دورۂ امریکہ کا پندرھواں روز 10؍اکتوبر 2022ء بروز سوموار
٭…مسجدبیت الرحمٰن کےبالمقابل خریدی جانےوالی ایک عمارت کامعائنہ
٭…مجلس خدام الاحمدیہ کےدفاتر،سرائےخدمت کاافتتاح ومعائنہ نیزفیملی ملاقاتیں
٭…میری زندگی کی صرف ایک ہی خواہش تھی اور میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگا کرتا تھا کہ اےا للہ مجھے زندگی میں میرے پیارے سے ملاقات کروادے۔ آج اللہ نے میری دعا قبول کرلی۔ میرا دل سکون سے بھر گیا
٭…میں بہت خوش نصیب تھا۔ میں ملاقات کے اس لمحے کو زندگی بھر یادرکھوں گا اور دل کے قریب رکھوں گا
٭…آج کی ملاقات ہمارے لیے، ہماری ساری زندگی کی جمع پونجی ہے
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بج کر پندرہ منٹ پر ’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک ملاحظہ فرمائی اور ہدایات سے نوازا اور مختلف نوعیت کے دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
مسجد بیت الرحمٰن کے سامنے خریدی جانے والی عمارت کا معائنہ
پروگرام کے مطابق ایک بجے حضورِانور اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ جماعت امریکہ نے مسجد بیت الرحمٰن کے بالمقابل ایک عمارت چھ لاکھ ڈالرز میں خریدی ہے اور اس قطعہ زمین کا کل رقبہ 4ایکڑ ہے۔ اس عمارت کی Renovationکرکے بطور گیسٹ ہاؤس تیار کیا گیا ہے۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس عمارت کے معائنہ کے لیے تشریف لے گئے۔ یہ عمارت sittingروم، ڈائننگ روم، کچن اور چاربیڈرومزپرمشتمل ہے۔ اس میں تین باتھ رومز ہیں اور رہائش کے لحاظ سے دیگر تمام سہولیات مہیا ہیں۔ حضورِانور نے عمارت کے مختلف حصوں کا معائنہ فرمایا اور سیکرٹری جائیداد سے اس کی Renovation کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ حضورِانور عمارت کے بیرونی حصہ میں Deck پر تشریف لے گئے اور اس گھر کے قطعہ زمین کی حد بندی کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ شعبہ جائیداد کی ٹیم گیسٹ ہاؤس کے باہر کھڑی تھی۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت ان سے گفتگوفرمائی۔
اس عمارت کے ساتھ ہی ایک دوسرا گھر ہے جو جماعت نے سال 2018ء میں خریدا تھا۔ اس وقت مختار احمدملہی صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری جماعت یو ایس اے اس گھر میں مقیم ہیں۔ موصوف نے حضورِانور کی خدمت میں درخواست کی کہ اِس گیسٹ ہاؤس کے ساتھ خاکسار کا گھر ہے۔ حضورکچھ دیر کے لیے تشریف لا کر برکت عطافرمائیں۔حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ یہ جماعت کی پراپرٹی ہی ہے۔ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ یہ جماعتی پراپرٹی ہی ہے۔ جماعت نے 2018ء میں خریدی تھی۔ حضورِانور ازراہِ شفقت اس گھر میں تشریف لے گئے اور گھر کے مختلف حصے دیکھے اور خوشی کا اظہار فرمایا۔ بعدازاں فیملی نے اپنے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔
جب حضورِانور گھر سے باہر تشریف لائے تو نیشنل سیکرٹری جائیداد نیاز بٹ صاحب نے بتایا کہ جماعت اس گھر کے ساتھ ایک بڑا سٹوریج تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ اس گھر کے قطعہ زمین کا رقبہ 2.2ایکڑ ہے۔اس طرح ان دونوں قطعات زمین کو ملا کر جماعت کے پاس 6.2 ایکڑ رقبہ موجود ہے۔
معائنہ ’’سرائے خدمت‘‘
مجلس خدام الاحمدیہ امریکہ نے اپنے مرکزی دفاتر کے لیے مسجد بیت الرحمٰن سے نصف میل کے فاصلہ پر ایک پراپرٹی پانچ لاکھ ڈالرکی قیمت میں خریدی ہے۔ جس کا نام ’’سرائے خدمت‘‘ رکھا گیا ہے۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزازراہِ شفقت ’’سرائے خدمت‘‘ کے معائنہ کے لیے تشریف لے گئے۔
