برکینافاسو میں مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کا افتتاح
٭…دکھی انسانیت کی تکالیف پر خلافت کی بے قراری اور انہیں دور کرنے کے لیےعملی اقدامات کی ایک اور مثال
٭…مجلس انصار اللہ برطانیہ کی غیرمعمولی مالی قربانی اور قابل تقلید جذبہ ایثار
٭…جماعت احمدیہ برکینافاسو کا ایک اور تاریخی سنگ میل
٭…حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ کا خصوصی پیغام
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 19؍نومبر 2022ء کو برکینافاسو کے دارالحکومت واگا دوگو میں جماعت کی ملکیتی زمین بستان مہدی میں جدید طرز تعمیرکی حامل عمارت میں عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ مشینری و آلات پر مشتمل مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کا افتتاح حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے نمائندہ و صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ ڈاکٹر چودھری اعجاز الرحمٰن صاحب نے کیا۔
ابتدائی خدو خال
2015ء میں مجلس انصار اللہ کے قیام کو 75 برس پورے ہوئے تو مجلس انصار اللہ برطانیہ نے اللہ تعالیٰ کے حضور اظہار تشکر کےطور پر صدر مجلس چودھری وسیم احمد صاحب کی زیر نگرانی خدمت خلق کا ایک منصوبہ بنایا۔ مجلس نے تجویز کیا کہ اس تاریخی موقع کی مناسبت سے مجلس انصار اللہ برطانیہ پانچ لاکھ پاؤنڈز جمع کر کے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں پیش کرے اور یہ درخواست کی جائے کہ اس رقم کو آنکھوں کے علاج معالجہ کی ایک Facility بنانے کے لیے جہاں حضور انور پسند فرمائیں خرچ کریں۔ اس موقع پر مجلس انصار اللہ نے ایک لاکھ پاؤنڈز سے زائد رقم بطور تحفہ حضور انورکی خدمت میں پیش کر دی۔
2016ء سے نئے بننے والے صدر مجلس انصار اللہ ڈاکٹر چودھری اعجاز الرحمٰن صاحب کے دور صدارت میں سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ یہ آئی ہسپتال برکینا فاسو میں بنایا جائے۔
برکینا فاسومیں آنکھوں کے فری آپریشن کی ابتداء
2005ء کے اواخر میں سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ قادیان کی تیاری ہو رہی تھی اس موقع پر مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو نے سیدنا حضرت امیر المومنین اید ہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں برکینا فاسو میں آنکھوں کے پچاس آپریشن بطورشکرانہ صدقہ کرنے کی اجازت طلب کی۔اس پر حضور انور نے پچاس کی بجائے ایک سو آپریشن کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔ اپریل 2006ء تک ایک صد آپریشن مکمل ہونے کے بعد پھر ایک سو کی مزید درخواست کی گئی جو منظور ہوئی۔ بعد ازاں جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر دفتری ملاقات میں سیدنا حضورانور نے مکرم امیر صاحب کو ہدایت فرمائی کہ آپریشن کرتے چلے جائیں۔ اس کے بعد سے مسلسل یہ مہم جاری ہے اور اس وقت تک بارہ ہزار سے زائد آنکھوں کےمفت آپریشن برکینافاسو میں کیے جاچکے ہیں۔
مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کی داغ بیل اور نام
آنکھوں کے سو مفت آپریشن کرنےسے شروع ہونے والے خدمت خلق کے اس کام میں اللہ تعالیٰ نے اس قدر برکت عطافرمائی کہ مجلس انصار اللہ برطانیہ نے از خود آنکھوں کے علاج ومعالجہ کی خاطر ایک بڑے سنٹر کی تعمیر کے لیے پانچ لاکھ پاؤنڈ ز عطیہ کرنے کا نہ صرف عزم کر لیا بلکہ ایک لاکھ پاؤنڈ ز سے زائد رقم خدمت اقدس میں پیش بھی کر دی۔ دنیا بھر میں کئی مقامات پرایسی تعمیر کی ضرورت ہونے کے باوجود اس منصوبہ کو برکینا فاسومیں بنانے کا فیصلہ ہوناخدا تعالیٰ کی تقدیر کے تحت ایک معجزہ ہی ہے۔
ابتداءً خیال تھا کہ دو تین کمروں پر مشتمل کوئی چھوٹا ساآئی کلینک بنایا جائے اور برکینا فاسو میں آنکھوں کے علاج کے لیے میسر وسائل کے سامنے ایسا کلینک بھی ایک نعمت سے کم نہ ہوتا۔ لیکن خدا تعالیٰ کی قدرت کے ارادے کچھ اور تھے۔مجلس انصار اللہ سےایک غیر معمولی اور بڑا کام کروانے کےفیصلے ہو چکے تھے۔ چنانچہ سیدنا حضرت امیر المومنین نے اس مختصر کلینک کے منصوبے کو وسیع کرنے کی منظوری عطا فرماتے ہوئےاس کے نام میں ’’مسرور‘‘ شامل کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔ یوں آئی کلینک کا چھوٹا منصوبہ ایک آئی ہسپتال میں اور ہسپتال سے ’’انسٹیٹیوٹ‘‘ میں تبدیل ہو گیا۔ اور سیدنا حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ نےاس سنٹر کا نام ’’مسرور آئی انسٹیٹیوٹ‘‘ منظور فرمایا۔ یوں اس نام کی لاج رکھتے ہوئے مجلس انصار اللہ ایک وسیع تر منصوبے کی تعمیر میں جت گئی۔ حضور انور نے نہ صرف فنڈ جمع کرنے بلکہ انسٹیٹیوٹ کی تعمیر کی ذمہ داری بھی مجلس انصاراللہ برطانیہ کے سپرد فرمائی۔
سنگ بنیاد
حضو رانور نے ازراہ شفقت ایک اینٹ پر دعا کر کے مکرم ڈاکٹر اعجاز الرحمٰن صاحب صدر مجلس کو عطا فرماتے ہوئے انہیں ہسپتال کے سنگ بنیا دکے لیے برکینا فاسو روانہ فرمایا۔ چنانچہ مورخہ29؍جنوری2017ء کو اس منصوبے کا سنگ بنیاد بستان مہدی واگا دوگو میں رکھا گیا۔
اس موقع پر درج ذیل احباب کو بھی بنیاد میں اینٹ رکھنے کی توفیق عطا ہوئی۔
مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو، ڈاکٹرمرزا خالد تسلیم احمد صاحب، مکرم جیالو عبدالرحمٰن صاحب چیئریمین ہیومینٹی فرسٹ برکینافاسو، میئر آف کبری، ڈاکٹر سعود احمد ناصر صاحب (واقف نو)
تعمیر کے مراحل
2017ء میں شروع ہونے والی تعمیر مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے تکمیل تک پہنچی۔عمارت ایک انسانی آنکھ کے ظاہری ذیزائن کا نظارہ پیش کرتی ہے۔ ابتدائی طو رپر ہسپتال کا نقشہ مکرم فائز نوشیروان صاحب (واقف زندگی) نے بنایا جسے مقامی حالات کے مطابق مقامی احمدی جیالو عبد الرحمٰن صاحب نے ڈیزائن کروایا۔ مکرم جیالو صاحب کو تعمیر کی نگرانی کرنے کے حوالے سے کافی کام کرنے کی توفیق عطا ہوئی۔ جبکہ بیرون ملک سےتعمیراتی کام کی نگرانی عبد الماجد خاں صاحب کرتے رہے۔ آپ نے اس سلسلہ میں برکینا فاسو کے کئی دورے کیے۔ دو بار تعمیراتی سامان خریدنے کے لیے چین کا سفر کیا۔ آپ کے مشورے سے عمارت کے ڈیزائن میں بعض تبدیلیاں کی گئیں تاکہ علاقے بھر میں یہ عمارت الگ تھلگ اور منفرد نظر آئے۔ اسی اثنا میں پاکستان سے مکرم برکات احمد صاحب سپروائزر کے طورپر برکینافاسو بلائے گئے جن کی نگرانی میں کام آگے بڑھا۔ بعد ازاں نوراحمد ثاقب صاحب تعمیراتی کام کی نگرانی کے لیے مقرر ہوئے جو تعمیر مکمل ہونے تک(جون 2021ء) اس منصوبے کے انچارج رہے۔ آپ کے بعد مبلغ سلسلہ مکرم محب اللہ صاحب ہسپتال کے انتظامی امور کے نگران مقرر ہوئے جو ان دنوں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔
تعمیر کے پانچ سالہ عرصہ کے دوران لندن سے چودھری وسیم احمد صاحب سابق صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ متعدد بار برکینافاسو آئے۔ آپ نے کئی کئی ماہ یہاں قیام کیا اور تعمیراتی کام کی نگرانی کرتے ہوئے اسے آگے بڑھایا۔ سارے منصوبے کی بہتر نگرانی کے لیے سیدنا حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ نے ایک انٹرنیشنل بورڈ مقرر فرمایا تھا جبکہ ایک مقامی کمیٹی بھی مقرر کی گئی تھی۔
مجلس انصار اللہ یوکے کی ذمہ داری
سیدنا حضور انور کی ہدایت کے مطابق شروع میں مجلس انصار اللہ یوکے کی ذمہ داری تعمیر کے لیے فنڈز مہیا کرنے ،عمارت کے نقشہ جات بنوانے اور عمارت کی تعمیر مکمل کرنے تک تھی۔ بعد ازاں صدر مجلس انصار اللہ کو ہدایت فرمائی کہ یہ مجلس انصار اللہ کا پراجیکٹ ہے او ررہے گااس کو چلانے کی ذمہ داری بھی مجلس کی ہوگی۔ صدرصاحب کے عرض کرنے پر کہ مجلس کو تو ایسا کوئی تجربہ نہیں ہے ۔ ہم کیسےچلاپائیں گے۔اس پر حضور انور نے دعا دیتے ہوئے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا۔‘‘
مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کی دلکش و خوش نما عمارت
بستان مہدی میں سوا تین ایکڑ رقبہ مخصوص کرکے یہ انسٹیٹیوٹ تعمیر کیا گیا ہے۔ جدید طرز پر تعمیر کی جانے والی یہ خوبصورت دو منزلہ عمارت علاقے بھر میں ایک منفرد نظارہ پیش کرتی ہے۔ گھانا برکینافاسو شاہراہ پر واقع یہ عمارت ہرگزرنے والے کو اپنی طرف ضرور متوجہ کر تی ہے۔ عمارت کے صدر دروازے سے داخل ہونے کے لیے قریب ہوں تو چاک وچوبند سیکیورٹی گارڈ دروازہ کھولتا ہے۔ اندر داخل ہوتے ہی پاور فل اے سی کی ٹھنڈک تازگی کا احساس دلاتی ہے اور باہر شدید گرمی سے آنے والے مریضوں اور لواحقین کو پر سکون آرام دہ ماحول میں بیٹھنا میسر آتا ہے۔ دروازے کے سامنے خوبصورت استقبالیہ اور وسیع ویٹنگ روم ہے جس میں کرسیاں بچھا دی گئی ہیں۔ استقبالیہ سے ہی ایک گیلری دائیں اور دوسری بائیں جانب ہے۔ بائیں طرف کنسلٹیشن رومز اور دائیں جانب آپریشن تھیٹرز ہیں۔ اسی استقبالیہ کے عقبی جانب دوسرا بڑا دروازہ ہے جس سے نکلتے ہیں تو سیڑھیاں اوپر کی منزل کی طرف جاتی ہیں۔ اوپر جاتے ہی وسیع لابی اور سامنے آڈیٹوریم ہے۔ جبکہ دائیں جانب پرائیویٹ کمرے ہیں۔
