خطبہ نکاح

خطبہ نکاح

(ظہیر احمد خان۔ مربی سلسلہ، انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 11 دسمبر 2016ء بروز اتوار مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا:

خطبہ مسنونہ کی تلاوت کےبعدحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

اس وقت مَیں دو نکاحوں کے اعلان کروں گا۔ پہلا نکاح عزیزہ مدیحہ عروج ملک واقفۂ نوبنت مکرم خالد محمود ملک صاحب ناروے کا ہےجوعزیزم شہزاد احمد ڈار واقف نو ابن مکرم اسحاق ڈارصاحب کے ساتھ پندرہ ہزار آسٹریلین ڈالرز حق مہر پر طے پایا ہے۔

حضور انورنے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھرفرمایا:

دوسرا نکاح عزیزہ شفاعہ طارق بنت مکرم شیخ طارق انور صاحب لندن کاہے جوعزیزم ساجد احمد ابن مکرم ڈاکٹر احسان اللہ خان صاحب مانچسٹر کے ساتھ چھ ہزار پاؤ نڈ حق مہر پر طے پایا ہے ۔

حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھرفرمایا:

نکاح شادی کے موقعے جہاں خوشی کے موقعے ہیں وہاں اس بات کو بھی یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے اس رشتہ کو نبھانے کے لئے،پورا کرنےکے لئے کچھ احکامات بھی دیئے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں،ان حکموں کو مانتے ہیں، ان باتوں کو مانتے ہیں ان کو کامیابیاں نصیب ہوتی ہیں۔ پس کامیابی سے اگر زندگی گزارنی ہے، رشتوں کو نبھانا ہےپھر اللہ اور رسول کی بات ماننی ہوگی۔ اور جس کی بنیاد تقویٰ پر ہے ، جس کا بار بار ان آیات میں ذکر کیا گیا ہے۔اور اسی سے پھر ایک دوسرے کے رحمی رشتوں کا خیال رکھنے کی طرف توجہ پیدا ہوتی ہے۔ اسی سے ایک دوسرے کا حق ادا کرنے کی طرف توجہ پیدا ہوتی ہے ۔ اسی سے ایک دوسرے پر اعتماد قائم کرنے کی طرف توجہ ہوتی ہے۔ اور دنیا کی بجائے دین کی طرف نظر رہتی ہے۔

پس لڑکے کو بھی، لڑکی کو بھی ہمیشہ ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل کے ساتھ بہتر ہے۔ اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا میری مثال اس میں سب سے بڑھ کر ہے۔ پس اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ خاوند نےبیوی کے حق ادا کرنے ہیں اور بیوی نےجو اس کی ذمہ داریاں ہیں وہ ادا کرنی ہیں۔ بجائے دنیاوی لالچوں کے ، بجائے چھوٹی چھوٹی خواہشات کے پورا نہ ہونے پر رنجشیں پیدا کرنے کے بڑی چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے، بڑی خواہشات کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔یہ چیز دیکھنی چاہئےکہ ہم کس طرح اللہ اور رسول کی بات مان کر دین کے لئے مفید وجود بن سکتے ہیں۔ کس طرح ہم اپنی اگلی نسلوں کو دین پر قائم رکھ سکتے ہیں۔

پس یہ قائم ہونے والے رشتے ان باتوں کا خیال رکھیں ۔ پرانے احمدی ہیں جن کے یہ رشتے قائم ہو رہے ہیں۔ اور ان میں پہلا رشتہ جو ہے وہ دونوں لڑکا اور لڑکی واقف نَو ہیں۔ ان کو یہ بھی خیال رکھنا چاہئےکہ ہمیں ہمارے ماں باپ نے وقف کیا تھا جس کو ہم نے دوبارہ Renew کیا، جس کی بڑے ہو کرتجدید کی ،اور اس وقف کو ہم نے نبھانا ہے۔ اور وقف زندگی جو ہے یا وہ جو عہد کرتا ہے کہ میں نے اپنی زندگی اب خالصۃً اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر گزارنی ہے، اس کے دین کی خاطر گزارنی ہے ۔ اس کو سب سے زیادہ ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔

اللہ کرے کہ یہ قائم ہونے والے رشتے ہر لحاظ سے بابرکت بھی ہوں اور اُن تمام باتوں پر عمل کرنے والے ہوں جو اللہ اور اس کے رسول نے بتائی ہیں تاکہ کامیابیاں ان کی زندگیوں کا حصہ بنی رہیں۔ اب دعا کرلیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button