ایک بج کر بیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی سرائے خدمت تشریف آوری ہوئی۔ جہاں صدرخدام الاحمدیہ اور ان کی عاملہ کے ممبران نے حضورِانور کو خوش آمدید کہا۔ حضورِانور نے سرائے خدمت کی بیرونی دیوار میں نصب تختی کی نقاب کشائی فرمائی اور دعا کروائی۔ بعدازاں حضورِانور عمارت کے اندر تشریف لے گئے اور معائنہ فرمایا۔ حضورِانور living room، dining room اور کچن میں بھی تشریف لے گئے۔ حضورِانور گھر کے پچھلے حصہ میں بھی Deck پر تشریف لائے اور صدر صاحب سے زمین کے رقبہ کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ صدر صاحب نے بتایا کہ زمین کا رقبہ نصف ایکڑ ہے۔ بعدازاں حضورِانور نے لائبریری اور کانفرنس روم کا معائنہ فرمایا۔ کانفرنس روم کے بارہ میں بتایا گیا کہ یہ پہلے ایک گیراج تھا اس کو Renovation کے بعد کانفرنس روم میں تبدیل کیا گیا ہے۔ کانفرنس روم میں ریفریشمنٹ کا انتظام کیا گیا تھا۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت ایک پلیٹ سے کچھ حصہ لے کر تبرک فرمایا۔ بعدازاں حضورِانور پہلی منزل پر تشریف لے گئے۔ جہاں دو دفاتر اور دو بیڈروم تیار کیے گئے تھے۔ اوپر کے حصہ میں دو باتھ رومز بھی ہیں۔ اسی طرح گراؤنڈفلور پر بھی دو باتھ رومز ہیں۔ اس گھر کے تہ خانے (basement) میں ایک gym اور ایک گیم روم شامل ہے۔
معائنہ کے بعد جب حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز عمارت سے باہر تشریف لائے تو یہاں ہمسایہ میں مقیم امریکن خاتون سامنے کھڑی تھی۔ اس نے حضورکو خوش آمدید کہا۔ حضورِانور نے اس سےپوچھا کہ کیا ہم اچھے پڑوسی ہیں۔ جس پراُس نے جواب دیا کہ آپ لوگ بہت اچھے پڑوسی ہیں۔ حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ آپ کے پاس بڑا گھر ہے۔ آپ کی زمین کتنی بڑی ہے۔ اِس پر موصوفہ نے عرض کیا کہ ہماری زمین نصف ایکڑ ہے۔ اس خاتون نے یہاں خدام سے کہا تھا کہ آج آپ کے لیے بڑا خوشی کادن ہے۔ آپ کے خلیفہ آرہے ہیں۔ ہمارے گھر کا ڈرائیووے آج خالی ہے، آپ بے شک اسے استعمال کریں۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے موصوفہ کا شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں یہاں سے واپس مسجدبیت الرحمٰن کے لیے روانگی ہوئی۔
ایک بج کر تیس منٹ پر حضورِانور نے مسجد بیت الرحمٰن تشریف لا کر نمازِظہروعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوںکی ادائیگی کے بعد حضورِانور اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق چھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔ آج شام کے اس سیشن میں 27 فیملیز کے 121 افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ان سبھی احباب اور فیملیز نے حضورِانور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطافرمائیں۔
آج میری لینڈ (Mary Land) کی مقامی جماعت کے علاوہ York، ساؤتھ ورجینیا، نارتھ جرسی، Brooklyn، Buffalo، Willing Boro، نارتھ ورجینیا، Albany، Long Island، Binghamton، MarrisBurgاور Baltimore کی جماعتوں اور علاقوں سے فیملیز ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔ Albany اور Buffalo سے آنے والی فیملیز چھ سے سات گھنٹے کا سفر کرکے پہنچی تھیں۔
احباب جماعت کے تاثرات
آج کے ملاقات کے پروگرام میں بھی بہت سے خاندان ایسے تھے جن کی خلیفۃ المسیح سے ان کی زندگی میں پہلی ملاقات تھی۔ ہر ایک کی اپنی کیفیات تھیں، ہر ایک کے اپنے جذبات تھے، بعض بیان کرنے کی ہمت اور سکت پاتے تھے۔ بعض نہیں پاتے تھے۔
ناصر اقبال صاحب جماعت Harris Burg سے فیملی کے ساتھ ملاقات کے لیے آئے تھے۔ بات کرتے ہوئے رونے لگ گئے، کہنے لگے کہ میں ملاقات کا احوال بیان نہیں کرسکتا۔ ملاقات سے پہلے میں نے سوچا تھا کہ میں حضور سے یہ یہ بات کروں گا لیکن اندرجا کر سب کچھ بھول گیا۔ آج مجھے اس قدرخوشی ہے کہ میں بیان نہیں کرسکتا۔ حضورِانور نے میرے بچوں کے لیے دعا کی ہے۔
عدنان احمدصاحب جماعت ساؤتھ ورجینیا سے آئے تھے۔ ان کی بیوی رونے لگ گئیں۔ کہنے لگیں کہ میں نے اپنی آنکھوں سے حضورِانور کے چہرہ مبارک سے روشنی اور نور کی کرنیں نکلتی دیکھی ہیں۔ ہم نے کہا کہ حضور! ہم آپ سے اُداس ہوگئے تھے تو حضورِانور نے فرمایا:۔ تم پھر ملنے کیوں نہیں آئے تھے۔
