اجتماع کی چند خوشگوار یادیں
ایک خادم نے سوال کیا کہ پیارے حضور کیا جب آپ خدام الاحمدیہ کے ممبر تھے تو اس وقت کی چند خوشگوار یادیں ہمارے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں؟
اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ میری خدام الاحمدیہ سے جڑی ہر یاد خوشگوار ہے۔ جب آپ بوڑھے ہو جاتے ہیں تو جوانی کی ہر بات آپ کے لیے خوشی کا باعث ہوتی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب خدام الاحمدیہ میں ہم اپنا اجتماع منعقد کرتے تھے اور وہ کھلی فضا میں منعقد ہوتا تھا، ہم خود شامیانے لگاتے تھے اور باقاعدہ مارکی نہیں ہوتی تھی جیسی آج کل یورپ میں یا دوسری جگہوں پر ہو تی ہے۔ ہم اپنی بیڈشیٹس سے ٹینٹ بناتے تھے۔ اور جب بارش ہوجاتی تھی تو قطرے اندر بھی آجاتے تھے کیونکہ وہ waterproof نہیں تھے۔ تو ہم ان دنوں میں بہت خوشی محسوس کرتے تھے اور کیمپنگ کا بھی مزہ لیتے تھے۔ تین دنوں تک ہم اس کیمپ میں رہتے تھے۔ ساری جگہ کی ایک باڑ لگا کر حد بندی کردی جاتی تھی اور ایک کھلے میدان میں یہ سارا عارضی انتظام ہوتا تھا۔ پھر جلسہ یا اجتماع کی مارکی بھی وہیں لگتی تھی وہ بھی waterproof نہیں ہوتی تھی جیسی یہاں ہوتی ہے اور اگر بارش ہو جاتی تھی تو ہم پوری طرح بھیگ جاتے تھے۔ تو اس طرح ہم اپنے دنوں میں مزہ کرتے تھے۔ پھر وہیں کھانا پکتا تھا اور ہم بالٹی میں اپنا کھانا لاتے تھے۔ ایک ٹینٹ میں دس افراد ٹھہر سکتے تھے۔ تو یہ وہ دن ہیں جو مجھے یاد ہیں اور جن کو یاد کرکے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔
(سہ روزہ الفضل انٹرنیشنل 29؍ستمبر 2021ء)