جماعت احمدیہ برکینافاسو کے ۳۲ویں جلسہ سالانہ کا بابرکت انعقاد
٭… نماز تہجد، پنجوقتہ نمازوں، علمی و روحانی تقاریر اور تقاریب آمین کا اہتمام
٭… چار ہزار ۴۹۵؍افراد کی دُور دراز علاقوں سے جلسہ سالانہ میں شمولیت
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ برکینافاسو کا ۳۲واں جلسہ سالانہ مورخہ ۹تا۱۱؍مئی ۲۰۲۴ء کو منعقد ہوا۔ مکرم عمر فاروق یحییٰ صاحب مبلغ سلسلہ گھانا نے اس جلسہ میں بطور مرکزی نمائندہ شرکت کی۔
پہلا دن
مورخہ ۹؍مئی بروز جمعرات صبح چار بجے نماز تہجد سے دن کا آغاز ہوا۔ جلسہ میں شامل ہونے والے وفود گذشتہ روز دُور دراز سے سفر طےکرکے آئے تھے اس کے باوجود احباب وخواتین نماز تہجد میں شوق سے شامل ہوئے۔ بعد از نماز فجر ’’جلسہ کی اغراض و مقاصد‘‘ کے موضوع پر درس دیا گیا۔ بعد ازاں خدام نے اجتماعی وقار عمل کر کے جلسہ کی سائٹ کو صاف کیا۔
صبح ساڑھے نو بجے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ مرکزی نمائندہ نے لوائے احمدیت اور مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت احمدیہ برکینافاسو نے برکینافاسو کا پرچم لہرایا اور مہمان خصوصی نے دعا کروائی۔
پہلا اجلاس:جلسہ کے پہلے اجلاس کی صدارت مرکزی نمائندہ نے کی جس میں تلاوت اور نظم کے بعد مکرم امیر صاحب نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ بعد ازاں امسال جلسہ کے مرکزی موضوع ’’پائیدار امن عالم کے لیے اسلامی تعلیمات‘‘ پر حسن جنگانی صاحب مبلغ سلسلہ نے تقریر کی۔ پھر مہمانوں کے تاثرات پر مشتمل تقاریر ہوئیں۔ مہمانوں میں دو ہائی کمشنر، متعدد حکومتی شخصیات اور اپنے اپنے علاقوں کے روایتی چیفس شامل تھے۔
پریس اینڈ میڈیاکوریج:اس موقع پر مقامی میڈیا کے متعدد نمائندگان موجود تھے جنہوں نے نہ صرف جلسے کی کارروائی کی کوریج کی بلکہ اجلاس کے بعد مہمان خصوصی، امیر جماعت، افسر جلسہ سالانہ، صدر لجنہ اماء اللہ گھانا وغیرہ کے انٹرویوز بھی لیے۔
دوسرا اجلاس:نماز ظہر و عصر کی ادائیگی، کھانے اور وقفے کے بعد شام ساڑھے چار بجے دوسرے اجلاس کا آغاز سومانا احمدو صاحب نائب امیر اول برکینافاسو کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم اور قصیدہ کے بعد ’’آنحضرتﷺ کا دشمنوں سے حسن سلوک ‘‘ کے موضوع پر فرنچ میںتقریر ہوئی۔
نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی اور کھانے کے وقفہ کے بعد چھ زبانوں جولا، فل فل دے، بیسا، مورے، انگریزی اور اردو میں اجلاسات شبینہ منعقد ہوئے۔ ان اجلاسات میں دو تقاریر ’’صحابہ رسولﷺ کی عشق و وفا کی داستانیں‘‘ اور ’’آمد مسیح موعودؑ از رُوئے قرآن و حدیث‘‘ کے موضوعات پر ہوئیں۔ اس دفعہ پہلی بار اردو اجلاس شبینہ کو بھی پروگرام میں شامل کیا گیا تھا جس میں مبلغین کرام، ان کے اہل خانہ اور اردو بولنے والے دیگر احباب بھی شامل ہوئے۔ یہ اجلاس بھی بہت کامیاب رہا اور رات بارہ بجے اختتام پذیر ہوا۔
جلسہ میں گھانا، گیمبیا، آئیوری کوسٹ اوربینن وغیرہ ممالک کے وفود بھی شامل ہوئے۔
دوسرا دن
مورخہ ۱۰؍مئی بروز جمعۃ المبارک جلسہ کے دوسرے دن کا آغاز صبح چار بجے نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد ’’تربیت اولاد‘‘ کے موضوع پر درس دیا گیا۔
تیسرا اجلاس:جلسہ کا تیسرا اجلاس صبح سوا نو بجے مکرم ابراہیم جم جاؤ صاحب نائب امیر جماعت گیمبیا کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم اور نظم سے شروع ہوا۔ بعد ازاں پودا عبدالرحمٰن صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برکینافاسو نے فرنچ زبان میں ’’خلافت کی برکات‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
