے تھے۔
آج اس پانچویں سفر اور حضور انور کے اس انتہائی مبارک دورہ کا آغاز امریکہ کے شہر زائن سے ہو رہا ہے۔
26؍ ستمبر بروز سوموار امریکہ روانگی کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ اسلام آباد ٹلفورڈسے باہر تشریف لائے۔ اپنے پیارے امام کو الوداع کہنے کے لیے احباب جماعت مردوخواتین جمع تھے۔ حضور انور نے دعا کروائی اور اپنا ہاتھ ہلا کر سب کو السلام علیکم کہا۔ بعد ازاں ایئرپورٹ کے لیے روانگی ہوئی۔ قریباً ایک بج کر پینتالیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ہیتھرو ایئرپورٹ پر پہنچے اور سپیشل لاؤنج میں تشریف لے گئے۔ حضور انور کی آمد سے قبل ایک سپیشل انتظام کے تحت سامان کی بکنگ اور بورڈنگ کارڈز کے حصول کی کارروائی مکمل ہو چکی تھی۔ ایئرپورٹ پر حضور انور کوالوداع کہنے کے لیے مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت یوکے ، مکرم صاحبزادہ مرزاوقاص احمد صاحب نائب صدرمجلس انصاراللہ یوکے اور مکرم میجر محمود احمد افسر حفاظتِ خاص حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ آئے تھے۔
جماعت احمدیہ امریکہ نے سفر کے تعلق میں بعض امور کی تکمیل کے لیے دو افراد مکرم منعم نعیم صاحب چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ امریکہ اور مکرم ڈاکٹر تنویر احمد صاحب پر مشتمل وفد لندن بھجوایا تھا۔ امریکہ سے آنے والے یہ دونوں احباب بھی اس سفر میں قافلہ کے ساتھ شامل تھے۔
دو بج کر پینتالیس منٹ پر ایک خصوصی پروٹوکول انتظام کے تحت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جہاز پر سوار ہوئے۔ یونائیٹڈ ایئرلائن کی پرواز یو اے 959تین بج کر بیس منٹ پر ہیتھرو ایئرپورٹ لندن سے شکاگو (امریکہ ) کے لیے روانہ ہوئی۔ قریباً ساڑھے آٹھ گھنٹے کی مسلسل پرواز کے بعد شکاگو کے مقامی وقت کے مطابق پانچ بج کر ترپن منٹ پر جہاز شکاگو کے اوہارے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا۔(شکاگو امریکہ کا وقت برطانیہ کے وقت سے 6 گھنٹے پیچھے ہے)
حضورِ انور کا امریکہ میں ورود مسعود
امیر صاحب یو ایس اے مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمدصاحب اور نائب امیر یو ایس اے مکرم ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب نےجہاز کے دروازہ پر حضور انور کو خوش آمدید کہا۔
یونائیٹڈ ایئرلائن کے ٹرمینل 5شکاگو کے اسسٹنٹ مینیجر مسٹر کرس سانچیز، شکاگو ایئرپورٹ اتھارٹی کے مینیجر مسٹر بن سیپیورا، لوکل پولیس چیف اور کسٹم بارڈر پٹرول وی آئی پی ریسیپشن انچارج مسٹر پاریسی نے بھی جہاز کے دروازہ پر حضور انور کا استقبال کیا۔ اور ایک خاص پروٹوکول انتظام کے تحت حضور انور کو ایک خصوصی لاؤنج میں اپنے ساتھ لے کر آئے۔
لاؤنج میں وسیم ملک صاحب نائب امیر امریکہ ، امجد محمود خان صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجیہ نے حضور انور کو خوش آمدید کہا۔ لاؤنج میں مکرمہ صاحبزادی امۃ المصورصاحبہ اہلیہ مکرم امیر صاحب یو ایس اے نے حضرت بیگم صاحبہ مدّ ظلّہا العالی کو خوش آمدید کہا۔ اسی لاؤنج میں امیگریشن آفیسر نے آکر پاسپورٹ دیکھے۔
چھ بج کر بیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایئرپورٹ سے باہر تشریف لائے تو مکرم ڈاکٹر حمید الرحمٰن صاحب نائب امیر یوایس اے، مکرم اظہر حنیف صاحب نائب امیر و مبلغ انچارج یو ایس اے، مکرم مختار احمد ملہی صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری، مکرم ڈاکٹر بلال رانا صاحب نیشنل سیکرٹری امور عامہ، ملک بشیر احمد صاحب نیشنل امین، مکرم شمشاد احمد ناصر صاحب مبلغ ساؤتھ ورجینیا اور مکرم ارشاد احمد ماہی صاحب مبلغ شکاگونے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کرتے ہوئے خوش آمدید کہا۔
