متفرق شعراء
کرتے ہیں جو تلاش جہاں میں امان کی
کرتے ہیں جو تلاش جہاں میں امان کی
جائے پنہ میں آئیں وہ دارالامان کی
گہنا کے دی ہے شمس و قمر نے بھی دیکھیے
اس عہد میں گواہی مسیحُ الزمانؑ کی
اب دیکھتے ہیں دوسری قدرت کا دور ہم
قدرت ہے اک تجلی خدا کے نشان کی
ہم کو نہیں ہے خوف کوئی اس جہان کا
تائید مل گئی ہے ہمیں آسمان کی
سایہ ہو جن کے سر پہ خلافت کا رات دن
کیوں کر انہیں کمی ہو کبھی سائبان کی
گلشن تمام ویراں ہیں شر و فساد سے
کلیاں مہک رہی ہیں اسی بوستان کی
سب کے غموں میں جاگتا ہے رات بھر کوئی
حاجت نہیں ہے اور کسی پاسبان کی
(منصورہ فضل منؔ۔قادیان)