مسرور آئی انسٹیٹیوٹ میں چھ کنسلٹیشن رومز،دو آپریشن تھیٹرز، آٹھ بیڈز، دو پرائیویٹ رومز اور 150 نشستوں مشتمل آڈیٹوریم بنایا گیا ہے۔ عمارت کے ہر کمرے میں اے سی لگائے گئے ہیں۔ توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیےایک بڑا سولر سسٹم نصب کیا گیا ہے جبکہ بجلی کے کنکشن کے علاوہ ایمرجنسی کی صورت میں جنریٹر کا انتظام بھی ہے۔ ہسپتال کے احاطے کو چار دیواری بنا کر محفوظ کیا گیا ہے جبکہ شاہراہ کی جانب لگی لوہے کی فینس خوبصورتی میں ایک اضافہ ہے۔ سامنے کی جانب صحن میں تین بڑے خوبصورت لان، پچاس گاڑیوں کی گنجائش والی وسیع پارکنگ، پارکنگ شیڈ، سیکیورٹی کنٹرول روم، پھولوں کی کیاریاں اور عمارت کے بالکل سامنے مکمل دائرے میں خوبصورت پھولوں سے ’’MASROOR‘‘ لکھا گیا ہے۔ عمارت کےعقبی جانب وسیع صحن میں دو جدید اور خوبصورت رہائش گاہیں، ایک سو کیوبک میٹرز واٹرریزرو ٹینک، اور ایک مکمل خود کار25 کیوبک میٹرز گنجائش والی اونچی ٹینکی بنائی گئی ہے۔ پوری عمارت او رصحن میں مکمل پریشر کے ساتھ پانی کی روانی جاری رہتی ہے۔
میڈیکل سہولیات
مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کے نام سے تعمیر کیا جانے والا یہ ہسپتال مغربی افریقہ میں اپنی نوعیت کا منفرد آئی ہسپتال ہے اور جدید ترین مشینری یہا ں نصب کی گئی ہے جس کے ذریعہ آنکھوں کی جملہ بیماریو ں کا علاج ممکن ہوگا۔ عام طور پر ہسپتالوں میں کوئی نہ کوئی ٹیسٹ باہر سے کروانے کے بعد واپس ڈاکٹرز کو دکھانے کے لیے آنا پڑتا ہے ۔ مسرورآئی انسٹیٹیوٹ میں ا س امر کا خیال رکھا گیا ہے کہ آنکھوں کے علاج کے متعلق ہر قسم کے ٹیسٹ اور علاج ایک ہی چھت کے نیچے میسر ہوں۔ سب مشینیں اور تکنیکی آلات دور حاضر کی ضروریات کے مطابق تمام تر سہولیات سے لیس اور ہم آہنگ ہیں۔ آلات کی خریداری کے لیے لندن میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے مختلف کمپنیوں سے معلومات لینے اور جانچ پڑتال کرنے کے بعد بہترین آلات خریدنے کا حتمی فیصلہ کیا ۔
آڈیٹوریم
مسرور آئی انسٹیٹیوٹ میں ایک وسیع آڈیٹوریم بنایاگیا ہے۔ یہ آڈیٹوریم اس طرز پر بنایا گیا ہے کہ یہاں میڈیکل کے طالب علم براہ راست نہ صرف آپریشن تھیٹرز سے آپریشن دیکھ سکیں گے بلکہ بیرون ملک سے ہسپتال کے ساتھ وابستہ ڈاکٹرز انہیں لیکچرز دے سکیں گے۔ اسی ہال میں سیمینارز اور کانفرنس منعقد ہوں گی۔ افتتاحی تقریب بھی اس ہال میں عمدگی سے منعقد ہوئی۔
قبولیت دعا
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعا کو شرف قبولیت عطا فرماتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے جماعت کو ایک مقامی آئی اسپیشلسٹ کی رضاکارانہ خدمات عطا فرما دیں اور برکینا فاسو کے ایک معروف آئی اسپیشلسٹ جو کہ آرمی کے حاضر سروس ڈاکٹر بھی ہیں سے رابطہ ممکن ہو گیا۔ مکرم امیر صاحب اور صدر مجلس انصار اللہ یوکے کی ملاقاتیں ان سے ہوئیں۔ وہ جماعت کی دعوت پر انسٹیٹیوٹ دیکھنے واگا دوگو بھی آگئے۔
