بچوں کا الفضل

زبان کا زخم

حکایتِ مسیح الزماںؑ

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’مجھے یاد ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سنایا کرتے تھے کہ کوئی ریچھ تھا۔ اس کا ایک آدمی سے دوستانہ تھا۔ اس کی بیوی ہمیشہ اسے طعن کیا کرتی تھی کہ تُو بھی کوئی آدمی ہے تیرا ریچھ سے دوستانہ ہے۔ ایک دن اس کی دل آزار گفتگو اس قدر بڑھ گئی اور ایسی بلند آواز سے اس نے کہنا شروع کیا کہ ریچھ نے بھی سن لیا۔ ریچھ نے تب ایک تلوار لی اور اپنے دوست سے کہا کہ یہ تلوار میرے سر پر مارو۔ (اس گفتگو کے متعلق حیرت نہیں ہونی چاہئے۔ یہ صرف ایک کہانی ہے یہ بتانے کے لئے کہ کوئی آدمی ریچھ کی شکل کا ہوتا ہے اور کوئی انسان کی صورت کا۔ ہر ایک کی فطرت ہوتی ہے۔ انسانوں میں بھی کئی ریچھ ہوتے ہیں۔ کئی انسان کہلا کر بھی دوسرے حیوان بنے ہوتے ہیں۔ ) اس شخص نے بہتیرا انکار کیا مگر ریچھ نے کہا کہ ضرور میرے سر پر مار۔ آخر اس نے تلوار اٹھائی اور ریچھ کے سر پر ماری۔ وہ لہولہان ہو گیا اور جنگل کی طرف چلا گیا۔ ایک سال کے بعد پھر اپنے دوست کے پاس آیا اور کہنے لگا میرا سر دیکھ۔ کہیں زخم کا نشان ہے؟ اس نے دیکھا تو کہیں زخم کا کوئی نشان دکھائی نہیں دیا۔ تب ریچھ نے کہا کہ بعض جنگل میں بُوٹیاں ہوتی ہیں۔ مَیں نے علاج کیا اور زخم اچھا ہو گیا۔ لیکن تیری بیوی کے قول کا زخم، (جو تیری بیوی میرے خلاف باتیں کرتی تھی اس کا زخم) آج تک میرے دل میں ہرا ہے۔ تو بعض اوقات تلوار کے زخم سے زبان کا زخم بہت شدید ہوتا ہے اور یہ تلوار ایسا زخم لگاتی ہے جو کبھی بھولنے میں نہیں آتا۔ (ماخوذ از خطبات محمود جلد 14 صفحہ 32)

پس معاشرے کے امن کے لئے، سکون کے لئے، اس بات کا بھی ہر ایک کو خیال رکھنا چاہئے کہ ایک دوسرے کے جذبات کا بھی خیال رکھیں اور بلاوجہ ایسی زبانوں کے تیر نہ چلائیں جو ان کے زخم پھر ہمیشہ ہرے رہیں۔ اور یہ ایساسبق ہے جسے ہمیشہ ہر احمدی کو یاد رکھنا چاہئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ماننے کے بعد اپنے ایمان کی حفاظت ہر احمدی کا فرض ہے اور بعض دفعہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہی ہیں جو ایمان کو ضائع کر دیتی ہیں۔ ‘‘

(بحوالہ خطبہ جمعہ 29؍ جنوری 2016ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button