ہر کارکن کو ہر ڈیوٹی دینے والے کو صبر اور حوصلے سے کام لینا چاہئے
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ
’’جلسے پر آنے والے بہت سے ایسے ہیں جو دُور دُور کا سفر کر کے آتے ہیں اور مسافروں کی خدمت کا حق ادا کرنا بھی اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر فرض قرار دیا اور ان کا شیوہ قرار دیا۔… بعض بوڑھوں اور کمزوروں اور بیماروں کے لیے لندن سے حدیقۃ المہدی جانا بھی ایک سفر ہوتا ہے، تکلیف دِہ سفر ہوتا ہے جو بڑی تکلیف اٹھا کر وہ کر رہے ہوتے ہیں۔ پس ہر ڈیوٹی دینے والے اور ڈیوٹی دینے والی کارکنہ کو ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے۔ انہیں یہ احساس ہونا چاہئے کہ ہمارے مسافر ہیں، مہمان ہیں ان کی ہم نے خدمت کرنی ہے اور ان سے ہر طرح حسن سلوک کرنا ہے۔ بعض دفعہ بعض مہمانوں کے غلط رویے بھی ہوتے ہیں لیکن پھربھی ہر کارکن کو ہر ڈیوٹی دینے والے کو حوصلے سے کام لینا چاہئے اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر شعبے کے کارکن کو اپنے فرائض ادا کرنا چاہئیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے نبی کی مثال دے کر قرآن شریف میں جو توجہ دلائی ہے کہ مہمان کو کس طرح سنبھالنا ہے۔ مہمان کے سلام کے جواب میں اس سے زیادہ بھرپور طریق پر اسے سلام کا جواب دینا ہے۔ اس کے لیے نیک جذبات کا اظہار کرنا ہے۔ اسے امن اور تحفظ دینا ہے۔ خوشی کا اظہار کرنا ہے۔ حقیقی سلامتی ہوتی ہی اس وقت ہے جب خوشی پہنچے اور مہمان صرف یہی نہیں کہ احمدی ہی مہمان ہیں۔ غیر (احمدی) مہمان، غیر لوگ زیادہ توجہ چاہتے ہیں۔ اس لیے بعض دفعہ یہ بھی ہوتا ہے کہ غیر صرف observeکر رہے ہوتے ہیں۔ یہ دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ رویے کیسے ہیں۔ قطع نظر اس کے کہ ان سے کیسا سلوک ہے۔ وہ تو اچھا سلوک ان سے کیا جاتا ہے۔ لیکن وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ دوسروں سے کیسا سلوک ہے۔‘‘
(خطبہ جمعہ 22؍ اگست 2014ء)