پروفیسر ڈاکٹر جیالو صاحب نے ہسپتال کے منصوبے کو دیکھتے ہوئےاسے اپنی خواب کی تعبیر قرار دیا۔ 2021ء میں آپ جماعتی دعوت پر لندن گئے اور سیدنا حضور انور سے شرف ملاقات پایا۔ آپ ا س وقت رضا کارانہ طو رپر مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کے معاملات دیکھ رہے اور اسے چلنے کے قابل بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ہسپتال کی رجسٹریشن میں بھی آپ نے مدد کی۔
احمدی ڈاکٹر کی خدمات
ڈاکٹر اعجاز الرحمٰن صاحب بیان کرتے ہیں کہ برمنگھم کی طرف مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کے لیے فنڈ ز جمع کرنے کا ایک پروگرام تھا جس میں ایک سوال کے جواب میں کہا گیا کہ ہسپتال کے لیے آئی سپیشلسٹ درکار ہیں۔ یہ پروگرام ڈاکٹر عمران مسعود صاحب نے سنا تو انہوں نے اس ہسپتال کے لیے اپنی خدمات پیش کر دیں۔ آپ ایک معروف آئی سرجن ہیں۔ آپ اس وقت مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کے بورڈ کے ممبر بھی ہیں۔
غیر معمولی خدمات کرنے والے
ہسپتال کی تعمیر میں بہت سارے احباب و خواتین نے اپنا حصہ ڈالا ہے اور مالی قربانی کے اعلیٰ نمونے پیش کیے۔ ایسے احباب جنہوں نے پانچ ہزار پاؤنڈز یا اس سے زائد رقم دی ان کے نام تاریخ میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کرنے کے لیے تختیوں پر لکھ کر ہسپتال کے استقبالیہ میں بائیں جانب خوبصورتی کے ساتھ نصب کر دیے گئے ہیں۔ یہاں اوپر ’’نحن انصار اللّٰہ‘‘ لکھ کر مجلس انصار اللہ یونائیٹڈ کنگڈم لکھا گیا ہے اور اس کے نیچے اعلیٰ قربانی کرنے والوں کے ناموں کی فہرست لگائی گئی ہے۔
جن احبا ب نے دس ہزار پاؤنڈز یا اس سے زائد رقم ادا کی ان کے ناموں کی تختیاں کمروں کے دروازوں پر لگادی گئی ہیں۔ مالی قربانی کرنے والوں میں سوا لاکھ پاونڈ ز تک کی قربانی کرنے والے بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں نمایاں خدمات کرنے والوں میں چودھری وسیم احمد صاحب، محمود ناصر ثاقب صاحب، ظہیر احمد جتوئی صاحب، چودھری عبدالمنان صاحب شامل ہیں۔
مجلس انصار اللہ یو کے کا اعزاز
جماعتی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جماعت کی ایک ذیلی تنظیم کو اپنے چندوں کے ذریعہ اتنا بڑا منصوبہ مکمل کرنے کی توفیق عطا ہوئی۔ نہ صرف تعمیر بلکہ اس کو مستقل چلانے کی ذمہ داری بھی اس مجلس کی ہے۔
مستقل اخراجات اور مسلسل قربانی
مجلس انصار اللہ کے سامنے ایک اہم سوال یہ تھا کہ تعمیر کے بعد ہسپتال کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے لیے کچھ عرصہ درکار ہوگا اس دوران میں اخراجات کیسے پورے کیے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں مجلس انصا راللہ کے اجلاس میں احباب سے اسٹینڈنگ آرڈرز لینے کی تجویز پیش ہوئی تاکہ ہر ماہ اس مد میں کچھ رقم جمع ہو سکے جو ابتدائی طو رپر ہسپتال کے چلانے میں مدد گار ہو۔ یہ تجویز منظور ہوئی اور اس پر کام کیا گیا۔ اس طریق سے پانچ ہزار پاؤنڈز کی رقم ماہانہ اس مد میں مجلس کو موصول ہو جاتی ہے۔ مکرم شیخ رفیق احمد طاہر صاحب کو اس حوالے سےغیر معمولی کام کرنے کی توفیق عطا ہوئی۔
’’ماشاء اللہ۔ بڑا اچھا بنا لیا ہے‘‘
