قرارداد تعزیت بر وفات مکرم ومحترم صاحبزادہ مرزا انس احمد صاحب وکیل الاشاعت تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان، ربوہ
از مجلس تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان، ربوہ
مجلس تحریک جدیدانجمن احمدیہ پاکستان، ربوہ کایہ غیرمعمولی اجلاس منعقدہ22.12.2018مکرم ومحترم صاحبزادہ مرزا انس احمد صاحب وکیل الاشاعت ربوہ کی وفات پراپنے گہرے رنج وغم کااظہارکرتاہے۔
آپ18دسمبر 2018ء کوقبل از نماز فجرتقریباً 81 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔اناللّٰہ واناالیہ راجعون۔
آپ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پڑپوتے،حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سب سے بڑے پوتے اور حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ کے بڑے صاحبزادے تھے۔اسی طرح آپ حضرت نواب محمد علی خان صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نواسے تھے۔
آپ -17اپریل 1937ء کو پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم قادیان میں حاصل کی۔بعد ہٗ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے فلسفہ میں ایم۔اے کیا اور 23؍اکتوبر 1962ء کو تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں بطور لیکچرار خدمت کا آغازکیا۔ بعدہ اعلیٰ تعلیم کیلئے آکسفورڈ چلے گئے ۔جہاں سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔واپسی تک کالج Nationalizedہو چکا تھا۔چنانچہ آپ نے تعلیم الاسلام کالجJoinکرنے کی بجائے جماعت کی خدمت کے لئے اپنے آپ کو پیش کر دیا۔
7؍اکتوبر1955ء کو خطبہ جمعہ میں حضرت مصلح موعودؓ نے وقف کی ایک خاص تحریک فرمائی ۔جس پر مکرم صاحبزادہ مرزا انس احمد صاحب نے اپنے آپ کو وقف کے لئے پیش کیا۔-14اکتوبر1955ء کے خطبہ جمعہ میں وقف کی تحریک کے حوالہ سے حضرت مصلح موعود ؓ نے فرمایا کہ:
’’ میں نے جماعت میں جو وقف کی تحریک شروع کی ہے ۔ اس کے بعد میرے پاس تین درخواستیں آئی ہیں۔ ایک تو میرے پوتے مرزا انس احمد کی ہے جو عزیزم مرزا ناصر احمد کا لڑکا ہے۔اللہ تعالیٰ اسے اپنی نیت کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ انس احمد نے لکھا ہے کہ میرا ارادہ تھا کہ میں قانون پڑھ کر اپنی زندگی وقف کروں لیکن اب آپ جہاں چاہیں مجھے لگا دیں۔ میں ہر طرح تیار ہوں۔‘‘ (بحوالہ مطبوعہ روزنامہ الفضل 25نومبر1955ء)
چنانچہ آکسفورڈ سے واپس آنے کے بعد یکم اپریل 1975ء سے آپ کا تقرر بطور نائب ناظر اصلاح و ارشادہوا۔ 21جنوری1983ء کو ایڈیشنل ناظر اصلاح و ارشاد مقامی مقرر ہوئے۔ 1986-87ء میں ناظر تعلیم کے عہدہ پر فائزرہے۔بعد ازیں یکم ستمبر1995ء کو وکیل التصنیف تحریک جدید مقرر ہوئے اور 14مارچ 1999ء کو وکیل الاشاعت تحریک جدید مقرر ہوئے۔ تا دم واپسیں آپ اسی عہدہ پر خدمت کی توفیق پاتے رہے۔
علاوہ ازیں آپ نے بطورپرائیویٹ سیکرٹری، ایڈمنسٹریٹر جامعہ احمدیہ،ممبر مجلس افتاء ، ممبر نور فائونڈیشن،صدرناصر فائونڈیشن اور خدام الاحمدیہ مرکزیہ میں خدمت کی توفیق پائی۔
