خطبہ جمعہ

خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرمودہ 15؍جون 2018ء

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے ایک موقع پر فرمایا کہ اس میں ایک ایسی گھڑی آتی ہے جب مسلمان کو ایسا وقت ملے اور وہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو تو جو دعا مانگے قبول کی جاتی ہے یا جو بھلائی اور خیر مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کرتا ہے۔ جمعہ کا خطبہ بھی نماز کا حصہ ہے اس لئے یہ بھی اس وقت میں شامل ہے جس میں وہ گھڑی میسر آتی ہے۔

جمعہ کے دن کی ایک خاص اہمیت ہے اور سوائے اشد مجبوری کے ہر عاقل کو بالغ مرد کو اسے پڑھنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ نماز میں ہر ایک اپنی اپنی سوچ اور ضرورت کے مطابق دعا کرتا ہے اور بعض ایسے بھی ہیں جو نماز بھی پڑھ لیتے ہیں اور خاص دعا کی تحریک ان میں پیدا نہیں ہوتی۔ اور ان کو دعا کی اہمیت کا پتہ نہیں لگتا۔ اس لئے مَیں نے سوچا کہ آج اس رمضان کے آخری جمعہ میں بعض دعائیں پڑھوں تا کہ جن کو زیادہ احساس نہیں ان کو بھی پتہ لگ جائے کہ دعائیں کیا ہیں اور جماعتی طور پر ہم اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی دعائیں اور مناجات پیش کریں اور پھر نماز میں مجموعی طور پر ان دعاؤں کی قبولیت کے لئے دعا بھی مانگیں۔ ان دعاؤں میں قرآن کریم کی بعض دعائیں مَیں نے لی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض دعائیں ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعض دعائیں شامل ہیں اور بعض عمومی دعائیں بھی ہیں۔

خطبہ جمعہ سیدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ مورخہ 15؍ جون 2018ء بمطابق15؍احسان 1397 ہجری شمسی بمقام مسجدبیت الفتوح،مورڈن،لندن، یوکے

أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ- بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُلِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ اِیَّا کَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ ۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے ایک موقع پر فرمایا کہ اس میں ایک ایسی گھڑی آتی ہے جب مسلمان کو ایسا وقت ملے اور وہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو تو جو دعا مانگے قبول کی جاتی ہے یا جو بھلائی اور خیر مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کرتا ہے۔

(صحیح البخاری کتاب الجمعۃ باب الساعۃ التی فی یوم الجمعۃ حدیث 935)

اس کی وضاحت میں بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ جمعہ کا خطبہ بھی نماز کا حصہ ہے اس لئے یہ بھی اس وقت میں شامل ہے جس میں وہ گھڑی میسر آتی ہے تو بہرحال جمعہ کے دن کی ایک خاص اہمیت ہے اور سوائے اشد مجبوری کے ہر عاقل کو بالغ مرد کو اسے پڑھنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

(سنن ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ باب الجمعۃ للمملوک والمراۃ حدیث 1067)

نماز میں ہر ایک اپنی اپنی سوچ اور ضرورت کے مطابق دعا کرتا ہے اور بعض ایسے بھی ہیں جو نماز بھی پڑھ لیتے ہیں اور خاص دعا کی تحریک ان میں پیدا نہیں ہوتی۔ بس نماز پڑھ لی۔ نماز کے الفاظ دہرا لئے کہ یہ کافی ہے۔ اور ان کو دعا کی اہمیت کا پتہ نہیں لگتا۔ اس لئے میں نے سوچا کہ آج اس رمضان کے آخری جمعہ میں بعض دعائیں پڑھوں تا کہ جن کو زیادہ احساس نہیں ان کو بھی پتہ لگ جائے کہ دعائیں کیا ہیں اور جماعتی طور پر ہم اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی دعائیں اور مناجات پیش کریں اور پھر نماز میں مجموعی طور پر ان دعاؤں کی قبولیت کے لئے دعا بھی مانگیں۔ ان دعاؤں میں قرآن کریم کی بعض دعائیں مَیں نے لی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض دعائیں ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعض دعائیں شامل ہیں اور بعض عمومی دعائیں بھی ہیں۔ بعض قرآنی اور مسنون دعائیں ہیں جو مَیں پڑھوں گا۔ جن کو یاد ہیں وہ دل میں دہراتے رہیں یا جو میرے ساتھ دل میں دہراسکتے ہیں بیشک دہرائیں اور ہر دعا کے بعد دل میں آمین بھی کہتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری دعائیں قبول فرمائے۔سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ و اٰلِ مُحَمَّدٍ۔

سب سے پہلے قرآنی دعائیں ہیں

رَبَّنَآ اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِي الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ(البقرة 202:)

اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی حسنہ عطا کر اور آخرت میں بھی حسنہ عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَّتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ (الاعراف 127:)اے ہمارے رب ہم پر صبر انڈیل اور ہمیں مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے۔

اَللّٰھُمَّ رَبَّنَآ اَنْزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ تَكُونُ لَنَا عِيدًا لِّاَوَّلِنَا وَاٰخِرِنَا وَاٰيَةً مِّنْكَ وَارْزُقْنَا وَاَنْتَ خَيرُ الرّٰزِقِينَ۔(المائدۃ115:)

اے اللہ ہمارے ربّ! ہم پر آسمان سے (نعمتوں کا) دستر خوان اتار جو ہمارے اوّلین اور ہمارے آخرین کے لئے عید بن جائے اور تیری طرف سے ایک عظیم نشان کے طور پر ہو اور ہمیں رزق عطا کر اور تو رزق دینے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُّنَادِيْ لِلْاِيمَانِ اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّكُمْ فَاٰمَنَّا۔ رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّاٰتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ (آل عمران 194:)

اے ہمارے ربّ! یقیناً ہم نے ایک منادی کرنے والے کو سنا جو ایمان کی منادی کر رہا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لے آؤ پس ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے ربّ! پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہم سے ہماری برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیکیوں کے ساتھ موت دے۔

رَبَّنَآ اٰمَنَّا بِمَآ اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِينَ (آل عمران 54:)

اے ہمارے ربّ! ہم اس پر ایمان لے آئے جو تو نے اتارا اور ہم نے رسول کی پیروی کی۔ پس ہمیں حق کی گواہی دینے والوں میں لکھ دے۔

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ

(آل عمران 9:)اے ہمارے ربّ! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے بعد اس کے کہ تُو ہمیں ہدایت دے چکا ہو اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا کر۔ یقیناً تُو ہی ہے جو بہت عطا کرنے والا ہے۔

رَبِّ هَبْ لِيْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَآءِ (آل عمران 39:)

اے میرے ربّ! مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ ذریّت عطا کر۔ یقیناً تُو بہت دعا سننے والا ہے ۔

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّيّٰتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِيْنَ اِمَامًا (الفرقان 75:)

اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنے جیون ساتھیوں اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا کر اور ہمیں متقیوں کا امام بنا دے۔

رَبِّ اَوْزِعْنِيْٓ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِيْٓ اَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلٰى وَالِدَيَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰهُ وَاَصْلِحْ لِيْ فِيْ ذُرِّيَّتِيْ ۔اِنِّيْ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاِنِّيْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ (الاحقاف 16:)

اے میرے ربّ! مجھے توفیق عطا کر کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کر سکوں جو تُو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کی اور ایسے نیک اعمال بجا لاؤں جن سے تُو راضی ہو اور میرے لئے میری ذریّت کی بھی اصلاح کر دے۔ یقیناً میں تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں اور بلا شبہ میں فرمانبرداروں میں سے ہوں ۔

رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(الصّٰٓفّٰت101:)

اے میرے ربّ! مجھے صالحین میں سے (وارث) عطا کر۔

رَبِّ اِنِّيْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ (القصص 25:)

اے میرے ربّ! یقیناً میں ہر اچھی چیز کے لئے جو تُو میری طرف نازل کرے ایک فقیرہوں۔ اس کی خواہش رکھتا ہوں۔

رَبِّ اَوْزِعْنِيْٓ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِيْٓ اَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلٰى وَالِدَيَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰهُ وَاَدْخِلْنِيْ بِرَحْمَتِكَ فِيْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِينَ۔(النمل 20)

اے میرے ربّ! مجھے توفیق بخش کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تُو نے مجھ پر کی اور میرے ماں باپ پر کی اور ایسے نیک اعمال بجا لاؤں جو تجھے پسند ہوں اور تُو مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیکو کار بندوں میں داخل کر۔

رَبِّ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّيٰطِينِ۔ وَاَعُوْذُ بِكَ رَبِّ اَنْ يَّحْضُرُوْنِ (المؤمنون 98:-99)اور تو کہہ اے میرے ربّ! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے میں تیری پناہ مانگتاہوں اے میرے ربّ کہ وہ وسوسے میرے قریب پھٹکیں ۔

رَبِّ زِدْنِيْ عِلْمًا (طه 115:)

اے میرے ربّ! مجھے علم میں بڑھا دے۔

رَبِّ اشْرَحْ لِيْ صَدْرِيْ۔ وَيَسِّرْ لِيْٓ اَمْرِي۔ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِيْ۔ يَفْقَهُوْا قَوْلِيْ (طٰهٰ 26-29)