13؍جون 2021ء کو امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ اراکین عاملہ مجلس انصار اللہ یوکے کی آن لائن ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے اختتام پر مکرم صدر صاحب مجلس انصاراللہ یوکے نے Masroor Eye Institute برکینافاسو کی تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ حضور انور نے رپورٹ پر تبصرہ فرماتے ہوئے فرمایا:
’’جزاک اللہ۔ ماشاء اللہ۔ بڑا اچھا بنا لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کو اس کو چلانے کی بھی توفیق دے۔‘‘
(الفضل انٹرنیشنل لندن2؍جولائی 2021ء)
تیاری افتتاح
مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کے افتتاح کے لیے گذشتہ چار ماہ سے تیاری ہو رہی تھی۔ اس سلسلہ میں مکرم امیر صاحب کی زیر نگرانی ایک کمیٹی مقامی طور پر بنائی گئی جس کے درج ذیل ممبران تھے۔
محب اللہ صاحب: استقبال و قیام و طعام
(خاکسار) چودھری نعیم احمد باجوہ: تزئین ہال، پروٹوکول مہمانان گرامی، میڈیا اور پروگرام
ڈاکٹر ادریس کابورے صاحب: دعوت نامے، مہمانان گرامی سے رابطے
کونے داؤدا صاحب: سیکیورٹی
کمیٹی نے محض خدا تعالیٰ کی دی ہوئی توفیق سے بھرپور طریق پر پروگرام کی تیاری شروع کردی۔ اس حوالے سے متعدد میٹنگز ہوئیں اور تمام تر امور کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ دو میٹنگز میں ڈاکٹر اعجاز الرحمان صاحب خو دبھی شامل ہوئے۔
آپریشنزکا آغاز
مسرور آئی انسٹیٹیوٹ میں آنکھوں کے آپریشنز کا آغازجمعۃ المبارک 21؍اکتوبر 2022ء کو ہوا۔ یہ آپریشن پرفیسر ڈاکٹر جیالو صاحب نے کیے۔ اس روز کل چار آپریشن کیے گئے جن میں ایک بوڑھی خاتون اور تین مرد شامل تھے۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے سب آپریشن کامیاب ہوئے۔ اس سنٹر سے سب سے پہلے فیض پانے والے افراد کے نام درج ذیل ہیں۔ ILBOUDO TLATO, COMPORE ATHANASE, DIALO FAROUKOU, KOUANDA BUKHARI
افتتاح کے لیے نمائندہ مقرر
سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے 19؍نومبر 2022ء کی تاریخ مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کے افتتاح کے لیے مقر رہوئی تھی۔ حضور انورنے افتتاح کے لیے ڈاکٹر اعجاز الرحمٰن صاحب صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ کو اپنا نمائندہ بناکر برکینافاسو بھجوایا۔آپ مورخہ 17؍نومبر کو برکینا فاسو پہنچے۔
آپ کے علاوہ بیرون ملک سے درج ذیل احباب افتتاحی تقریب کے لیے برکینا فاسو آئے۔
مکرم ظہیر احمد جتوئی صاحب چیئرمین چیرٹی واک فار پیس و نائب صدر مجلس، مکرم رفیع احمد بھٹی صاحب نائب صدر مجلس و نائب چیئرمین چیرٹی واک فار پیس، مکرم محمد محمود خاں صاحب قائد عمومی، مکرم چودھری عبدالمنان صاحب قائد مال، مکرم شیخ رفیق احمد طاہر صاحب سابق ممبر مجلس عاملہ انصار اللہ برطانیہ و فنڈ ریزر برائےمسرور آئی انسٹیٹیوٹ، ڈاکٹر عمران مسعود صاحب آئی سرجن و بورڈ ممبر مسرور آئی انسٹیٹیوٹ، ڈاکٹر احسن محمود خاں صاحب از امریکہ، مکرم عکاشہ احمد صاحب، مکرم نبیل احمد صاحب شعبہ اکاؤنٹ برائے مسرور آئی انسٹیٹیوٹ، مکرم سلمان عباسی صاحب ایم ٹی اے، مکرم مصور احمد صاحب شعبہ آئی ٹی مسرور آئی انسٹیٹیوٹ۔
