مکتوب

مکتوب جنوبی امریکہ (جولائی ۲۰۲۴ء) (براعظم جنوبی امریکہ تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)

(لئیق احمد مشتاق ۔ مبلغ سلسلہ سرینام، جنوبی امریکہ)

سعودی عرب کی لاطینی امریکہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری

لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک میں ایک نئی طاقت سر اُٹھا رہی ہے جس کا نام ہے سعودی عرب۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے’’وژن 2030ء‘‘کے اعلان کے بعد سعودی شاہی خاندان کی اس خطے میں دلچسپی بڑھ رہی ہے اور سعودی عرب نے دنیا کو یہاں اپنی اقتصادی اور سفارتی موجودگی کا بھی احساس دلایا ہے۔سال2019ء میں سعودی عرب کی لاطینی امریکہ کے لیے برآمدات کا کُل حجم دوارب 803؍ کروڑ ڈالر تھا جو 2023ءمیں بڑھ کر چار ارب 581؍ کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔اسی طرح لاطینی امریکہ سے سعودی عرب کے لیے درآمدات کا کُل حجم 2019ءمیں تین ارب 811؍ کروڑ ڈالر تھا جو گذشتہ برس بڑھ کر چار ارب 993؍ کروڑ تک پہنچ گیا تھا۔سعودی عرب اور لاطینی امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارت کے علاوہ ریاض کی جانب سے اس خطے میں بھاری سرمایہ کاری بھی کی جا رہی ہے۔ سعودی عرب تیل کی دولت سے مالا مال ہے اور اس کا شمار دنیا کو تیل فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ تیل کی مدد سے کمائی جانے والی دولت کا کچھ حصہ اب سعودی عرب، لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک میں بھی لگا رہا ہے۔ گیانا نے گذشتہ برس نومبر میں اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب نے آئندہ برسوں میں کیریبین ممالک میں ڈھائی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا ہے۔دوسری جانب سعودی عرب کی سرکاری آئل کمپنی آرامکو (Saudi Aramco) نے چلّی میں ملک کی ایک بڑی تیل فراہم کرنے والی کمپنی بھی خریدلی ہے اور وہ وہاں اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی عرب، لاطینی امریکہ اور کریبین ممالک کے درمیان تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں۔ سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد الفالح نے اگست ؍2023ءمیں اس خطے میں سات ممالک کا دورہ کیا تھا اور اس دوران انہوں نے کہا تھا کہ’’ وہ یہاں سرمایہ کاری کے مواقع ڈھونڈنے آئے ہیں اور سرمایہ کاری پر مبنی شراکت داری کو مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں۔‘‘محققین کےمطابق سعودی عرب لاطینی امریکہ اور کیریبین میں سرمایہ کاری کرنے میں اس لیے دلچسپی لے رہا ہے کیونکہ وہاں مستحکم ممالک ہیں اور جنگیں بھی نہیں ہو رہیں۔نیز ان ممالک کو سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور سعودی عرب کے پاس سرمایہ کاری کرنے کے لیے بہت ساری دولت موجود ہے۔ اس خطے میں لیتھیم، نکل اور تانبے جیسی قیمتی چیزیں موجود ہیں جو صحرائے عرب میں ناپید ہیں اور مستقبل میں ان تمام چیزوں کی ضرورت واہمیت میں بھی اضافہ ہوگا۔یہ وہ چیزیں ہیں جو دنیا سے تیل کے ذخائر ختم ہونے کے بعد دنیا کی معیشت کے لیے اہم ہوں گی اور یہ سب جنوبی امریکہ میں وافر مقدار میں موجود ہیں۔سعودی عرب کی لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک سے تعلقات بڑھانے کی صرف اقتصادی وجوہات نہیں۔لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک میں قائم زیادہ تر حکومتیں نام نہاد مغربی بلاک کا حصہ نہیں اور سعودی عرب کو امید ہو گی کہ اسے انسانی حقوق کی مبینہ پامالی پر ان ممالک کی طرف سے تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، نہ ہی اس سبب اس کے کاروباری مفادات متاثر ہوں گے۔ لاطینی امریکی اور کریبین ممالک اقوامِ متحدہ اور دیگر بڑے اداروں میں بھی اچھے خاصے ووٹ رکھتے ہیں اور سعودی عرب ان کی حمایت حاصل کر کے اپنا بین الاقوامی امیج بہتر کر سکتا ہے۔حال ہی میں سعودی عرب نے ورلڈ ایکسپو 2030ءکے ایونٹ کی میزبانی حاصل کی ہے۔ متعدد کریبین ممالک نے اس ایونٹ کی میزبانی حاصل کرنے میں اٹلی اور جنوبی کوریا کے مقابلے میں سعودی عرب کی مدد اپنے ووٹوں کے ذریعے کی تھی۔لاطینی امریکہ میں فٹ بال کا کھیل مرکزی مقام رکھتا ہے۔ سعودی عرب نے حال ہی میں اپنی فٹ بال لیگ پر کروڑوں ڈالر خرچ کیے ہیں اور وہ بڑے فٹ بالرز بشمول کرسٹیانو رونالڈو اور نیمار جونیئر کو سعودی فٹ بال کلبز میں شامل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔سعودی عرب اور لاطینی امریکہ کے ممالک درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا راستہ برازیل سے ہوتے ہوئے گزرتا ہے۔ دونوں ممالک اپنے سیاسی اور اقتصادی تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری نے اپنے حالیہ دورہ برازیل میں اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ سعودی عرب برازیل میں اور برازیل سعودی عرب میں بڑی سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے کہا تھا اس کا مقصدگلوبل ساؤتھ میں تبدیلی لانا اور مشترکہ اقدار کو فروغ دینا ہے سعودی عرب اور برازیل کے درمیان تعلقات حالیہ دور میں تیزی سے آگے بڑھے ہیں۔ اگر تجارت کی بات کی جائے تو برازیل سعودی عرب کو حلال فوڈ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ برازیل سعودی عرب کو چینی، کارن اور حلال گوشت بھی برآمد کرتا ہے۔