صبح کا اجلاس گیارہ بجے ختم ہوگیا۔ بعد ازاں جمعہ کی تیاری کے لیے وقفہ ہوا۔ بارہ بجے سے پہلے ہی احباب جلسہ گاہ میں آگئے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہ راست سنا۔ مکرم امیر صاحب برکینا فاسو نے مقامی طور پر خطبہ دیا اور نماز جمعہ پڑھائی۔ نماز جمعہ کے بعد گھانا سے آنے والے معزز مہمانوں کا ایک گروپ فوٹو جلسے کے سٹیج پر ہوا۔
چوتھا اجلاس:شام پونے پانچ بجے جلسے کے چوتھے اجلاس کی کارروائی کا آغاز ساوادوگو سلیمان صاحب ریجنل صدر کایا کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم اور نظم سے ہوا۔ اس کے بعد محمد اظہار احمد راجہ صاحب استاد جامعۃ المبشرین برکینا فاسو نے ’’شعبہ رشتہ ناطہ کا تعارف اور اہمیت‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی اور کھانے کے وقفے کے بعد متفرق اجلاسات منعقد ہوئے جن میں احمدی طلبہ و طالبات کی تنظیم FEEMAB، برکینا فاسو میں شعبہ تعلیم سے منسلک احباب و خواتین کا الگ اجلاس، شعبہ صحت سے منسلک ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف و میڈیکل کے طلبہ کے اجلاسات شامل ہیں۔ تمام مرکزی و مقامی مبلغین و معلمین کی میٹنگ مسرور آئی انسٹیٹیوٹ کے آڈیٹوریم میں ہوئی۔ اس میٹنگ کی صدارت مرکزی نمائندہ اور مکرم امیر صاحب برکینافاسو نے کی۔اس میٹنگ کے بعد مہمان خصوصی کے ساتھ ریجن وار تمام مبلغین اور معلمین کے گروپ فوٹوز ہوئے۔
تیسرا دن
مورخہ ۱۱؍مئی بروز ہفتہ جلسہ سالانہ برکینا فاسو کے تیسرے دن کا آغاز صبح چار بجے نماز تہجد سے ہوا۔ بعد از نماز فجر ’’قبولیت دعا‘‘ کے موضوع پر درس دیا گیا۔ درس کے بعد تقریب آمین ہوئی جس میں مکرم امیر صاحب نے مختلف ریجنز سے آئے ہوئے خدام، انصار اور اطفال کی آمین کروائی۔ جلسے کے دوران اس تقریب کا مقصد باقی احباب کو بھی قرآن مجید پڑھنے اور سیکھنے کی طرف توجہ دلانا تھا۔
مجموعی طور پر ۳۶؍افراد کی آمین ہوئی جن میں ۱۵؍اطفال، ۱۴؍خدام اور ۸؍انصار شامل تھے۔ آمین کے بعد امیر صاحب نے ہر ایک کو سند دی۔ بعد ازاں تمام شرکا کا گروپ فوٹو ہوا۔
گھانا کے سفیر کی آمد:جلسہ کے تیسرے روز برکینافاسو میں موجود گھانا کے آنریبل سفیر کی طرف سے اطلاع ملی کہ وہ جلسہ میں شرکت کے لیے تشریف لائیں گے۔ ان کے استقبال کے لیےVIPمارکی میں انتظامات کیے گئے۔ سفیر محترم کے استقبال کے لیے امسال گھانا سے برکینا فاسو کے جلسے میں شرکت کے لے آنے والا احباب و خواتین پر مشتمل وفد وی آئی پی مارکی میںموجودتھا۔ آنریبل سفیر کا استقبال مہمان خصوصی مکرم عمر فاروق یحییٰ صاحب اور امیر صاحب جماعت احمدیہ برکینا فاسو نے کیا۔ بعد ازاں مارکی میں ایک استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔سفیرمحترم جلسہ گاہ میں بھی تشریف لائے اور حاضرین سے خطاب کیا۔
پانچواں اجلاس:جلسہ کا پانچواں اجلاس مکرم سلیمان کابورے صاحب نائب امیر کی زیر صدارت صبح ساڑھے نو بجے تلاوت قرآن کریم و نظم سے شروع ہوا۔ بعدازاں دو تقاریر ’’حب الوطن من الایمان‘‘ از سانفو مختار صاحب اور ’’شہدائے مہدی آباد – احمدیت کےچمکتے ستارے‘‘ از خاکسار (پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینافاسو) کے موضوعات پر ہوئیں۔
نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد جلسہ کے سٹیج پر مہمان خصوصی کے ساتھ برکینا فاسو میں خدمت کی توفیق پانے والے مرکزی اور لوکل مبلغین کا گروپ فوٹو ہوا۔ کھانے کے وقفہ کے بعدشام پانچ بجے مرکزی مہمان کے ساتھ نیشنل مجلس عاملہ کی میٹنگ ہوئی۔
مستورات کا اجلاس: سہ پہر ساڑھے تین بجے لجنہ جلسہ گاہ میں مستورات کے اجلاس کا آغاز صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ برکینا فاسو کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم اور نظم سے ہوا۔ اس کے بعد تقریب آمین ہوئی جس میں ۱۲؍ناصرات و لجنہ ممبرات شامل تھیں۔ آمین کے بعد صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ نے ہر ایک کو سند دی۔ سال ۲۰۲۲ء اور سال ۲۰۲۳ء میں تعلیمی میدان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والی ۲۲؍طالبات کو بھی اسناد دی گئیں۔ بعد ازاں دو تقاریر ہوئیں۔ ایک تقریر ناصرات کی نمائندگی میں ’’بچیوں کی تعلیم کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر ہوئی۔ اس کے بعد بعض مہمانوں کو اپنے تاثرات پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ صدر صاحبہ نے اختتامی تقریر کی اور دعا کروائی۔
اختتامی اجلاس:نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد جلسہ کے اختتامی اجلاس کا آغاز بصدارت مکرم امیر صاحب برکینا فاسو ہوا۔تلاوت و نظم کے بعد تعلیمی اسناد دی گئیں۔ مجلس انصار اللہ برکینا فاسو کی طرف سے مجلس کے بعض سینئر ممبرز کے لیے اسناد خوشنودی بنائی گئی تھیں جو مکرم امیر صاحب نےتقسیم کیں۔ اسی طرح گذشتہ سال کے دوران وفات پاجانے والے افراد کے نام بغرض دعائے مغفرت پڑھے گئے۔
مہمانوں کے تاثرات: گھانا، بینن، آئیوری کوسٹ، ٹوگو اور گیمبیا سے آنے والے جماعتی وفود کے نمائندگان کو اپنے تاثرات کے اظہار کا موقع دیا گیا۔ مہمانوں نے جماعت برکینا فاسو اور جلسہ کے انتظامات کو سراہا۔ تمام مہمانوں کو یادگاری شیلڈز دی گئیں۔ ڈوری کے سابق میئر جنہوں نے جماعت کو اپنی دس ایکڑ زمین دی ہے تاکہ دہشت گردی کی وجہ سے ڈوری منتقل ہونے والے احمدی وہاں کھیتی باڑی کر کے اپنی گزربسر کر سکیں، انہوں نے بہت خوبصورتی سے جماعت کی تعلیمات اور جماعت کے عملی اقدامات کو سراہا۔
مرکزی نمائندہ نے اپنی تقریر میں جماعت احمدیہ برکینا فاسوکے جلسہ کے انتظامات کو سراہا اور برکینا فاسو پر ہونے والے افضال کا ذکر کیاکہ کس طرح مختصر وقت میں جماعت نے تیزی سے ترقی کی ہے۔
مکرم امیر صاحب نے اختتامی تقریر میں صحابہ رسولﷺ کی قربانیوں اور مہدی آباد کے شہداء کا ذکر کیا اور دعا کروائی۔ دعا کے بعد متفرق ترانے پیش کیے گئے۔ اجلاس کے آخر پر متفرق گروپس نے الوداعی نظمیں اور ترانے پیش کیے۔ احباب نے بلند وبانگ نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے۔ایک دوسرے سے محبت کے جذبات سے ملتے ہوئے سب لوگ رخصت ہوئے۔
جلسہ کی حاضری: برکینا فاسو میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے بہت سے علاقوں سے سفر کرنا غیر محفوظ بلکہ ناممکن تھا۔ مجموعی طور پر چار ہزار ۴۹۵؍افراد جلسہ میں شامل ہوئے۔ الحمد للہ
اللہ تعالیٰ سب شاملین جلسہ کو حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی دعاؤں کا وارث بنائے اور جلسے کے نیک اثرات کواپنی زندگیوں کا مستقل حصہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: چودھری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)