مہانوں کی آمد اور استقبال
19؍نومبر کو صبح سویرے مہمانان گرامی مسرور آئی انسٹیٹیوٹ پہنچنا شروع ہوگئے۔ مہمانوں میں سابق صدر مملکت برکینافاسو، نمائندہ وزیر صحت، سرکاری و غیر سرکاری اہم شخصیات، ڈاکٹرز، سیاسی اکابرین، ممبران مجلس عاملہ، مبلغین کرام اور دیگر معززین شامل تھے۔ ملک کے تمام تر معروف میڈیا ہاؤسز کے نمائندگان تقریب کی کوریج کے لیے موجود تھے۔ مہمانوں کے استقبال کے لیے جماعت کے معززین کے ساتھ ساتھ جامعہ کے چاق و چوبند طلبہ بھی موجود تھے۔ مہمان کی آمد پر استقبال کرنے کے بعد ڈیوٹی پر موجود ہسپتال کا عملہ اور جامعہ کے طلبہ مہمانان کو ان کی مخصوص نشستوں تک لے جاتے ۔ گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے جامعہ کے احاطے میں الگ جگہ مخصوص کی گئی تھی۔
افتتاحی تقریب
افتتاح کے موقع پر انسٹیٹیوٹ کو سادگی سے سجایا گیا تھا۔ صحن میں جھنڈیاں جبکہ استقبالیہ میں غبارے، پھول اور بینرز لگائے گئے تھے۔ صدر دروازے کے باہر ریڈ کارپٹ بچھایا گیا جس کے اختتام پر دروازے کے پاس ربن لگایا گیا تھا۔ صبح گیارہ بجے صدر مجلس انصار اللہ، امیر جماعت برکینافاسو اور وزیر صحت کے نمائندہ ڈاکٹرEssaie Medah صاحب دیگر معززین کے ساتھ، افتتاح کے لیے لگایا گیا فیتہ کاٹنے کے لیے تشریف لائے۔ دو اطفال عزیزم کظیم احمد اور عزیزم عبدالستار زیلا نے ربن کاٹنے کے لیے مہمانوں کو قینچی پیش کی۔
صدر صاحب مجلس انصار اللہ یوکے اور وزیر صحت کے نمائندہ نے مشترکہ طو رپر ربن کاٹا۔ اس کے ساتھ معزز مہمان استقبالیہ میں داخل ہوئے اور دائیں جانب افتتاح کے لیے لگائی گئی تختی کی نقاب کشائی کی گئی۔ ا س موقع پر مکرم صدر صاحب نے دعا کروائی۔
آڈیٹوریم میں تقریب
مہمانان کی آڈیٹوریم میں تشریف آوری کے بعد تلاوت قرآن مجید سے تقریب کا آغاز ہوا جو حافظ نمی آدم صاحب نے کی اور ترجمہ پیش کیا۔ا س کے بعد ایک پروفیشنل گروپ نےخوبصورتی کے ساتھ برکینافاسوکا قومی ترانہ پڑھا اور ڈیمو پیش کیا۔ تمام حاضرین نے کھڑے ہو کر ادب سے ترانہ سنا۔
بعد ازاں امیر صاحب برکینافاسو نےاستقبالیہ کلمات کہے اور جماعت کا مختصر تعارف کروایا۔ پھر صدر صاحب انصار اللہ یوکے نے مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کی ابتدا اور تعمیر کے مقاصد اور اس قربانی میں پنہاں خدمت خلق کے جذبہ کو بیان کیا۔ ڈاکٹر عمران مسعود صاحب نےہسپتال میں نصب کیے گئےآلات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انٹرنیشنل سٹاف کے ذریعہ مقامی ڈاکٹرز اور سٹاف کی ٹریننگ کی بابت بتایا۔ پروفیسر ڈاکٹر جیالو صاحب نے تفصیل کے ساتھ سلائیڈز کے ذریعہ برکینافاسو میں آنکھوں کی بیماریوں کی بڑھتی تعداد اور ان کے لیے موجود علاج کی ناکافی سہولیات پر اعداد وشمار دیتے ہوئے تفصیلاًواضح کیا کہ یہ ہسپتال ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ آپ نے بتایا کہ برکینافاسومیں چار لاکھ لوگ مکمل اندھا پن کاشکار ہیں۔ یہ ہسپتال اس لیے ضروری ہے کہ برکینافاسو کی سوا دو کروڑ آبادی کے لیے صرف ساٹھ آئی سپیشلسٹ ہیں، آنکھوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے صرف دو صد پچاس نرسنگ سٹاف ہے۔ یہ اعداد و شمار پریشان کن ہیں۔ مسرور آئی انسٹیٹیوٹ اعلیٰ ترین علاج اور آنکھوں کی بیماریوں پر تحقیق کو آگے بڑھانے میں مددگار ہوگا۔