ایک خاتون راضیہ احمد صاحبہ نارتھ جرسی جماعت سے آئی تھیں۔ یہ بھی رونے لگ گئیں۔ کہنے لگیں کہ میں نے4-19ءمیں بیعت کی تھی لیکن آج تک میری کسی بھی خلیفہ سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ یہ میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ میں بہت خوش قسمت ہوں۔ حضورِانور نے انتہائی شفقت کا اظہار کیا اور مجھے تبرکاً انگوٹھی بھی دی۔
ملک اظہرمحمود صاحب جماعت میری لینڈ (Mary Land) سے آئے تھے۔ یہ ایک بوڑھے آدمی تھے۔ چھڑی کے سہارے چلتے تھے اور چلنے میں دشواری ہوتی تھی۔ یہ رونے لگ گئے اور ان سے بات نہیں ہورہی تھی۔ کہنے لگے کہ میری زندگی کی صرف ایک ہی خواہش تھی اور میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگا کرتا تھا کہ اےا للہ مجھے زندگی میں میرے پیارے سے ملاقات کروادے۔ آج اللہ نے میری دعا قبول کرلی۔ میرا دل سکون سے بھر گیا۔ اب میری زندگی کی اور کوئی خواہش باقی نہیں رہی۔ اب زندگی میں اور کچھ نہیں رہ گیا۔
ایک گیمبین دوست Alnaeh Nyangado صاحب میری لینڈ سے آئے تھے۔ ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ باربار کہتے جارہے تھے کہ حضورِانور کو علم تھا کہ میں گیمبیا سے ہوں۔ حضور کو کیسے علم ہوا۔ حضور نے مجھے اور میری فیملی کو دعا ئیں دیں۔ اب مجھے اور کیا چاہیے۔
ایک دوست عبادعثمان احمدصاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب میں دفتر میں داخل ہوا تو میرا سارا جسم کانپنے لگ گیا تھا۔ میں بہت خوش نصیب تھا۔ میں ملاقات کے اس لمحے کو زندگی بھر یادرکھوں گا اور دل کے قریب رکھوں گا۔
عرفان الملک صاحب جماعت ساؤتھ ورجینیا سے آئے تھے۔ کہنے لگے حضورِانور کے چہرہ مبارک پر ایک نور تھا۔ میں نے اتنا نور کبھی دیکھا ہی نہیں ہے۔ میری بیٹی نابینا ہے۔ حضور نے فرمایا اللہ تعالیٰ انشاءاللہ بہت فضل کرے گا۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت اس کی آنکھوںپر اپنی انگوٹھی لگائی۔ اب ہمیں اللہ تعالیٰ سے اُمید ہے کہ اللہ اس کے لیے بہت بہتر کرے گا۔
ایک دوست مبشراحمدصاحب جماعت Buffalo سے آئے تھے۔ ملاقات کے بعد کہنے لگے کہ کچھ بیان ہی نہیں کیا جاسکتا، الفاظ میں ڈھالنا ناممکن ہے۔ آج کی ملاقات ہمارے لیے، ہماری ساری زندگی کی جمع پونجی ہے۔ حضورِانور نے بیٹیوں کی تعلیم کے لیے راہنمائی فرمائی اور فرمایا اِس اِس فیلڈ میں جاؤ اور خدمت خلق کرو۔
ایک دوست عمیر احمدصاحب جو نارتھ ورجینیا جماعت سے آئے تھے۔ کہنے لگے کہ آج حضورِانور سے ہماری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ آج کا یہ لمحہ میرے لیے ایک ناقابل یقین لمحہ ہے۔
محترمہ منصورہ ہمایوں صاحبہ جو کہ میری لینڈ جماعت سے آئی تھیں۔ ملاقات کے بعد رونے لگ گئیں۔ کہنے لگیں کہ میرا دکھ دور ہوگیا ہے۔ میں نے دیکھا کہ بس میرے والد صاحب میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں۔ میرے والد صاحب کی وفات پندرہ بیس دن پہلے ہوئی تھی۔ میں غمزدہ تھی۔ حضورکو ملتے ہی سارا غم دور ہوگیا۔ اب مجھے سکون محسوس ہوتا ہے۔ بارہ سال پہلے میرے بھائی کو شہید کیا گیا تھا۔ والد صاحب اسی پریشانی میں اپنی باقی زندگی گزارتے رہے۔ لیکن آج ہمیں سکون مل گیا ہے۔ میرے لیے یہ ایسا لمحہ ہے کہ مجھے ہمیشہ اس کی یاد آئے گی۔
ایک دوست لئیق احمد رضوان صاحب نے کہا کہ ملاقات کا نظارہ بہت ہی پیارا تھا۔ ہمارے سامنے ایک چمکتا ہوا چاند تھا اور ہماری نظریں جھکی ہوئی تھیں۔
ایک دوست سہیل احمد علی الدین صاحب کہنے لگے کہ یہ میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ خوشی تو اتنی ہورہی ہے کہ مجھ سے بولا نہیں جارہا۔ ہم حیدرآباد دکن سے ہیں۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بج کر دس منٹ تک جاری رہا۔
بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ساڑھے آٹھ بجے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی قیامگاہ پر تشریف لے گئے۔