23؍مارچ کا دن جماعت احمدیہ میں یوم مسیح موعود کے نام سے جانا جاتا ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ ’’23؍مارچ کا دن جماعت احمدیہ میں یوم مسیح موعود کے نام سے جانا جاتا ہے۔ … ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نےاپنے وعدے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے مطابق بھیجے ہوئے زمانے کے امام، مسیح موعود اور مہدی معہود کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی۔ 23؍مارچ 1889ء کو لدھیانہ میں آپؑ نے مخلصین سے پہلی بیعت لی اور یوں مخلصین کی ایک جماعت کا قیام عمل میں آیا۔ قرآنِ کریم کی سورۂ جمعہ کی جو آیات میں نے تلاوت کی ہیں ان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کے آنے اور اس کے ذریعہ سے ایک جماعت کے قیام کی خبر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ قرآنِ کریم میں مسیح موعود کی آمد کے بارے میں اَور بھی آیات ہیں۔ اس کے علاوہ حدیثوں میں بھی آنے والے مسیح موعود اور مہدی معہود کے آنے کی پیشگوئیاں ہیں۔ (خطبہ جمعہ 24؍ مارچ 2023ء)
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس دن کے حوالے سے جماعت میں جلسے بھی منعقد کیے جاتے ہیں جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا دعویٰ اور زمانے کے لحاظ سے آپؑ کے آنے کی ضرورت، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ کے بارے میں پیشگوئیاں، آپ کی سیرت کے مختلف پہلو وغیرہ بیان کیے جاتے ہیں۔ زمانے کی ضرورت کے لحاظ سے اپنی بعثت کی اہمیت کا ایک موقع پر آپؑ نے یوں ذکر فرمایا کہ اس زمانے میں خدا تعالیٰ نے بڑا فضل کیا ہے اور اپنے دین (یعنی دین اسلام) اور حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید میں غیرت دکھاکر ایک انسان کو جو تم میں بول رہا ہے بھیجا ہےتاکہ وہ اس روشنی کی طرف لوگوں کو بلائے۔ اگر زمانے میں ایسا فتنہ و فساد نہ ہوتا اور دین کے محو کرنے کے لیے جس قسم کی کوششیں ہورہی ہیں نہ ہوتیں تو چنداں حرج نہ تھا۔ پھر ضرورت کوئی نہیں تھی کسی کے بھیجنے کی۔ لیکن اب تم دیکھتے ہو کہ ہرطرف، یمین و یسار اسلام ہی کو معدوم کرنے کی فکر میں جملہ اقوام لگی ہوئی ہیں۔ ہر طرف دائیں بائیں جہاں دیکھو یہی ہے کہ اسلام کو کس طرح ختم کیا جائے؟ اُس وقت بھی یہ حال تھا، یہی کوشش ہو رہی تھی جب آپؑ نے دعویٰ فرمایا اور اب بھی یہی حال ہے لیکن مسلمان کہلانے والوں کی اکثریت کو اس بات کی سمجھ نہیں آتی۔
(خطبہ جمعہ 25؍ مارچ 2022ء)