ہمارے نبی، پیارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
یومِ عاشورہ: فرعون سے نجات کا دن
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺکچھ ایسے یہودیوں کے پاس سے گزرے جنہوں نے عاشورہ کے دن کا روزہ رکھا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺنے اُن سے دریافت فرمایا: یہ کیسا روزہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ آج کے دن ہی اللہ نے موسیٰ اور بنی اسرائیل کو غرق ہونے سے بچایا تھا۔ اور اِس روز فرعون غرق ہوا تھا، نوح کی کشتی جُودی پہاڑ پر رُکی تھی۔ نوح ؑنے اور موسیٰ ؑنے اللہ تعالیٰ کے شکرانے کے طور پر اِس دن روزہ رکھا تھا۔ اِس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں موسیٰ کے ساتھ تعلق کا سب سے زیادہ حقدار ہوں اور اِسی وجہ سے اِس دن روزہ رکھنے کا بھی میں زیادہ حقدار ہوں۔ پھر آنحضور ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اور اپنے صحابہؓ کو بھی عاشورہ کا روزہ رکھنے کا فرمایا۔
(مسند احمد بن حنبل جلد 2صفحہ 359-360 مطبوعہ بیروت بحوالہ خطبہ جمعہ یکم اپریل 2005ء)