فضائی سفر کے دوران مسافروں کو جھٹکے

سپین سے یوراگوئے جانے والے ایک طیارے میں شدید’’ٹربولینس‘‘(Flight turbulence) یعنی تیز ہواؤں کی وجہ سے طیارہ ڈولنے اور جھٹکے لگنے سے جہاز میں سوار 30 مسافر زخمی ہو گئے اور پرواز کو ہنگامی بنیادوں میں برازیل اتارنا پڑا۔ایئر یوروپا (Air Europa)کا بوئنگ 9-787 ڈریم لائنر جہاز سپین کے دارالحکومت میڈریڈ سے یوراگوئے کے دارالحکومت Montevideoجا رہا تھا۔ایئر یوروپا کے ترجمان نے بتایا کہ جہاز میں 325 مسافر موجود تھے۔ برازیل کے قریب بحر اوقیانوس سے گزرتے وقت پرواز میں شدید ٹربولینس ہوئی۔ جہاز کو ہنگامی حالت میں اتارا گیا تاہم لینڈنگ پرسکون تھی۔رن وے پر ایمبولینسز تیار کھڑی تھیں۔ ایئرپورٹ حکام کے مطابق کچھ مسافروں کو طبی امداد کی ضرورت تھی تو انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ایئرپورٹ پر موجود نجی میڈیکل ٹیم نے برازیل کے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے کم از کم 30 لوگوں کا علاج کیا جو دیگر ممالک سے تھے۔ ان میں سے دس کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا۔ٹربولینس کی وجہ سے لوگوں کے سر جہاز کی چھت سے ٹکرائے جس سے لوگوں کی کھوپڑی میں فریکچر اور چہروں پر چوٹیں آئیں۔حال ہی میں ایسا ایک اور حادثہ بھی پیش آیا تھا جب لندن سے سنگاپور جانے والے طیارے میں دورانِ پرواز شدید جھٹکے لگنے سے ایک مسافر ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ویسے تو پرواز میں اتنی شدید ٹربولینس بہت کم ہوتی ہیں لیکن حال میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اس کی ایک وجہ ماحولیاتی تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔یہ عمل فضا میں ہوا کے سمندر میں لہروں کے اٹھنے جیسے عمل کی مانند ہوتا ہے اور عموماً ایسے مقامات پر پیش آتا ہے جہاں بادل ہوں لیکن اس کی ایک قسم کلیئر ایئر ٹربولینس بھی ہوتی ہے جب یہ عمل ایسے مقام پر ہوتا ہے جہاں مطلع صاف ہو۔امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق کلیئر ایئر ٹربیولینس سے مراد بادلوں سے پاک علاقے میں ہوا کی وجہ سے پیدا ہونے والی وہ شدید ہلچل ہے جو ہوائی جہاز کے ڈولنے یا اسے شدید جھٹکے لگنے کی وجہ بنتی ہے۔ایف اے اے کے مطابق اس قسم کی ٹربیولینس خصوصاً پریشان کن ثابت ہوتی ہے کیونکہ پائلٹس کو اس کا سامنا اکثر غیر متوقع طور پر ہوتا ہے اور انہیں اس خطرے کی نشانیاں بھی نظر نہیں آتیں۔ ماہرین کے مطابق اس ہلچل کی تین قسم کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب گرم ہوا ٹھنڈی ہوا کے درمیان سے اوپر اٹھے یا پھر ہوا کے بہاؤ کو روکنے کے لیے کوئی چیز جیسے کہ پہاڑ یا بلند عمارت موجود ہو۔تیسری وجہ مختلف سمت میں حرکت کرنے والی ہوا کے کناروں پر طیارے کی موجودگی ہو سکتی ہے۔ ان تمام صورتحالوں میں طیارہ اچانک اوپر، نیچے اور دائیں بائیں حرکت کر سکتا ہے اور اس پر سوار افراد کو اس کی وجہ سے شدید جھٹکے لگ سکتے ہیں اور اگر وہ اپنی نشست پر بیٹھے ہوئے نہ ہوں تو گہری چوٹ بھی لگ سکتی ہے۔ہوا بازی کے ماہر جان سٹرک لینڈ کا کہنا ہے کہ ’’پرواز چاہے طویل ہو یا مختصر دورانیے کی، اس کے دوران مسافروں سے سیٹ بیلٹ کو باندھے رکھنے کو کہا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ تو ہوتی ہے۔‘‘محققین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کرۂ ارض کا درجۂ حرارت بڑھنا فلائٹ ٹربولینس کے واقعات میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔برطانیہ کی ریڈنگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے’’کلیئر ایئر ٹربولینس‘‘ پر تحقیق کی جس سے بچنا عموماً پائلٹس کے لیے مشکل ہوتا ہے۔اس تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ شمالی بحرِ اوقیانوس کے اوپر سفر کے دوران شدید ٹربولینس کے واقعات میں 1979ءسے 2020ءکے دوران 55 فیصد اضافہ ہوا۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ کاربن کے اخراج کے نتیجے میں گرم ہوا کی وجہ سے انتہائی بلندی پر ہوا کی رفتار میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔

دنیا کا خشک ترین صحرا گلستان میں تبدیل

چلّی میں واقع دنیا کا سب سے خشک صحرا(Atacama Desert) ’’صحرائےاٹاکاما‘‘بارش کے بعد گلستان میں تبدیل ہوگیاہے۔ابر رحمت برسنے کے بعد یہاں موجود ریت کو پچھلے کچھ دنوں کے دوران سفید اور جامنی رنگ کے پھولوں نے ڈھانپ لیا۔صحرائے اٹاکاما میں موجود بیج ہر چند سالوں میں موسم بہار کے دوران پھولوں کی شکل میں کھلتے ہیں۔ ایسا ہر پانچ سے سات سال میں ایک بار ہوتا ہے۔آخری بار یہ پھول 2015ء میں کھلے تھے۔ اس صحرا میں قدرت کی صناعی کا یہ منظر انتہائی حسین اور دلکش دکھائی دیتا ہے۔جنوبی امریکہ کے بحرالکاہل کے ساحل کے ساتھ 600 میل (965 کلومیٹر) سے زیادہ رقبے پر محیط یہ صحرا کرہ ارض کا خشک ترین مقام کہلاتا ہے۔ بعض سمندری حالات کی بدولت ریکارڈ شدہ تاریخ میں اس علاقے میں صفر بارش ہوئی ہے۔ اسی لیے صحرائے اٹاکاما زمین کا خشک ترین مقام بن گیا ہے۔