آپ کی شخصیت نہایت علم دوست تھی۔نایا ب کتب جمع کرنے اور پڑھنے کا بہت شوق تھا۔فلسفہ اور انگریزی ادب کا گہرا مطالعہ تھا۔خاص طور پر علم حدیث سے آپ کو بہت لگائو تھا ۔آپ نے اپنے شوق سے مکرم حکیم خورشید احمد صاحب مرحوم سے حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ ذاتی طور پر مسند احمد بن حنبل کے اردو ترجمہ کا کام کر رہے تھے اور تقریبا ًنصف سے زائد کا ترجمہ کر چکے تھے ۔نیز آپ کو براہین احمدیہ اور محمود کی آمین کا انگریزی ترجمہ مکمل کرنے کی توفیق بھی ملی۔
اسی طرح آخری دنوں میں حضرت مسیح موعود ؑ کی کتب سرمہ چشم آریہ(انگریزی ترجمہ مکمل،6حاشیہ جات پر کام ہونا باقی ہے)،ازالہ اوہام(150صفحات کا ترجمہ مکمل)،آئینہ کمالات اسلام، حقیقۃالمہدی(اردو حصہ)اور حضرت مسیح موعودؑ کے بچوں کی دوسری آمین پر مشتمل نظم کا ترجمہ کر رہے تھے۔
وفات سے چند دن قبل حضرت مولوی شیر علی صاحب رضی اللہ عنہ کے انگریزی ترجمہ قرآن مجید کے علاوہ انگریزی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ تیار کرنے کی تجویز آئی تھی۔ اس پر غور کرنے کے لئے ایک کمیٹی مقرر کی گئی تھی۔آپ بھی اس کمیٹی کے ممبر تھے ۔آپ بوجہ علالت میٹنگ میں تو نہ آسکے لیکن اپنا تحریری مشورہ بھجوایا جو کمیٹی میں پیش کیا گیا۔
آپ کی نگرانی میں وکالت اشاعت نے متعدد زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم کو(print ready)تیار کر کے اشاعت کے لئے لندن بھجوایا ۔
بیماری کے باوجودجب طبیعت بہتر ہوتی تو wheel chairپر ضرور دفتر تشریف لاتے ۔تاہم زیادہ تر کام گھر ہی کرتے ۔
آپ پروقار، ہردلعزیزشخصیت کے مالک، وسیع العلم،عاجزی کے پیکر، نہایت شفیق اورنرم خو،بے حدمخلص اورعفوودرگزرکی چلتی پھرتی تصویر تھے۔ اپنے کام پرپوری دسترس رکھنے والے، ٹھوس علمی وادبی پس منظر کے حامل، قابل رشک حافظہ کے مالک ایک نافع الناس وجودتھے۔
آپ خلافت کے وفادار اور کامل اطاعت کرنے والے تھے۔ اسی طرح اپنے سے بالا عہدیداران کی مکمل فرمانبرداری اور ماتحتوں سے حسن سلوک اور شفقت کرنے والے تھے۔
آپ کوآخری دم تک سلسلہ عالیہ احمدیہ کی خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کا عرصہ خدمت تقریباً56سال پرمحیط ہے۔
سیدناحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللّٰہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے21دسمبر2018 ء کو نہایت خوبصورت اورشاندار الفاظ میںآپ کاذکرخیرکرتے ہوئے پوراخطبہ جمعہ ارشاد فرمایااور دعا فرمائی کہ
’’اللہ تعالیٰ ان سے رحم اور مغفرت کا سلوک فرمائے ۔اپنے قرب اور پیاروں میں ان کو جگہ دے۔ ان کی اولادیں بھی نیک اور صالح ہوں اور ان کی اولاد کو بھی خلافت سے وفا کا تعلق رکھنے والا بنائے۔ آمین‘‘
ہم جملہ ممبران مجلس تحریک جدیدانجمن احمدیہ پاکستان وکارکنان تحریک جدیدمکرم ومحترم صاحبزادہ مرزاانس احمد صاحب کے انتقال پرملال پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللّٰہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، مرحوم کی اہلیہ صاحبہ،بیٹیوں،بھائیوں، بہنوں اورجملہ احباب جماعت سے اپنے دلی رنج و غم کااظہار کرتے ہوئے، دعاگوہیںکہ اللہ تعالیٰ اس دیرینہ خادم کی مغفرت فرماتے ہوئے ،جنت الفردوس میں جگہ دے اورپسماندگان کوصبرجمیل عطا فرمائے اوران کاحافظ وناصرہو۔مرحوم کی اولاداورآئندہ نسلوں کو مرحو م کی نیکیوں کا وارث بنائے۔اور اللہ تعالی جماعت اور خلافت احمدیہ کوآپ جیسے باوفا، مخلص، معاون و مددگارخادم دین ہمیشہ عطا فرماتاچلاجائے۔ آمین