جلسہ یومِ مصلح موعود/مسیح موعود/خلافت کیسے دلچسپ بنائیں!
(از طرف ’’بچوں کا الفضل‘‘)
والد: آج شام کو جلسہ یومِ مصلح موعود ہے۔ سب نے جانا ہے۔
بچہ: میں نے جلسے پر نہیں جانا!
والد: کیوں بھئی! ایسا کیوں؟
بچہ: جلسے پر وہی پرانی تقاریر ہوں گی! میں نے سنی ہوئی ہیں۔
یہ تو ایک دوست اپنے بچے سے ہوئی گفتگو بتا رہے تھے۔ لیکن پھر بھی عمومی طور پر حاضری اچھی ہی ہوتی ہے۔ ہمارے استاد صاحب فرماتے تھے کہ مسجد میں روزانہ ان لوگوں کو نماز باجماعت کی اہمیت بتائی جاتی ہے جو پہلے سے ہی نمازوں پر آتے ہیں۔ کوشش کرنی چاہیے کہ ان لوگوں کو بھی گھر گھر جاکر یہ اقتباسات سنائے جائیں جن سے ان لوگوں پر بھی اس بات کا اثر ہو، جو نماز باجماعت کے لیے تشریف نہیں لاتے۔ سو جلسہ کو دلکش بنایا جائے تاکہ احباب کرام شوق سے شامل ہوں نہ کہ بوجھ سمجھ کر۔
زمانے کی جدت سے ایک بڑا مسئلہ یہ ہوا کہ زندگی سمٹ سی گئی ہے۔ پہلے لوگ لمبی لمبی تقاریر سننے کے لیے تشریف لاتے تھے، بعض مقررین کی تقاریر پر یہ خوہش ہوتی تھی کہ یہ ابھی ختم نہ ہو بلکہ جاری رہے۔ لیکن ایجادات نے skip کی آپشن دے کر لوگوں کو یہ سہولت دے دی کہ وہ اپنی مرضی سےجسے جتنا سننا چاہتےہیں سن لیں ورنہ سکِپ کر دیں۔ ایک جملہ پوسٹرز کے ذریعے سٹیٹس یا یوٹیوب شارٹس پر ایک منٹ کا وقت اپنی بات پہنچانے کا معیار ٹھہرایا جانے لگا ہے۔
اب یہ حال ہے کہ لوگوں کے پاس وقت نہیں۔ وہ ڈرائیو کرتے ہوئے، کام کرتے ہوئے سننے کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ ایک جگہ بیٹھ کر لمبی تقاریر سننا ان کے لیے مشکل ہوتا جا رہاہے۔ انٹرنیٹ آنے جانے میں صرف ہونے والا وقت اور پیسہ بچانے کی سہولت بھی دیتا ہے اور لوگ اسے ترجیح بھی دیتے ہیں۔ لیکن انٹرنیٹ تربیت کا وہ ماحول پیدا نہیں کرسکتا جو مسجد کا ماحول پیدا کرتا ہے۔
تو یہ ہمارا کام ہے کہ جلسہ یومِ مصلح موعود یا جلسہ یومِ مسیح موعود، یا جلسہ یومِ خلافت کو دلچسپ بنائیں۔ مگر کیسے؟
پروگرام ترتیب دینا بھی ایک آرٹ ہے۔ جس کے لیے مشورہ ایک اہم امر ہے۔ کسی بھی جلسے سے پہلے ایک کمیٹی میں جلسے کا پروگرام طے کیا جانا چاہیے اور فردِ واحد پر نہیں چھوڑنا چاہیے کہ بیٹھے بیٹھے بنا لیا جائے یا جلسے سے دس منٹ پہلے ترتیب دیا جائے۔ اگر ایم ٹی اے پر حضور انور کی کلاسز کو غور سے دیکھا جائے تو نہایت اعلیٰ اور احسن طریق پر یہ پروگرام مرتب ہوتے ہیں۔
جلسے میں تلاوت، حدیث، اقتباس حضرت مسیح موعودؑ، نظم، دیگر اقتباسات و تقاریر اور آخر پر سوال و جواب شامل ہوں۔نئے عناوین اور تجاویز کو فوقیت دینی چاہیے۔ لجنہ، انصار، خدام اور اطفال و ناصرات کے عہدیداران کو بھی شامل کریں اور ان کی نمائندگی برابر ہو۔
