خلافت
ہمارے ہے ذمہ بہت کام بھاری
کہ کرنا ہے اعلانِ توحیدِ باری
یہ ظلم و تعصّب تشدّد بغاوت
یہ شیطانی قوت کی قِسمیں ہیں ساری
نہیں کوئی محفوظ جنّ و بشر میں
محافظ ہی ہر سُو بنے ہیں شکاری
یہ قوموں میں نفرت تعصّب یہ جنگیں
نشاں ان کے مٹنے کی ہے سب تیاری
خدا نے لیا ہم کو اپنی اماں میں
جو نعمت خلافت کی اس نے اتاری
کہیں دکھ کسی احمدی کو جو پہنچے
تڑپ اٹھیں سارے کریں گریہ زاری
محبت ہے ایسی ہوں ماں جیسے جائے
خلافت سے ہی الفتیں ہیں یہ ساری
خدائے محمدؐ ہمارا خدا ہے
لبوں پہ یہی بس رہے ورد جاری
جو فضلوں کی ہم پر ہے برسات جاری
خلافت کی ہی برکتیں ہیں یہ ساری
ہمارا خدا ایک مشکل کشا ہے
جو کرتا ہے آسان مشکل ہماری
خدا کی خدائی کے قائل وہ ہوں گے
جو ہیں آج اپنے بتوں کے پجاری
انہیں عشق و مستی کا کیا ذوق ہو گا
وفا کے سبق سے جو ہوں لوگ عاری
درِ مصطفےٰؐ کو صدیقہ جو چھوڑے
ردا امن کی اس نے خود ہی اتاری