اب ایئر پورٹ سے زائن جماعت کے مرکز ’’مسجد فتح عظیم‘‘ کے لیے روانگی تھی۔ ٹرمینل 5 شکاگو ایئرپورٹ کے اسسٹنٹ مینیجر حضور انور کے ساتھ تھے۔ موصوف نے لاؤنج میں اپنی خواہش کا اظہار کرکے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوائی تھی۔ جب حضور انور ایئر پورٹ سے باہرگاڑی میں بیٹھ رہے تھے تو یہ مینیجر حضور انور کی گاڑی کے پاس کھڑے تھے اور ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ کہنے لگے کہ آج میری ساری زندگی کا ایک روحانی تجربہ ہے۔ پتا نہیں کہ دنیا میں میری کون سی نیکی کام آئی ہے کہ مجھے اتنی بڑی روحانی شخصیت سے ملنے کا موقع ملا ہے اور مجھے اس شخصیت کی قربت نصیب ہوئی ہے اور مجھے اتنی بڑی جزاملی ہے۔ آج کا واقعہ ساری زندگی یادرکھنے والا واقعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ امریکہ(۲۷؍ستمبر۲۰۲۲ء بروز منگل)
شکاگو ایئرپورٹ اتھارٹی ٹرمینل ۵ کے مینیجر مسٹر بن سیپیورانے بھی اپنی خواہش کا اظہار کرکے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوائی ۔ موصوف ان دنوں رخصت پر تھے۔جب ان کو علم ہوا کہ خلیفۃ المسیح آرہے ہیں تو انہوں نے اپنی رخصت منسوخ کر دی اور حضور انور کے استقبال اور حضور انور سے ملنے کے لیے آگئے۔ کہنے لگے جب حضور سال ۲۰۱۲ میں شکاگو آئے تھے تو اس وقت مل نہ سکا تھا آج علم ہونے پر میں اپنی رخصت ختم کرکے حضور کو دیکھنے اور ملنے کے لیے آیا ہوں۔
چھ بج کر چالیس منٹ پر ایئرپورٹ سے روانہ ہو کر قریباً ایک گھنٹہ کے سفر کے بعد سات بج کر چالیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا زائن جماعت میں ورودمسعود ہوا۔
’’مسجد فتح عظیم‘‘ کو بجلی کے رنگ برنگے قمقموں سے سجایا گیا تھا۔ جس کے باعث مسجد کے اردگرد کا وسیع احاطہ بھی روشن تھا۔ اپنے پیارے آقا کے استقبال اور حضور انور کے چہرہ مبارک کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے امریکہ کے اس خطہ کے دور دراز شہروں اور بستیوں میں آباد حضور انور کے عشاق سینکڑوں کی تعداد میں صبح سے ہی یہاں پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ مردوخواتین اور بچوں بوڑھوں کا ایک ہجوم تھا جو اپنے پیارے اور محبوب آقا کی زیارت کے لیے بیتاب تھا۔
زائن کی جماعت کے علاوہ یہ عشاق آسٹن، بالٹی مور، بوسٹن، بروکلین، بےپوائنٹ، سنٹرل جرسی، شکاگو، کولمبس، ہوائی، ڈیٹن، ڈیٹرائٹ، ڈلاس، اٹلانٹا، ہارٹ فورڈ، ہیوسٹن، انڈیانا، کنساس سٹی، سیاٹل، سینٹ لوئس، لانگ آئی لینڈ، میری لینڈ، آئیووا، میامی، ملواکی، نارتھ جرسی، نارتھ ورجینیا، پورٹ لینڈ، نیویارک، واشنگٹن، رچمنڈ، سیکرامنٹو، فلاڈلفیا، پٹسبرگ، فینیکس، اوشکوش، اورلینڈو، سینٹ پال، ساؤتھ ورجینیا، توسان، ولنگبرو، یارک اور سراکیوز کی جماعتوں سے بھی آئے تھے۔
پھر بعض جماعتوں سے احباب بڑے لمبے اور طویل سفر طےکرکے اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لیے زائن پہنچے تھے۔ الاباماسے آنے والے ۷۸۲ میل، شارکٹ سے آنے والے ۸۱۳ میل، بروکلین سے آنے والے ۸۳۹ میل، البانی سے آنے والے ۸۶۴ میل، اور ڈلاس سے آنے والے ۹۶۱ میل کا سفر طے کر کے زائن پہنچے تھے۔
اسی طرح لاس ویگاس سے آنے والے احباب ۱۷۷۸ میل ، توسان سے آنے والے ۱۷۸۴ میل، سیاٹل سے آنے والے ۲۰۱۴ میل، لاس اینجلیز سے سفر کرکے آنے والے ۲۰۱۶ میل اور سیکرامنٹو کی جماعت سے آنے والے احباب ۲۰۷۲ میل کا طویل سفر کرکے اپنے پیارے آقا کے دیدار اور استقبال کرنے کے لیے زائن پہنچے تھے۔