پانچ سالہ بچے کی پراسرار گمشدگی

ارجنٹینا میں ایک بچے کی پُراسرار گمشدگی نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پانچ برس کے Loan Danilo Peña ارجنٹینا کے شہر Corrientes میں اپنی دادی کے گھر سے ایک فیملی لنچ کے موقع پر غائب ہو گئے۔لون کو آخری بار اپنی دادی کے فارم میں اپنے کزنز، انکل اور انکل کے دوستوں کے ساتھ مالٹے جمع کرتے دیکھا گیا تھا۔لون کے ساتھ مالٹے جمع کرنے والے دیگر افراد نے بتایا کہ وہ گھر سے 600 میٹر دور مالٹوں کے درخت سے تھوڑا آگے چلنے کے بعد غائب ہو گئے۔پولیس نے ایک ہفتے تک اس پہاڑ پر تلاش جاری رکھی جہاں آخری بار لون کو دیکھا گیا تھا۔ارجنٹینا کے مختلف نشریاتی اداروں کی جانب سے اس معاملے کی کوریج کے بعد لوگوں کی اس حیرت انگیزگمشدگی میں خاصی دلچسپی پیدا ہوئی۔اس معاملے نے اس وقت خطرناک موڑ اختیار کر لیا جب یہ بات سامنے آئی کہ پولیس کے تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے دو گاڑیوں میں بچے کی خوشبو کے نشان ملے۔یہ دونوں گاڑیاں اس ظہرانےمیں شرکت کرنے والے ایک جوڑے کی ہیں۔ یہ جوڑا لون کی دادی کے دوست ہیں۔استغاثہ نے بتایا کہ نیوی سے ریٹائرڈ کیپٹن کارلوس پیریز (Carlos Pérez) نے لون کے اغوا اور اس مجرمانہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے اپنی اہلیہ ماریا وکٹوریہ کی بچے کی دادی کے ساتھ دوستی کا فائدہ اٹھایا۔اس منصوبے کا مقصد لون کو اغوا کر کے انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کے حوالے کرنا تھا۔ اس جوڑے کے خلاف لون کے اغوا اور اس مقصد کے لیے دیگر افراد کو اپنے ساتھ ملانے کا مقدمہ چلایا جائے گا۔لون کے انکل جو انہیں مالٹے جمع کرنے کے لیے اپنے ساتھ لے کر گئے تھے اور ان کے دوست جنہوں نے بچے کی گمشدگی کا اعلان کیا تھا اس پر بھی اس جرم میں شامل ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔اس معاملے کی تفتیش کرنے والے اب یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس جوڑے نے بچے کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد اس کے ساتھ کیا کیا۔ارجنٹینا کی وزیر برائے سکیورٹی Patricia Bullrich نے بتایا کہ حکومت نے پیراگوئے میں حکام سے رابطہ کیا ہے کیونکہ ممکن ہے کہ لون کو غیر قانونی طور پر وہاں لے جایا گیا ہو۔ واضح رہے کہ پیراگوئے کی سرحد ارجنٹینا کے دو صوبوں کے ساتھ ملتی ہے۔’’مسنگ چلڈرن‘‘ نامی تنظیم کے مطابق گذشتہ تین دہائیوں کے دوران ارجنٹینا سے 100 سے زیادہ بچے کسی قسم کا کوئی نشان چھوڑے بغیر غائب ہو گئے۔ اگرچہ اس بارے میں علم نہیں کہ یہ بچے کہاں گئے تاہم حکام کا خدشہ ہے کہ وہ انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کے ہاتھوں پکڑے گئے۔