پھر سابق صدر مملکت Jean Baptiste Ouedraogo نے اپنے خیالات کا اظہا رکرتے ہوئے جماعت کی خدمات کو سراہا۔ بعد ازاں وزیر صحت کے نمائندہ نے وزیر اعظم کی طرف سے اچانک اجلاس بلائے جانے کی وجہ سے وزیر موصوف کے حاضر نہ ہوسکنے پر معذرت کی اور وزیر کی طرف سے دیا گیا پیغام پڑھ کر سنایا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے از راہ شفقت اس موقع پر ایک انتہائی اہم اور خوبصورت پیغام سے نوازا۔ پروگرام کے آخر پر نمائندہ حضور انور و صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ نے سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ کی طرف سےدیا جانے والا پیغام انگریزی میں پڑھ کر سنایا۔ ا س پیغام کا فرنچ ترجمہ پڑھنے کی سعادت خاکسار کو حاصل ہوئی۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر کابورے ادریس صاحب نے ادا کیے۔ جبکہ انگریزی زبان میں کی جانے والی تقاریر کا رواں فرنچ ترجمہ خاکسار نے کیا۔
تقریب میں تین صد سے زائد مہمانوں نے شرکت کی۔ آڈیٹوریم میں 150 افراد بیٹھے جبکہ باقی مہمانوں کی نشستوں کا اہتمام ہال سے ملحق لابی میں کیا گیا تھا۔ جہاں بڑی سکرین کے ذریعہ وہ ہال میں ہونے والی کارروائی کو دیکھ سکتے تھے۔
میڈیا کوریج
برکینا فاسو کے معروف میڈیا نے اس تقریب کی کوریج کے لیے اپنے نمائندگان بھجوائے۔ ان نمائندگان میں ٹی وی، ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا سائٹس کے نمائندے موجود تھے۔ میڈیا کے ان نمائندگان نے صدر صاحب انصار اللہ، امیر صاحب برکینافاسو، نمائندہ وزیر صحت، پروفیسر ڈاکٹر جیالو صاحب اور دیگر معززین کے انٹرویوز اپنے اپنے چینل کے لیے ریکارڈ کیے۔
اسی روز شام سے سوشل میڈیا پر مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کی خبریں آنا شروع ہوگئیں۔ اگلے دو روز میں مجموعی طو رپر میڈیا کے اکیس آرگنز نے تفصیل کے ساتھ مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کے افتتاح کی خبر دی۔ ایم ٹی اےانٹرنیشنل کے نمائندہ نے تقریب کی کوریج کی اورمہمانوں کے انٹرویوز کیے اور ایم ٹی اے نیوز کے لیے خبر تیار کی جو 20؍نومبر2022ء کو ایم ٹی اے نیوز میں پیش کی گئی۔
برکینا فاسو میں جماعت احمدیہ کے چار ریڈیوز موجود ہیں ان سب ریڈیوز پر افتتاح کی مکمل تقریب براہ راست نشر ہوئی۔ اسی طرح ہمسایہ ملک مالی میں جماعت کے پندرہ ریڈیوز بھی احمدیہ ریڈیوز برکینا فاسو سے منسلک تھے جنہوں نے اس تقریب کی مکمل کارروائی براہ راست نشر کی۔
(رپورٹ: چودھری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)