ان احباب مردوخواتین میں سے ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی جنہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار حضور انور کا دیدار کرنا تھا اور اپنے پیارے آقا کو اپنے قریب سے دیکھنا تھا۔ ان کا ایک ایک لمحہ بڑی بیتابی سے گزررہا تھا۔ ایم ٹی اے کے کیمرے استقبال کے اس سارے منظر کو فلما رہےتھے۔ ہر ایک کی نظر اُس بیرونی گیٹ پر لگی ہوئی تھی جہاں سے کسی وقت بھی حضور انور کی گاڑی اس احمدیہ سینٹر میں داخل ہونے والی تھی۔
آخر وہ انتہائی بابرکت اور ہر ایک کے لیے یادگار اور تاریخ ساز لمحہ آپہنچا اور ٹھیک سات بج کر پینتیس منٹ پر حضور انور گاڑی سے باہر تشریف لائے اور اپنا ہاتھ بلند کر کے سب کو السلام علیکم کہا۔ دوسری طرف بھی احباب کے ہاتھ بلند ہوگئے۔ حضور انور اپنے عشاق کو دیکھ رہے تھے اور ان عشاق اور خلافت کے فدائی پروانوں کی نظریں اپنے محبوب امام کے چہرہ مبارک پر لگی ہوئی تھیں۔ بہتوں کی آنکھوں میں آنسو امڈ آئے تھے۔ احباب نعرے بلند کر رہے تھے۔ خواتین ایک دوسرے احاطہ میں تھیں۔ حضور انور اپنے عشاق کے درمیان سے گزرتے ہوئے خواتین کی طرف تشریف لے آئے اور اپنا ہاتھ بلند کرتے ہوئےالسلام علیکم کہا۔ ہر طرف سے وعلیکم السلام کی آوازیں بلند ہوئیں، خواتین اور بچیاں اپنے ہاتھ ہلاتے ہوئے اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہہ رہی تھیں۔ آج زائن کی سرزمین پر بھی عشق و محبت کی نئی داستانیں رقم ہو رہی تھیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قیام کا انتظام ’’مسجد فتح عظیم‘‘ کے بیرونی احاطہ میں واقع گیسٹ ہاؤس میں کیا گیا تھا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔آٹھ بج کر دس منٹ پر حضور انور نے مسجد فتح عظیم تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنی قیام گاہ پر تشریف لے گئے۔
جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ میں سال ۱۹۲۰ءکو ایک خاص اہمیت حاصل ہے جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ارشاد پر لندن سے حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق صاحبؓ امریکہ کے پہلے مبلغ کے طور پر ۲۶ جنوری ۱۹۲۰ءکو برطانیہ کی بندرگاہ لیورپول سے روانہ ہوئے اور اکیس دن کے سفر کے بعد ۱۵ فروری ۱۹۲۰ء کوامریکہ کی بندرگاہ فلاڈلفیا پر اترے لیکن آپ کو ملک کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ آپ جس جہاز میں آئے ہیں اسی میں واپس چلے جائیں۔ حضرت مفتی محمد صادقؓ نے اس فیصلہ کے خلاف محکمہ آباد کاری واشنگٹن میں اپیل کی۔ اس پر آپ کو سمندر کے کنارے ایک مکان میں قید کر دیا گیا۔ اس مکان سے باہر نکلنے کی ممانعت تھی۔ مگر چھت پر ٹہل سکتے تھے اس کا دروازہ دن میں صرف دو مرتبہ کھلتا تھا۔
اس مکان میں کچھ یورپین بھی نظر بند تھے۔ حضرت مفتی صاحبؓ نے موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنے ساتھی قیدیوں کو تبلیغ کرنا شروع کردی جس کے نتیجہ میں دو ماہ کے اندر پندرہ قیدیوں نے اسلام قبول کر لیا۔
امریکہ کی سرزمین پر بیعت کرنے والے پہلے احمدی کا نام مسڑ آر آئی رشفرڈ تھا اس کے علاوہ بیعت کرنے والوں کا تعلق جمیکا برٹش گیانا، پولینڈ، رشیا، جرمنی، ازڈریس، بیلجیم، پرتگال، اٹلی اور فرانس سے تھا۔
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کو جب یہ اطلاع ملی کہ حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کو امریکہ میں قید کر دیا گیا ہے تو آپ نے امریکی حکومت کے اس رویہ پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