48واں کوپا امریکہ ٹورنامنٹ

فٹ بال کی دنیا کا قدیم ترین بین الاقوامی ٹورنامنٹ ’’کوپا امریکہ‘‘(Copa América) مورخہ 20؍جون تا 14؍ جولائی امریکہ میں منعقد ہوا۔ اس ٹورنامنٹ کی ابتدا 1916ء میں ہوئی تھی۔اس چیمپئن شپ سے جہاں جنوبی اور شمالی امریکہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کےشائقینِ فٹ بال لطف اندوز ہوئے، وہیں کچھ افسوسناک مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ کولمبیا اور یوراگوئے کے مابین ہونے والے سیمی فائنل میں یوراگوئے کی شکست کے بعد تماشائی آپس میں لڑ پڑے جس کے بعد یوراگوئے ٹیم کے کچھ کھلاڑی اپنے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے ہجوم میں داخل ہوگئے کیونکہ ان کے افراد خانہ کی جانب بوتلیں اور دیگر اشیاپھینکی گئیں۔ یوراگوئے کے اسٹار فٹ بالر ڈاروین نونیز(Darwin Núñez) اپنی فیملی کو نشے میں دھت تماشائیوں سے بچانے کے لیے ان پر کود پڑے۔تاہم بعد میں سیکیورٹی اہلکاروں نے مداخلت کرکے یوراگوئے کے کھلاڑیوں اور مداحوں کو الگ کردیا۔اس دوران فٹبالر نووینز کو غصے میں شائقین کی جانب کرسی پھینکتے ہوئے بھی دیکھا گیا تاہم سیکیورٹی اہلکار ان کے درمیان میں آگیا۔ امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحلی شہر میامی کے معروف علاقے Miami Gardens کے ہارڈراک اسٹیڈیم (Hard Rock Stadium)میں ارجنٹینا اور کولمبیا کے درمیان کھیلا جانے والا فائنل میچ بھی افراتفری کا شکار ہوا، جب سینکڑوں تماشائیوں نے بغیر ٹکٹ اسٹیڈیم میں گھسنے کی کوشش کی۔جس کی وجہ سے میچ ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔دھکم پیل کی وجہ سے ٹکٹ رکھنے والے کئی لوگ سٹیڈیم میں داخل نہیں ہوسکے جس کی وجہ سے کافی مداح افسردہ بھی نظر آئے۔ مقررہ وقت تک میچ برابر رہا اور دونوں ٹیموں نے بہترین کھیل پیش کیا۔ اضافی وقت میں Lautaro Martinez کے فیصلہ کن گول کی بدولت ارجنٹینا نے کولمبیا کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دے کر مسلسل دوسری اور مجموعی طور پر 16 ویں مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔فٹ بال کے شہرہ آفاق کھلاڑی ارجنٹینا کے کپتان Lionel Messi کھیل کے دوران چوٹ لگنے کی وجہ سے میدان سے باہر چلے گئے جس پر وہ جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے بینچ پر بیٹھے روتے رہے مگر ٹیم کی جیت کے ساتھ ہی ان کا افسوس جشن میں تبدیل ہوگیا۔2016ء کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ امریکہ نے اس چیمپئن شپ کی میزبانی کی ہے۔

سمندری طوفان سے تباہی

سمندری طوفان بیرل(Hurricane Beryl) نے جزائر غرب الہند کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ اس طوفان نے موسمیاتی تبدیلی کے بد اثرات کو نمایاں کیا ہے۔160 میل فی گھنٹہ (257 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سےتیز چلنے والی ہواؤں اور موسلادھار بارشوں کی بدولت یہ تقریباً گذشتہ ایک سو سالہ تاریخ میں بحر اوقیانوس میں اٹھنے والا شدید ترین طوفان ہے۔سینٹ ونسٹن،گرنیڈا، یونیئن آئی لینڈ، وینزویلا اور جمیکا اس سمندری طوفان سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہزاروں گھر وں کا نام و نشان مٹ گیا اور ان کے مکین بے گھر ہو گئے ہیں،کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں،بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا ہےاور بیسیوں اموات ہوئی ہیں۔ریاستہائے متحدہ امریکہ کے کچھ علاقے بھی اس تباہ کن طوفان سے متاثر ہوئے ہیں۔جس انداز سے یہ طوفان بنا اور جس تیزی سے اس کی طاقت میں شدت آئی اس نے ماہرین موسمیات اور موسمیاتی سائنس دانوں کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔

ماحولیاتی آلودگی، برازیل کے دریا پر کئی ٹن مچھلیاں مردہ پائی گئیں

برازیل کی ریاست Sao Paulo کے دریائے پیراسیکا (Piracicaba River) میں مچھلیوں کی بڑی تعداد مردہ پائی گئی۔ ماحولیاتی حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر چینی اور ایتھنول پلانٹ کےصنعتی فضلے سے یہ واقعہ ہوا۔ اندازے کے مطابق مردہ مچھلیوں کی مقدار تقریباً 10 سے 20 ٹن ہے۔ملک کے ماحولیاتی حکام کے مطابق اس واقعے سےآبی ماحول اور ماہی گیروں کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔ پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ ذمےداران تک پہنچاجائے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button