مقامی سطح پر بھی اور عموماً ضلع یا نیشنل سطح پر معروف افراد کو تلاوت یا نظم خوانی کا موقع دیا جاتا ہے۔ مقامی سطح پر تلاوت یا نظم پڑھنے والے ایسے دیگر اطفال، ناصرات اور خدام کی حوصلہ افزائی کریں جن کو کسی اور سطح پر نظم اور تلاوت کا موقع نہیں ملتا۔
جلسے کے پروگرام کواور دلچسپ بنائیں۔
روایتی مقررین کے ساتھ ساتھ بچوں اور خدام سے بھی تقاریر کروائیں یا اقتباسات پڑھوائیں۔
عمومی طور پر وہی عناوین ہوتے ہیں۔ تاہم کوشش کی جائے کہ دو سالوں کے عناوین ایک جیسے نہ ہوں۔
دیگر سرگرمیاں بھی شامل کریں۔ جیسے نمائش، تبلیغی سٹال، جس سے احباب اور خصوصاً بچوں کو پروگرام کی اہمیت کا اندازہ ہو۔
پروگرام کے آخر پر کوئز کی صورت میں مقابلہ کروائیں اور انعام دیے جائیں۔ یا پروگرام میں سے ہی چند سوالات پوچھ کر حوصلہ افزائی بھی کی جائے۔
جلسے کی تقاریر کے دوران مقررین واقعاتی رنگ میں تقاریر مرتب کریں۔ حکایات و واقعات سامعین کو جوڑے رکھتے ہیں۔
جماعتی ایام کے جلسوں پر صرف جلسہ ہی نہ ہو، پورا دن کوئی نہ کوئی پروگرام رکھا جاسکتا ہے۔
اجتماعی تہجد، فجر کے بعد درس،سیر، وقارِ عمل، شجر کاری، عیادت مریضان،زیارت بہشتی مقبرہ یا مقبرہ موصیان، کلواجمیعاً، ڈاکومنٹری، جلسہ یوم مصلح موعود/ مسیح موعود/خلافت، تقریب تقسیم انعامات۔
ان کے علاوہ کوئی ایک درج ذیل پروگرام جلسے سے پہلے کروایا لیا جائے جیسے کوئز یومِ مصلح موعود/مسیح موعود/خلافت، کرکٹ فٹبال یا کوئی ٹورنامنٹ اوران کے انعامات جلسے کے بعد تقسیم کیے جائیں۔ پھر چیرٹی واک، تبلیغی سٹال، نمائش وغیرہ بھی منعدکیے جا سکتے ہیں۔
آج کل باربی کیو کے فیشن نے کلوا جمیعاً کی اصل روح کو متاثر کیا ہے۔ گو باربی کیو بھی ایک مل بیٹھنے کا بہانہ ہے اس میں برابر رقم تقسیم کرکے گو ایک پروگرام تو مرتب ہو جاتا ہے لیکن اس میں کلوا جمیعاً کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ کلوا جمیعاً میں سادگی، گھر کا کھانا لے کر آنا مل بانٹ کر کھانا، قربانی کرنا اور جو خود کو پسند ہے دوسرے کے لیے بھی وہی پسند کرنے کی روح شامل ہے۔ اس کو رواج دینا ضروری ہے۔
جماعتی سائقین اور ذیلی تنظیموں کے سائقین اور سائقات سے اچھی طرح اطلاع کروائی جائے۔ جماعتی ایام کے حوالے سے انفوگرافکس/ پوسٹرز/ اقتباسات قبل از وقت پوسٹ کیے جائیں۔اس ضمن میں جماعتی ادارہ جات الفضل انٹرنیشنل، الحکم، ریویو آف ریلیجنز اور ایم ٹی اے کی طرف سے بھی پوسٹس مہیا کی جاتی ہیں۔ یا شعبہ تعلیم و تربیت کی جانب سے ملکی سطح پر مہیا کردہ مواد کو کثرت سے پھیلائیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان جلسوں کے مقاصد سے حقیقی طور پر مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
ایک اچھی اور پر حکمت تحریر-