ہنسنا منع ہے!
٭…ایک آدمی موٹر سائیکل کی دکان پر گیا اور کہا: جناب آپ نے تو کہا تھا کہ موٹر سائیکل چلاتے ہوئے جو چیز ٹوٹ گئی ہم نئی لگوا دیں گے۔
دکان دار صحیح سلامت موٹر سائیکل دیکھ کر کہتا ہے: لیکن ٹوٹا کیا ہے؟
آدمی: سامنے کے چار دانت۔
٭…ایک حجام بہت تیز استرے سے شیو بنا رہا تھا۔ اس نے گاہک سے پوچھا: آپ کتنے بھائی ہیں؟
گاہک نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا: اگر آپ کے استرے سے بچ گیا تو چار ورنہ تین ہی سمجھو!
٭…استاد کلاس سے: بیٹا۔ اب آپ کو دن رات محنت کرنا ہوگی کیوں کہ آپ کے امتحان سر پر ہیں اور پرچے بھی پریس جا چکے ہیں۔ اگر کسی نے کوئی سوال کرنا ہو تو بلا جھجک کرے۔
مانی: سر! پرچے کس پریس میں گئے ہیں؟
٭…استاد: پانی گرم کریں تو شوں شوں کی آواز کیوں آتی ہے؟
پپو: جناب گرمی کی شدت سے جراثیم شور مچا کر احتجاج کرتےہیں۔
٭…نانی اماں: منو! جب کھانسی آتی ہے تو منہ کے آگے ہاتھ رکھ لیا کرو۔
منو: نانی جان آپ فکر نہ کریں۔ میرے دانت نقلی نہیں ہیں۔
٭… نعیم: ایک مرتبہ افریقہ کے جنگلوں میں مَیں نے تن تنہا پچاس آدمیوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔
فہیم: بہت خوب نعیم! مگر کس طرح؟
نعیم: بس میں نے بھاگنا شروع کر دیا اور وہ میرے پیچھے پیچھے بھاگ پڑے۔
٭… ایک قصبے کے قریب ہی ایک سرکاری باغ کے چاروں طرف خاردار تاروں کا جال لگایا گیا تھا اور اس میں بجلی دوڑا دی گئی۔ اس تار کے ساتھ ایک بورڈ لگایا گیا جس پر لکھا تھا: ’’جو کوئی اُسے چھوئے گا وہ فی الفور ختم ہو جائے گا۔‘‘
اور اس کے نیچے لکھا تھا کہ ’’خلاف ورزی کرنے والےکو ایک ہفتہ قید کی سزا دی جائے گی۔‘‘
٭… ہوٹل میں ایک گاہک بیرے کو آرڈر لکھواتے ہوئے بولا: دیکھو دو فرائی انڈے لاؤ۔ نہ زیادہ کچے ہوں نہ زیادہ پکے۔ اِنہیں اُلٹے مت کرنا۔ گھی زیادہ مت ڈالنا۔ دونوں پر ذرا سا نمک ڈالنا۔ کالی مرچ مت چھڑکنا۔ زردی سخت نہ ہونے دینا۔ نیچے سے جلے ہوئے نہ ہوں۔ زردی پھٹنی بھی نہیں چاہیے۔
آرڈر سننے کے بعد بیرا وہیں کھڑا رہا تو وہ صاحب غصے میں بولے: کھڑے کیوں ہو؟ جاؤ جلدی سے لاؤ۔
بیرے نے پوچھا: سر یہ بھی بتا دیں کہ انڈے کس رنگ کی مرغی کے ہونے چاہئیں۔