’’امریکہ جسے طاقتور ہونے کا دعویٰ ہے اس وقت تک اس نے مادی سلطنتوں کا مقابلہ کیا اور انہیں شکست دی ہوگی۔ روحانی سلطنت سے اُس نے مقابلہ کر کے نہیں دیکھا۔ اب اگر اس نے ہم سے مقابلہ کیا تو اسے معلوم ہوجائے گا کہ ہمیں وہ ہرگز شکست نہیں دے سکتا کیونکہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔ ہم امریکہ کے اردگرد کے علاقوں میں تبلیغ کریں گے اور وہاں کے لوگوں کو مسلمان بنا کر امریکہ بھیجیں گے اور ان کو امریکہ نہیں روک سکے گا۔ اور ہم امید رکھتے ہیں کہ امریکہ میں ایک دن لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی‘‘
مئی ۱۹۲۰ءمیں امریکی حکومت کی طرف سے حضرت مفتی صاحبؓ سے پابندی اُٹھا لی گئی جس کی فوری وجہ یہ بنی کہ ایسا نہ ہو کہ آپ نظر بند تمام قیدیوں کو مسلمان بنا لیں۔ چنانچہ حکام نے آپ کے امریکہ میں داخل ہونے کا فیصلہ کردیا۔ حضرت مفتی صاحبؓ نے نیویارک میں ایک مکان کرایہ پرلے کر جماعت کے مشن کا آغاز کیا۔ پھر ۱۹۲۱ء میں آپ شکاگو منتقل ہو گئےاور باقاعدہ ایک عمارت خرید کر جماعتی مرکز قائم کیا۔ یہ مکان بطور مشن ہاؤس رہائش اور بطور مسجد استعمال ہوتا تھا۔ جولائی ۱۹۲۱ء میں آپ نے اسی مشن ہاؤس سے جماعت امریکہ کے پہلے رسالہ مسلم سن رائز کا اجرا کیا۔ یہ رسالہ آج بھی باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے امریکہ کے تمام بڑے شہروں اور ہر اسٹیٹ میں احمدیہ جماعتیں قائم ہو چکی ہیں۔ امریکہ میں اس وقت ۵۸ مقامات پر مستعد اور فعال جماعتیں قائم ہو چکی ہیں۔ ۵۶ مساجد اور ۶۰ مشن ہاؤسز ہیں۔ بعض مقامات پر بڑی وسیع و عریض عمارتیں اور مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔ نئی مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
یہ وہی امریکہ ہے جہاں ۱۹۲۰ءمیں جماعت احمدیہ کے پہلے مبلغ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے صحابی حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کو ملک کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا اور آپ کو قید کردیا گیا تھا۔ اُس وقت حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا تھا کہ
’’امریکہ ہمیں ہرگز شکست نہیں دے سکتا امریکہ میں ایک دن لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی‘‘
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے سارے امریکہ میں قریہ قریہ بستی بستی احمدی آباد ہیں اور امریکہ کے چپہ چپہ پر دن رات لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ کی صدا گونج رہی ہے۔
سال ۲۰۲۰ء میں جماعت امریکہ کے قیام پر سو سال مکمل ہوئے ہیں اور جماعت امریکہ اپنی صد سالہ جوبلی منا رہی ہے۔ اور جماعت کی مختلف تقریبات اور پروگرام جاری ہیں۔
جان الیگزنڈر ڈوئی کے شہر زائن میں مسجد فتح عظیم کی تعمیر بھی امریکہ کی صد سالہ جوبلی کی تقریبات کا ایک انتہائی اہم پروگرام ہے۔ اس کا افتتاح ان شاءاللہ العزیز اس دورہ میں ہوگا جہاں اس کی مکمل تفصیل درج کی جائے گی۔
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا زائن کی سرزمین سے شروع ہونے والا یہ دورہ انتہائی غیر معمولی برکتوں اور کامیابیوں کا حامل دورہ ہے۔ اور اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کی عظیم الشان ترقیات اور فتوحات کے نئے دروازے کھلنے والے ہیں اور جماعت احمدیہ امریکہ کامیابیوں کے ایک نئے دور میں داخل ہونے والی ہے اور یہی تقدیر الٰہی ہے جو ظاہر ہو رہی ہے۔