ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب(قسط نمبر۱۸۴)
’’بمقام لاہور۔حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تیسری تقریر جو حضور نے بارہ ہزار سے زائد آدمیوں کے مجمع میں حاضرین کی بے حد خواہش سے کی۔…
میں آپ صاحبوں کی خدمت میں ادب ،عجز اور تواضع سے عرض کرتا ہوں کہ یہ جو کچھ سنایا گیا ہے آپ اس پر توجہ کریں تاکہ میری محنت ضائع نہ ہو۔جو کچھ میری قلم سے نکلا ہے اور میرے دوست مولوی عبدالکریم صاحب نے پڑھا ہے میں اﷲ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ کسی کی دل آزاری یا استخفافِ مذہب کی نیت سے نہیں لکھا بلکہ خدا گواہ ہے اور اس سے بہتر کون گواہ ہو سکتاہے کہ میں نے سچے دل سے لکھاہے اور بنی نوع انسان کی ہمدردی کے لئے لکھاہے اور میں جانتا ہوں کہ ؎
سخن کز دل بروں آید نشیند لا جرم بر دل
چونکہ فرصت بہت کم ہے۔ممکن ہے کہ بعض نے نہ سنا ہو اس لئے ہم نے چھپوا دیا ہے اور بشرط گنجائش مل سکتا ہے۔پس اس کو پڑھ کر توجہ کریں اور مذہبی مخالفت کو عام مخالفت کا ذریعہ نہ بناویں۔مذہب تو اس لئے ہوتاہے کہ اخلاق وسیع ہوں جیسے خدا تعالیٰ کے اخلاق وسیع ہیں۔‘‘(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ ۲۰۸-۲۱۰،ایڈیشن۱۹۸۴ء)
تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں فارسی کی یہ ضرب المثل آئی ہے۔
سُخَنْ کَزْ دِلْ بِرُوْں آیَدْ نِشِیْنَد لَاجَرَمْ بَردِل
ترجمہ: بات جو( کسی)دل سے نکلتی ہے وہ (دوسروں کے) دل میں بیٹھ جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۸۳)