لونڈیوں کے متعلق قرآنی حکم کی وضاحت
سوال: ایک دوست نے لونڈیوں سے جسمانی فائدہ اٹھانے نیز سود کے متعلق حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ اور حضرت ملک سیف الرحمٰن صاحب کے موقف کا ذکر کر کے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے اس بارے میں راہنمائی چاہی۔ جس پر حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 15؍فروری 2021ء میں اس بارے میں درج ذیل ارشاد فرمایا:
جواب: اسلام کے ابتدائی دَور میں دشمنان اسلام کی ظالمانہ کارروائیوں کے جواب میں اسلامی جنگوں کی اجازت کے نتیجے میں جب دشمنوں کے دیگر اموال غنیمت کے ساتھ ان کی عورتیں بھی لونڈیوں کی صورت میں مسلمانوں کے قبضہ میں آئیں تو سورۃ النساء کی بعض آیات کی روشنی میں میرا موقف یہی ہے کہ ان لونڈیوں کے ساتھ نکاح کے ذریعہ ہی تعلقات زوجیت استوار ہو سکتے تھے، اگرچہ اس نکاح کےلیے ان لونڈیوں کی رضامندی ضروری نہیں تھی اور نہ ہی لونڈی سے نکاح کے نتیجے میں مرد کےلیے چار شادیوں تک کی اجازت پر کوئی فرق پڑتا تھا۔
ایسی لونڈیوں کے مسئلے پر آپ نے جو اپنے موقف کا ذکر کیا ہے تو جیسا کہ میں نے اپنے پہلے جواب میں [جو بنیادی مسائل کے جوابات کی قسط نمبر4 اور 5 میں شائع ہو چکا ہے] لکھا ہے کہ اس مسئلہ پر مختلف آراء موجود ہیں اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا بھی یہی موقف تھا کہ ان لونڈیوں سے تعلقات کےلیے نکاح کی ضرورت نہیں جبکہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ سے دونوں قسم کے موقف ثابت ہیں۔
بہرحال نکاح ہوتا تھا یا نہیں ہوتا تھا، طریق جو بھی تھا لیکن اس بات پر سب متفق ہیں کہ اگر اس لونڈی کے ہاں اولاد ہو جاتی تھی تو مالک کی زندگی میں اسے ام الولد کا درجہ مل جاتا تھا، یعنی مالک نہ تو اس لونڈی کو فروخت کر سکتا تھا، نہ کسی اور کو ہبہ کر سکتا تھا اور مالک کی وفات کے بعد ایسی عورت کو آزادی کے پورے حقوق مل جاتے تھے اور وہ مکمل طور پر آزاد ہو جاتی تھی۔
باقی جہاں تک سود کا مسئلہ ہے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ قرآن وحدیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں ہر زمانے میں خلیفۂ وقت کی نگرانی میں علمائے جماعت احمدیہ کے ذریعہ اس مسئلے کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں غور کے بعد اپنا موقف بیان کرتی رہی ہے۔ اور اس وقت بھی سود سے تعلق رکھنے والے کئی امور پر جماعت غور کر رہی ہے۔