اے میرے ربّ! میرا سینہ میرے لئے کشادہ کر دے اور میرا معاملہ مجھ پر آسان کر دے اور میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ وہ میری بات سمجھ سکیں۔

رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّهَيِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا (الكهف 11:)

اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنی جناب سے رحمت عطا کر اور ہمارے معاملہ میں ہمیں ہدایت عطا کر۔

رَبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا۔(بنی اسرائیل81:)اے میرے ربّ! مجھے اس طرح داخل کر کہ میرا داخل ہونا سچائی کے ساتھ ہو اور مجھے اس طرح نکال کہ میرا نکلنا سچائی کے ساتھ ہو اور اپنی جناب سے میرے لئے طاقتور مددگار عطا کر۔

رَبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا ربَّیٰنِیْ صَغِیْرًا(بنی اسرائیل25:)اے میرے ربّ! ان دونوں پر ( یعنی میرے ماں باپ پر) رحم کر جس طرح ان دونوں نے بچپن میں میری تربیت کی۔

رَبِّ هَبْ لِيْ حُكْمًا وَّاَلْحِقْنِيْ بِالصّٰلِحِينَ۔ وَاجْعَلْ لِّيْ لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْاٰخِرِينَ ۔وَاجْعَلْنِيْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ (الشعراء 84-86)اے میرے ربّ! مجھے حکمت عطا کر اور مجھے نیک لوگوں میںشامل کر اور میرے لئے آخرین میں سچ کہنے والی زبان مقدر کر دے اور مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا۔

رَبِّ اِنِّيْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ فَاغْفِرْ لِيْ (القصص 17:)

اے میرے ربّ! یقیناً میں نے اپنی جان پر ظلم کیا پس مجھے بخش دے۔

رَبَّنَآ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَاغْفِرْ لَنَا اِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (التحريم 9:)

اے ہمارے ربّ! ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کر دے اور ہمیں بخش دے۔ یقیناً تُو ہر چیز پر جسے تُو چاہے دائمی قدرت رکھتا ہے۔

رَبَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَیْرُ الرَّاحِمِیْنَ۔(المؤمنون110:)

اے ہمارے ربّ! ہم ایمان لے آئے۔ پس ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تُو رحم کرنے و الوں میں سب سے بہتر ہے۔

رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۔ (الاعراف24:)اے ہمارے ربّ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تُو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقیناً ہم گھاٹا کھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔

رَبَّنَآ لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔ (الاعراف48:)

اے ہمارے ربّ! ہمیں ظالم لوگوں میں سے نہ بنانا۔

رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْوٰرِثِيْنَ (الانبياء 90:)

اے میرے ربّ! مجھے اکیلا نہ چھوڑاور تُو سب وارثوں سے بہتر ہے۔

رَبِّ اِمَّا تُرِیَنِّیْ مَا یُوْعَدُوْنَ۔ رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِیْ فِی الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔ اے میرے ربّ! اگر تو مجھے وہ دکھا ہی دے جس سے ان کو ڈرایا جاتا ہے (تو یہ ایک التجا ہے)

اے میرے ربّ! پس مجھے ظالم قوم میں سے نہ بنا دینا۔

رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِيْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِيْلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيْمِ۔رَبَّنَا وَاَدْخِلْهُمْ جَنّٰتِ عَدْنٍ الَّتِيْ وَعَدْتَّهُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِهِمْ وَاَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيّٰتِهِمْ۔اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيْمُ۔وَقِهِمُ السَّيِّاٰتِ۔ وَمَنْ تَقِ السَّيِّاٰتِ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهٗ۔ وَذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (المؤمن 8:-10)

اے ہمارے ربّ! تُو ہر چیز پر رحمت اور علم کے ساتھ محیط ہے۔ پس وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ کی پیروی کی ان کو بخش دے اور ان کو جہنم کے عذاب سے بچا اور اے ہمارے ربّ! انہیں ان دائمی جنتوں میں داخل کر دے جن کا تُو نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے اور انہیں بھی جو اُن کے باپ دادا اور ان کے ساتھیوں اور ان کی اولاد میں سے نیکی اختیار کرنے والے ہیں۔ یقیناً تُو ہی کامل غلبہ والا اور بہت حکمت والا ہے اور انہیں بدیوں سے بچا اور جسے تُو نے اس دن بدیوں کے نتائج سے بچایا تو یقیناً تُو نے اس پر بہت رحم کیا اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِلْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَؤُوْفٌ رَحِیْمٌ۔(الحشر11:)

اے ہمارے ربّ! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ایمان میں ہم پر سبقت لے گئے اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے کوئی کینہ نہ رہنے دے۔ اے ہمارے ربّ! یقیناً تُو بہت شفیق اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔

رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ۔ وَلَا تَزِدِ الظّٰلِمِينَ اِلَّا تَبَارًا (نوح 29:)

اے میرے ربّ! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو بھی اور اسے بھی جو بحیثیت مومن میرے گھر میں داخل ہو اور سب مومن مردوں اور سب مومن عورتوں کو اور تُو ظالموں کو ہلاکت کے سوا کسی چیز میں نہ بڑھانا۔

رَبَّنَاوَاٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰی رُسُلِکَ وَلَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ۔ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۔(آل عمران195:)

اے ہمارے ربّ! اور ہمیں وہ وعدہ عطا کر دے جو تُو نے اپنے رسولوں پر ہمارے حق میں فرض کر دیا تھا اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کرنا۔ یقیناً تُو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

اَنْتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَیْرُ الْغَافِرِیْنَ۔(الاعراف156:)

تُو ہی ہمارا ولی ہے۔ پس ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تُو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے ۔

رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا (الفرقان 66:)

اے ہمارے ربّ! ہم سے جہنم کا عذاب ٹال دے ۔یقیناً اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے۔

رَبَّنَآ اِنَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ(آل عمران 17:)

اے ہمارے ربّ! یقیناً ہم ایمان لے آئے۔ پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِ۔رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ۔(ابراھیم41:-42)

اے میرے ربّ! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ! اور میری دعا قبول کر۔ اے ہمارے ربّ! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو بھی اور مومنوں کو بھی جس دن حساب برپا ہو گا۔

رَبِّ نَجِّنِیْ وَاَھْلِیْ مِمَّا یَعْمَلُوْنَ۔(الشعراء170:)

اے میرے ربّ! مجھے اور میرے اہل کو اس سے نجات بخش جو وہ کرتے ہیں۔

رَبِّ اِنَّ قَوْمِیْ کَذَّبُوْنِ۔ فَافْتَحْ بَیْنِیْ وَبَیْنَھُمْ فَتْحًا وَّنَجِّنِیْ وَمَنْ مَّعِیَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ۔ (الشعراء118:-119)اے میرے ربّ! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔ پس میرے درمیان اور ان کے درمیان واضح فیصلہ کر دے اور مجھے نجات بخش اور ان کو بھی جو مومنوں میں سے میرے ساتھ ہیں۔

رَبِّ انْصُرْنِیْ عَلَی الْقَوْمِ الْمُفْسِدِیْنَ۔(العنکبوت31:)

اے میرے ربّ! اس فساد کرنے والی قوم کے خلاف میری مدد کر۔

اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ۔(القمر11:)

مَیں یقیناً مغلوب ہوں پس میری مدد کر۔

رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا۔ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَیْنَآ اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَہٗ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَآ اَنْتَ مَوْلٰنَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ۔(البقرۃ287:)

اے ہمارے ربّ! ہمارا مؤاخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے کوئی خطا ہو جائے اور اے ہمارے ربّ! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا ہم سے پہلے لوگوں پر ان کے گناہوں کے نتیجہ میں تُو نے ڈالا اور اے ہمارے ربّ! ہم پر کوئی ایسا بوجھ نہ ڈال جو ہماری طاقت سے بڑھ کر ہو اور ہم سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر۔ تُو ہی ہمارا والی ہے۔ پس ہمیں کافر قوم کے مقابلہ پر نصرت عطا کر۔

رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ۔ (البقرۃ251:)

اے ہمارے ربّ! ہم پر صبر نازل کر اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور کافر قوم کے خلاف ہماری مدد کر۔

رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِیْٓ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ۔(آل عمران148:)

اے ہمارے ربّ! ہمارے گناہ بخش دے اور اپنے معاملہ میں ہماری زیادتی بھی اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور ہمیں کافر قوم کے خلاف نصرت عطا کر۔

رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَاَنْتَ خَیْرُ الْفَاتِحِیْنَ۔(الاعراف90:)

اے ہمارے ربّ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور تُو فیصلہ کرنے والوںمیں سب سے بہتر ہے۔

رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِکَ مِنَ الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ۔ (یونس86:-87)

اے ہمارے ربّ! ہمیں ظالم لوگوں کے لئے ابتلا نہ بنا اور ہمیں اپنی رحمت سے کافر لوگوں سے نجات بخش۔

رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا کَذَّبُوْنِ۔(المؤمنون40:)

اے میرے ربّ! میری مدد کر کیونکہ انہوں نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔

رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَنَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِہٖ وَنَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔ (التحریم12:)

اے میرے ربّ! میرے لئے اپنے حضور جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون سے اور اس کے عمل سے بچا لے اور مجھے ان ظالم لوگوں سے نجات بخش۔

