جمعہ کے دن کا قبولیت دعا سے تعلق
جو آیات مَیں نے تلاوت کی ہیں [(الجمعۃ:۱۲-۱۰)] ان میں بھی اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے۔ اللہ فرماتاہے، ترجمہ اس کا یہ ہے اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب جمعہ کے دن ایک حصّہ میں نماز کے لئے بلایا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی کرتے ہوئے بڑھا کرو اور تجارت چھوڑ دیا کرو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ پس جب نماز ادا کی جاچکی ہو تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور اللہ کے فضل میں سے کچھ تلاش کرو اور اللہ کو بکثرت یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ اور جب وہ کوئی تجارت یا دل بہلاوا دیکھیں گے تو اس کی طرف دوڑ پڑیں گے اور تجھے اکیلا کھڑا ہوا چھوڑ دیں گے۔ تو کہہ دے کہ جو اللہ کے پاس ہے وہ دل بہلاوے اور تجارت سے بہت بہتر ہے اور اللہ رزق عطا کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔
تو اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا کہ جمعہ کے دن جب تمہیں نماز کے لئے بلایا جائے توفَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ۔ اللہ کے ذکر کی طرف جلدی کرتے ہوئے بڑھو۔ تمہارے لئے سب سے مقدم جمعہ ہونا چاہئے کیونکہ یہی عبادت ہے جس سے تمہارے گناہوں کی بخشش ہونی ہے۔
ایک حدیث میں آتاہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے جمعہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں ایک مسلمان اللہ تعالیٰ سے نماز پڑھتے ہوئے جو بھی بھلائی مانگتاہے، اللہ تعالیٰ اس کو وہ عطا کر دیتاہے اور اپنے دست مبارک سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ وہ گھڑی اور وقت بہت مختصر ہے۔ (بخاری۔ کتاب الجمعۃ۔ باب الساعۃ التی فی یوم الجمعۃ حدیث نمبر 935)
جیساکہ ہم نے دیکھا، اس سے مرادجمعہ کی نماز ہے اور خطبہ بھی نماز کا حصہ ہے۔ تو یہ جمعہ کا مقام ہے کہ دعا کی قبولیت کی ایک گھڑی ہے جس میں تم جو خیر اللہ سے طلب کرو، اللہ عطا فرماتاہے۔ پس تم یہ نہ سمجھو کہ تمہاری تجارتیں تمہیں فائدہ پہنچا رہی ہیں۔ تمہیں کیا ضمانت ہے کہ اگر تم تجارت کی خاطر جمعہ کی نماز چھوڑ و توضرورتمہیں اس میں تمہاری توقعات کے مطابق فائدہ ہوگااورنفع ہوگا۔ لیکن اللہ کا رسولﷺ اس بات کی تمہیں اطلاع دیتے ہیں کہ اگر اس دن ان اوقات میں تم اللہ سے خیر اور بھلائی طلب کر رہے ہو تو وہ تمہیں ضرور ملے گی بشرطیکہ تم کبائر سے بچنے کی شرط بھی پوری کر رہے ہو۔ پس یہاں بھی اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایاہے کہ جب ایک مسلمان کو، ایک مومن کو، جمعہ کی نماز پر بلایا جائے تو جلدی کرواورتجارتیں چھوڑ دو، یہی تمہارے لئے بہترہے۔ کہیں نہیں فرمایا کہ رمضان کے آخری جمعہ کے لئے تو تجارتیں چھوڑ دو کیونکہ اس میں خاص طورپر دعائیں قبول ہوں گی اور باقی جمعوں کوتجارتوں کی خاطر چھوڑ بھی دیاتو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۲؍ اکتوبر ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲؍نومبر۲۰۰۷ء)