کلامِ امام علیہ الصلوٰۃ والسلام
حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانیؓ تحریر فرماتے ہیں کہ ’’حضرت مَخْدُومُ الْمِلَّت رضی اللہ عنہ نے بچوں کے متعلق آپؑ کے طرز ِعمل کا ذکر کرتے ہوئے لکھاہے کہ ’’بارہا میں نے دیکھاہے۔ اپنے اور دوسرے بچے آپ کی چارپائی پر بیٹھے ہیں۔ اور آپ کو مُضْطَر کر کے پائینتی پر بٹھا دیاہے۔ اور اپنے بچپنےکی بولی میں مینڈک اور کوّے اور چڑیا کی کہانیاں سنارہے ہیں۔ اور گھنٹوں سنائے جارہے ہیں۔ اور حضرت ہیں کہ بڑے مزے سے سُنے جارہے ہیں۔ گویا کوئی مَثْنَوِی مُلّائے رُوم سنارہاہے۔ حضرت بچوں کو مارنے اور ڈانٹنے کے سخت مخالِف ہیں۔ بچے کیسے ہی بَسُوریں، شُوخی کریں،سوال میں تنگ کریں۔ اور بے جا سوال کریں۔ اور ایک مَوہوم اور غیر موجودشے کے لئے حَد سے زیاد ہ اِصرار کریں۔ آپ نہ تو کبھی مارتے ہیں نہ جِھڑَکتے ہیں۔ اور نہ کوئی خفگی کا نشان ظاہر کرتے ہیں۔‘‘
(مشعلِ راہ جلد چہارم صفحہ 27)
(مشکل الفاظ کے معنی: طَرز ِعمل: طریق عمل، سلوک، رَوَیَّہ۔ مُضْطَر: مجبو ر، بے بس، بے اختیار۔ پَائیِنْتیِ: چارپائی کےپیروں کے رخ۔ مَثْنَوی مُلائے رُوم: ہم وزن اشعار کی نظم، مولانا جلال الدین رومی کی مشہور و معروف نظم ۔ بَسُورنا:رونے کی شکل بنانا۔ شوخی: شرارت، چُلْبُلاہَٹ۔ مَوہوم: وہم کیا گیا، فرضی، خیالی، تصوراتی، ۔ جھڑَکنا: ڈانٹنا، ڈپٹنا۔ خفگی: نا خوشی، غصَہ، ناراضی۔)