اب بعض حدیث کی دعائیں ہیں۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعا مروی ہے کہ آپؐ نے یہ دعا سکھائی :
اے اللہ! مجھے میری خطائیں معاف فرما دے اور میرے سب معاملات میں میری لا علمی، جہالت اور میری زیادتی کے شر سے مجھے بچا لے اور ہر اس نقصان و شر سے بچا لے جسے تُو مجھ سے بھی زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! میری خطائیں بخش دے۔ میری دانستہ نا دانستہ اور ازراہ مزاح کی ہوئی ساری خطائیں مجھے بخش دے کہ یہ سب میرے اندر موجود ہیں۔ جو خطائیں مجھ سے سرزد ہو چکی ہیں اور جو ابھی نہیں ہوئیں اور جو مخفی طور پر مجھ سے سرزد ہوئیں اور جو کھلم کھلا میں نے کیں وہ سب مجھے بخش دے۔ تُو ہی آگے بڑھانے والا اور پیچھے ہٹا دینے والا ہے اور تُو ہی ہر چیز پر قادر ہے۔

(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب قول النبیؐ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَ مَا اَخَّرْتُ … الخ حدیث 6398)

پھر آپ کی دعا ہےاَللّٰھُمَّ لَکَ اَسْلَمْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَاِلَیْکَ اَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَاِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنَتَ الْمُؤَخِّرُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ۔

(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب الدعاء اذا انتبہ باللیل حدیث 6317)

اے اللہ! مَیں اپنا آپ تیرے سپرد کرتا ہوں۔ تجھ پر توکّل کرتا ہوں اور تجھ پر ایمان لاتا ہوں۔ تیری طرف جھکتا ہوں اور تیری مدد کے ساتھ مدّ مقابل سے بحث کرتا ہوں اور تیرے ہی حضور اپنا مقدمہ پیش کرتا ہوں۔ تُو مجھے میرے اگلے پچھلے اعلانیہ، پوشیدہ سب گناہ بخش دے۔ تُو ہی مقدِّم اور مؤخِّر ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّی لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلَی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ مَااسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَاَبُوْءُ لَکَ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔

(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب افضل الاستغفار حدیث 6306)

اے اللہ! تُو میرا ربّ ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تُو نے مجھے پیدا کیا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں۔ میں تیرے عہد اور وعدہ پر قائم ہوں جتنی کہ مجھ میں استطاعت ہے۔ میں اپنے عملوں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اپنے اوپر تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں۔ مجھے بخش دے۔ تیرے سوا گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ قَلْبٍ لَا یَخْشَعْ وَمِنْ دُعَآءٍ لَا یُسْمَعْ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعْ وَمِنْ عِلْمٍ لَا یَنْفَعْ۔ اَعُوْذُبِکَ مِنْ ھٰؤُلَآءِ الْاَرْبَعْ۔

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب قصۃ تعلیم الدعاء اللھم الھمنی رشدی … الخ منہ حدیث 3482۔ الجامع الصغیر للسیوطی۔ الجزء الاولی صفحہ 217۔ مطبوعہ دارالفکر بیروت)

اے اللہ! میں تجھ سے ایسے دل سے پناہ مانگتا ہوں جس میں عاجزی اور انکساری نہیں اور ایسی دعا سے پناہ مانگتا ہوں جو مقبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو کبھی سیرنہ ہو اور ایسے علم سے جو کوئی فائدہ نہ دے۔ مَیں ان چاروں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

یَا مُقَلِّبُ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلَی دِیْنِکَ۔

(سنن الترمذی ابواب القدر باب ما جاء ان القلوب بین اصبعی الرحمن حدیث 2140)

اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْھُدٰی وَالتُّقٰی وَالْعَفَافَ وَالْغِنٰی۔

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب اللھم انی اسئلک الھدی … الخ حدیث 3489)

اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقویٰ، عفت اور غنٰی مانگتا ہوں۔

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ۔

(سنن ابو داؤد کتاب الوتر باب ما یقول الرجل اذا خاف قوما حدیث 1537)

ہم تجھے ان کے سینوں میں رکھتے ہیں یعنی تیرا رعب ان کے سینوں میں بھر جائے اور ہم ان کے شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔

اللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَن یُّحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَمِنَ الْمَآئِ الْبَارِدِ۔

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب دعا داؤد اللھم انی اسئلک حبک … الخ حدیث 3490)

اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور ان لوگوں کی محبت جو تجھ سے پیار کرتے ہیں اور اس کام کی محبت جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے۔ اے میرے خدا! ایسا کر کہ تیری محبت مجھے اپنی جان، اپنے اہل و عیال اور ٹھنڈے شیریں پانی سے بھی زیادہ پیاری اور اچھی لگے۔

