ادب آداب
کر نہ کر
٭… تُو روزانہ تینتیس مرتبہ یہ درود پڑھ
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ (چھوٹے بچے دن میں چند بار پڑھیں)
٭… تُو روزانہ کئی بار استغفار کر
أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ رَبِّيْ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ وَّ أَتُوْبُ اِلَيْهِ
٭… تُو روزانہ کئی بار یہ دعا پڑھ
رَبِّ کُلُّ شَیْءٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ ۔ (بحوالہ خطبہ جمعہ 23 اگست 2024ء)
بزرگا ن کوجزاکم اللہ کہنا
مکرم عابد خان صاحب لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ لندن میں مکرم عبد الوہاب آدم صاحب نے خاکسار کو چاکلیٹس کا ایک ڈبہ دیا۔ میں نے حیران ہوتے ہوئے آپ سے پوچھا کہ کوئی خاص وجہ یا موقع ہے؟ جو انہوں نے مجھے یہ چاکلیٹس تحفے کے طور پر دی ہیں۔ جواب میں مکرم عبد الوہاب صاحب نے بتایا کہ اس کی صرف ایک وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ مجھے میرے محبوب خلیفہ کی مصروفیات سے اپنی پریس ریلیزز کے ذریعہ باخبر رکھتے ہیں۔ بعد ازاں اس کا ذکر میں نے حضور انور سے کیا اور آپ نے مکرم عبدالوہاب صاحب کے جواب کو خوب سراہا۔ تاہم آپ نے آئندہ کے لیے مجھے ایک ادب بھی سکھایا۔ حضور انور نے فرمایا کہ اگر (مکرم )عبد الوہاب صاحب جیسے بزرگ آپ کو کچھ چاکلیٹس دیں تو آپ کو صرف جزاکم اللہ کہنا چاہیے ،بجائے یہ پوچھنے کے کہ ان کے دینے کی کیا وجہ ہے؟ (الفضل انٹرنیشنل 6؍اکتوبر 2023ء)