بچوں کو جماعتی نظام سے وابستہ کریں
حضرت خلیفۃ المسیح الخا مس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں ‘‘پھر اللہ تعالیٰ کا جماعت پر یہ بھی احسان ہے کہ جماعت کی برکت سے ، ایک نظام کی برکت سے ہمیں جماعتی اور ذیلی تنظیموں کا نظام میسّر ہے۔تربیتی کلاسیں ہیں ،اجتماع ہیں ،جلسے وغیرہ ہوتے ہیں جہاں بچوں کی تربیت کا انتظام بھی ہے۔لیکن یہاں بھی وہی لوگ فائدہ اُٹھاتے ہیں جو بچوں کو اجلاسوں وغیرہ میں بھیجیں اور جن کا نظام کے ساتھ مکمل تعاون ہواور جو اپنے بچوں کو نظام کے ساتھ ،مسجد کے ساتھ ،مشن کے ساتھ مکمل طور پر جوڑ کےرکھتے ہیں۔ بعض مائیں اپنے بچوں کو اجلاسوں وغیرہ میں اس لیے نہیں بھیجتیں کہ وہاں جا کردوسرے بچوں سے غلط باتیں اور بدتمیزیاں سیکھتے ہیں ۔یہ تو پتہ نہیں کہ وہ بدتمیزیاں یاغلط باتیں سیکھتے ہیں کہ نہیں لیکن تجربے کی بات ہے کہ ایسے بچے بڑے ہو کر دین سے بھی پرے ہٹتے دیکھے گئے ہیں اور پھر وہ ماں باپ کے بھی کسی کام کے نہیں رہتے ۔اس لیے غلط ماحول سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو جماعتی نظام کے ماحول سے باندھ کر رکھیں ۔یہ حدیث سامنے رکھیں ۔مسلم کی حدیث ہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘‘ہر بچہ فطرت اسلامی پر پیدا ہوتا ہے ۔ پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بناتے ہیں ۔( یعنی قریبی ماحول سے بچے کا ذہن متاثرہوتا ہے) ۔جیسے جانور کا بچہ صحیح و سالم پیدا ہوتا ہے کیا تمہیں ان میں کوئی کان کٹا نظر آتا ہے؟۔’’( کیونکہ بعد میں پھر جانور کے بچوں کو عیب دار بناتے ہیں )۔
( صحیح مسلم کتاب القدر باب معنی کل مولودِ یولد علی الفطرۃ) الازھارلذوات الخمارجلد سوم حصہ اول صفحہ 10،11)