ایک لمبی دعا ہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میں تیری رحمتِ خاص کا طلبگار ہوں جس کے ذریعہ تُو میرے دل کو ہدایت عطا کر دے۔ میرے کام بنا دے اور میرے پراگندہ کاموں کو سنوار دے اور میرے بچھڑے ہوؤں کو ملا دے اور میرے تعلق رکھنے والوں کو رفعت دے۔ تُو اپنی رحمت کے ذریعہ میرے عمل کو پاک کر دے اور مجھے رشد و ہدایت الہام کر اور جن چیزوں سے مجھے الفت ہے وہ مجھے مل جائیں۔ ہاں ایسی رحمت خاص جو مجھے ہر برائی سے بچا لے اور اے اللہ! مجھے ایسا دائمی ایمان و ایقان بھی نصیب فرما جس کے بعد کفر نہیں ہوتا۔ ایسی رحمت عطا کر جس کے ذریعہ مجھے دنیا و آخرت میں تیری کرامت کا شرف نصیب ہو جائے۔ اے اللہ! میں تجھ سے ہر فیصلہ میں کامیابی چاہتا ہوں اور شہیدوں کی سی مہمان نوازی اور سعادت مندی کی زندگی اور دشمنوں پر فتح اور نصرت کا خواستگار ہوں۔ مولیٰ! مَیں تو اپنی حاجت لے کر تیرے در پر حاضر ہو گیا ہوں۔ اگر میری سوچ ناقص اور میری تدبیر کمزور بھی ہے تب بھی مَیں تیری رحمت کا محتاج ہوں۔ پس اے تمام معاملات کے فیصلہ کرنے والے اور اے دلوں کو تسکین عطا کرنے والے! مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جس طرح بپھرے سمندروں میں تُو انسان کو بچا لیتاہے اسی طرح مجھے آگ کے عذاب سے بچا لے۔ ہلاکت کی آواز اور قبر کے فتنہ سے مجھے پناہ دے۔ اور میرے مولیٰ! جس دعا سے میری سوچ کوتاہ ہے اور جس امر کے لئے میں نے دست سوال دراز نہیں کیا۔ ہاں وہ خیر اور وہ بھلائی جس کی میں نیت بھی نہیں باندھ سکا مگر تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کے ساتھ اس خیر کا وعدہ کر رکھا ہے یا اپنے بندوں میں سے کسی کو تُو وہ خیر عطا کرنے والا ہے تو ایسی ہر خیر کے لئے مَیں رغبت رکھتا ہوں اور اے سب جہانوں کے ربّ! مَیں تیری رحمت کا واسطہ دے کر تجھ سے وہ خیر مانگتا ہوں۔ اے اللہ! مضبوط تعلق والے اور رشد و ہدایت کے مالک! مَیں قیامت کے روز تجھ سے امن کا خواہاں ہوں اور اس دائمی دور میں جنت چاہتا ہوں۔ تیرے دربار میں حاضری دینے والے مقرب بندوں کے ساتھ اور رکوع و سجود بجا لانے والوں اور عہد پورا کرنے والوں کی معیت میں۔ یقیناً تُو بہت رحم اور محبت کرنے والا ہے۔ بیشک تُو جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اے اللہ! ہمیں ایسا ہدایت یافتہ رہنما بنا دے جو نہ خود گمراہ ہونے والے ہوں، نہ گمراہ کرنے والے بنیں۔ تیرے پیاروں اور دوستوں کے لئے ہم سلامتی کا پیغام ہوں اور تیرے دشمنوں کے لئے جنگ کا نشان۔ ہم تیری محبت کے صدقہ تیرے ہر مُحب سے محبت کرنے والے اور تیری مخالفت اور دشمنی کرنے والوں سے تیری خاطر عداوت رکھنے والے ہوں۔ اے اللہ! یہ ہماری عاجزانہ دعا ہے جس کا قبول کرنا تیرے پر منحصر ہے۔ اے اللہ! پس یہی دعا ہماری سب محنت اور تدبیر ہے اور سب بھروسہ تیری ذات پر ہے۔ اے اللہ! میرے لئے میرے دل میںنور پیدا کر دے۔ میری قبر کو بھی روشن کر دے۔ میرے آگے اور میرے پیچھے بھی نور کر دے۔ میرے دائیں بھی نور کر دے اور میرے بائیں بھی نور کر دے۔ اور میرے اوپر بھی نور کر دے اور میرے نیچے بھی نور کر دے۔ اور میری سماعت میں بھی نور بھر دے۔ اور میری بصارت میں بھی نور بھر دے۔ اور میرے بالوں میں بھی نور بھر دے اور میری جلد کو بھی نورانی کر دے۔ اور میرے گوشت اور میرے خون میں بھی نور بھر دے اور میرے دماغ میں بھی نور بھر دے اور میری ہڈیوں میں بھی نور بھر دے۔ اے اللہ! میرے دل میں نور کی عظمت پیدا کر دے اور پھر مجھے وہ نور عطا کر۔ پس مجھے سراپا نور ہی بنا دے۔ پاک ہے وہ ذات جو بزرگی کا لباس زیب فرما کر عزت کے ساتھ متمکن ہے۔ پاک ہے وہ ذات کہ جس کے سوا کسی کی پاکیزگی بیان کرنی مناسب نہیں۔ پاک ہے وہ صاحبِ فضل و نعمت وجود۔ پاک ہے وہ عزت و بزرگی کا مالک اور پاک ہے وہ جلال اور اکرام والا۔

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب اللھم انی اسئلک رحمۃ … الخ حدیث 3419)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعائیں ہیں۔

آپ نے اپنے ایک صحابی چوہدری رستم علی صاحب کو خط میں یہ دعا لکھی تھی۔ یہ عربی دعا ہے:

یَا مَنْ ھُوَ اَحَبُّ مِنْ کُلِّ مَحْبُوْبٍ اِغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَیَّ وَادْخِلْنِیْ فِیْ عِبَادِکَ الْمُخْلَصِیْنَ۔

(الحکم مورخہ 10 اگست 1901ء صفحہ 9 جلد 5 نمبر 29)

اے وہ کہ اے وہ جو ہر محبوب سے زیادہ محبت کرنے کے قابل ہے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنے مخلص بندوں میں داخل فرما۔ ہم تیرے گناہگار بندے ہیں اور نفس غالب ہے۔ تو ہم کو معاف فرما اور آخرت کی آفتوں سے ہمیں بچا۔

(ماخوذ از بدر مورخہ 26 جولائی 1906ء صفحہ 3جلد 2شمارہ30 )

حضرت خلیفۃ المسیح الاول کو آپ نے ایک خط لکھا اور اس میں یہ دعا لکھی۔ اس طرف توجہ دلائی۔
اے میرے محسن اور میرے خدا! میں ایک تیرا ناکارہ بندہ پُر معصیت و پُر غفلت ہوں۔ تُو نے مجھ سے ظلم پر ظلم دیکھا اور انعام پر انعام کیا اور گناہ پر گناہ دیکھا اور احسان پر احسان کیا۔ تُو نے ہمیشہ میری پردہ پوشی کی اور اپنی بے شمار نعمتوں سے مجھے متمتع کیا۔ سو اب بھی مجھ نالائق اور پُرگناہ پر رحم کر اور میری بیباکی اور ناسپاسی کو معاف فرما اور مجھ کو میرے اس غم سے نجات بخش کہ بجز تیرے چارہ گر کوئی نہیں۔ آمین‘‘

(مکتوباتِ احمدؑ جلد دوم صفحہ 10 مکتوب بنام حضرت مولانا حکیم نور الدین صاحبؓ خلیفۃ المسیح الاوّل، مکتوب نمبر 2)

آپ نے فنا فی اللہ ہونے کی یہ دعا سکھائی۔

اے ربّ العالمین! مَیں تیرے احسانوں کا شکریہ ادا نہیں کر سکتا۔ تو نہایت ہی رحیم و کریم ہے۔ تیرے بے غایت مجھ پر احسان ہیں۔ میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں۔ میرے دل میں اپنی خالص محبت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما اور مجھ سے ایسے عمل کرا جن سے تُو راضی ہو جائے۔ میں تیرے وجہِ کریم کے ساتھ اس بات سے بھی پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔ رحم فرما۔ رحم فرما۔ رحم فرما۔ اور دنیا و آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچا کیونکہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ آمین۔

(ماخوذ از مکتوباتِ احمدؑ جلد دوم صفحہ 159 مکتوب بنام حضرت نواب محمد علی خان صاحبؓ مکتوب نمبر 3)

اب عمومی طور پر ہمیں عالم اسلام کو بھی دعاؤں میں یاد رکھنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ان میں اتحاد پیدا کرے اور ان کے جو دل پھٹے ہوئے ہیں وہ دل جڑ جائیں اور آپس کی دشمنیاں ان کی ختم ہوں اور دشمن ان کی دشمنیوں سے جو فائدہ اٹھا رہے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے ان دشمنوں کے ہاتھوں کو روکے اور وہ اسلام کو نقصان پہنچانے سے ہر طرح باز رہیں۔

اللہ تعالیٰ تمام احمدیوں میں مردوں میں، عورتوں میں قناعت پیدا کرے۔ انہیںہر شر سے بچائے۔ انہیں ثبات قدم عطا فرمائے۔ اور وہ ہمیشہ وہ نظام جماعت اور نظام خلافت سے چمٹے رہیں۔ اور نظام جماعت کو بھی لوگوں کے حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ عہدیداروں کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ واقفین زندگی کو وقف کی روح کے ساتھ خدمت دین کی توفیق عطا فرمائے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں دجّال کے فتنوں اور اس کے شر سے محفوظ رکھے۔ اللہ تعالیٰ ان تمام طاقتوں کو اور ان کے ہاتھوں کو روکے جو مسلمانوںکو کمزور کرنے کے درپے ہیں اور مسلمانوں کو ان کے شر سے بچا کے رکھے بلکہ اس کے نتیجہ میں صرف اسلامی دنیا میں نہیں بلکہ تمام دنیا میں جو ایک خطرناک تباہی آ سکتی ہے اس تباہی سے اللہ تعالیٰ بچائے۔ اللہ تعالیٰ شہدائے احمدیت کے درجات بلند فرمائے اور ان کے لواحقین کی، پیچھے رہنے والوں کی خود حفاظت فرمائے۔ اسیران راہ مولیٰ کی جلد رہائی کے سامان پیدا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کو جو کسی بھی لحاظ سے کسی بھی مشکل میں گرفتار ہیں ان مشکلات سے رہائی عطا فرمائے۔ بیماروں کو شفا عطا فرمائے۔ جو لوگ سیاسی لحاظ سے یا مذہبی لحاظ سے مشکلات میں گرفتار ہیں خاص طور پر مختلف ملکوں میں جماعت کے افراد اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات کو دور فرمائے اور دشمنوں کے ہاتھوں کو روکے۔

درویشان قادیان، اب درویشان تو بہت تھوڑے رہ گئے ہیں۔ قادیان میں رہنے والے بعض لوگ بھی مشکلات میں ہیں، اسی طرح پاکستان میں رہنے والے اور خاص طور پر ربوہ کے لوگ، آجکل حکومت کی طرف سے بھی پاکستان میں احمدیوں کے حالات تنگ سے تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو بھی ظالموں سے نجات دے اور اللہ تعالیٰ حالات بہتر کرے۔

اسی طرح پاکستان کے علاوہ ہندوستان کے بعض علاقوں میںبھی جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے احمدیوں پر ظلم کئے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان ظالموں کے ہاتھوں کو روکے۔

اسی طرح انڈونیشیا میں ابھی تک جہاں جہاں ظالموں کو موقع ملتا ہے وہ احمدیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھی انہوں نے ایک جگہ جہاں تھوڑی سی جماعت تھی وہاں ان کو گھروں سے نکال دیا اور وہ بے گھر ہوئے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو بھی اپنی حفاظت میںرکھے اور دشمنوں کے شر سے ان کو بچائے۔ میں نے پہلے بھی ذکر کیا اللہ تعالیٰ مسلمان ملکوں کو عقل دے۔ یمن میں دوبارہ بڑے شدید حملے شروع ہو گئے ہیں۔ عراق میں، شام میں فرقوں کے اختلاف کی وجہ سے اور قبیلوں کے اختلاف کی وجہ سے مسلمان مسلمان کی گردن کاٹ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو عقل دے اور جس نبی کو یہ ماننے والے ہیں اس کی حقیقی تعلیم پر عمل کرنے کی ان کو توفیق عطا فرمائے۔ اور اس زمانے میںا للہ تعالیٰ نے جس مہدی اور مسیح کو بھیجا ہے اس کو ماننے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ان غلط راستوں پر چلنے سے یہ بچ سکیں اور ان کی دنیا و عاقبت محفوظ ہو۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کے اموال و نفوس میں برکت عطا فرمائے جو مختلف تحریکات میں اور جماعتی چندوں میں مالی قربانیاں دے رہے ہیں۔ اسی طرح تبلیغ کے کام کے لئے آجکل ایم ٹی اے بہت بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ایم ٹی اے کے کارکنوں کو اور ہمارے کارکنان میں سے جو والنٹیئرز ہیں، رضاکار ہیں ان کو بھی جزا دے اور ان کو پہلے سے بڑھ کر خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ ایم ٹی اے افریقہ بھی آجکل بڑا تبلیغ کا کام کر رہا ہے۔ نیا شروع کیا گیا ہے اور اس میں سب مقامی لوگ کام کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو علم اور عرفان میں بھی برکت عطا فرمائے اور وہ بہتر پروگرام بنا کر اسلام کا حقیقی پیغام اپنی قوم کو بھی اور دنیا میں بھی پہنچانے والے ہوں۔

٭…٭…٭

اگلے خطبہ جمعہ کے لیے…

گزشتہ خطبہ جمعہ کے لیے…

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button