حضرت زینب بی بی صاحبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اہلیہ محمد فاضل صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
محترمہ زینب بی بی صاحبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، اہلیہ محمد فاضل صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صحابیات میں سے تھیں ۔آپ ایک نیک اور بزرگ خاتون تھیں۔آپ لجنہ اماء اللہ فیروز پور شہرکی صدر بھی رہیں ۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لنگر خانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے لیے دیگوں کی تحریک کی کہ ہر شہر کی لجنات بھی ایک ایک دیگ دیں ۔ آپ نے اپنا کوئی زیور فروخت کر کے اس کی قیمت دیگ کے لیے قادیان بھجوادی اور لنگر خانہ کے منتظمین نے دیگ خرید کر آپ کا نام اس پر کندہ کروادیا۔اسی طرح حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تحریک پر کہ مینارہ کی تکمیل کے لیے یک صد روپیہ چندہ دیا جائے ، اتنی رقم دینے والی یا والے کا نام مینارہ پر کندہ کر دیا جائے گا۔ آپ اس سے قبل اپنا سارا زیور تقریباً 90 روپے کا فروخت کر کے مسجد برلن ،مسجد فضل لندن اور شہر فیروز پور کی مساجد کے لیے دے چکی تھیں ،صرف گلو بند رہ گیا تھا۔ آپ نے اس کو فروخت کر کے رقم مینارہ کے لیے ادا کر دی۔بعد از تقسیم ملک آپ نے فیروز والا، ضلع گوجرانوالہ اور سلو کے ، ضلع گوجرانوالہ میں بحیثیت صدر لجنہ اماء اللہ خدمات سرانجام دیں ۔ جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شدھی کے میدان میں ملکانوں میں تبلیغ کی تحریک فرمائی کہ لوگ اپنے آپ کو وقف کریں اور دو دو تین تین ماہ چھٹیاں لے کر وہاں کام کریں ، آپ کے شوہر محمد فاضل صاحب فیروز پور میں اوور سیئر تھے ۔ انہوں نے بھی دو ماہ کی رخصت لی ۔ آپ کا چھوٹا بچہ بیمار تھا۔ اس سے قبل آپ کے دو بچے فوت ہو چکے تھے۔ محمد فاضل صاحب کو آگرہ جانے کا حکم ملا ۔ جس دن انہوںنے آگرہ روانہ ہونا تھا ، آپ کا بچہ محمد افضل وفات پا گیا ۔ دوستوں نے مشورہ دیا کہ چند روز ٹھہر جائیں ۔ مگر زینب بی بی صاحبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے کہامیں آپ کو آگرہ جانے سے بالکل نہیں روکتی۔ اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہوں ۔ آپ آگرہ چلے جائیں ۔ اللہ تعالیٰ مجھے صبر کرنے کی طاقت دے گا۔چنانچہ آپ آگرہ روانہ ہو گئے ۔
مولانا ابو العطاء فاضل صاحب نے آپ کی وفات پر ذیل کا نوٹ تحریر فرمایا:‘‘مرحومہ رشتہ کے لحاظ سے میری اہلیہ کی سگی پھوپھی تھیں ۔ خاندان میں ایک بزرگ خاتون کی حیثیت سے ان کا احترام اور وقار تھا ۔ وہ ساری عمر اپنی بساط کے مطابق خدمت دین کرتی رہیں ۔ چھوٹے بچوں اور بچیوں کو قرآن مجید پڑھانا ان کا خاص مشغلہ تھا ۔ فیروز پور میں لمبے عرصے تک رہیں کہ حضرت محمد فاضل صاحب وہاں سرکاری ملازم تھے ۔ وہاں لجنہ اماء اللہ کی صدر رہیں۔ ان کے ہاں اکثر خواتین آتی رہتی تھیں اور انہیں دعاکے لیےکہتی رہتی تھیں۔ آپ بہت دعا گو تھیں ۔ان کو سچی رؤیا بھی آتی تھیں۔’’
تاریخ لجنہ اماء اللہ جلد چہارم میں لکھاہے19:جون1976ء بروز ہفتہ محترمہ زینب بی بی صاحبہ اہلیہ محمد فاضل صاحب مرحوم وفات پا گئیں ۔ آپ صحابیہ تھیں ۔ قریباً نوے سال عمر پائی ۔ قطعۂ صحابہ میں دفن ہوئیں ۔ بہت نیک، دعا گو ،عابدہ ، زاہدہ خاتون تھیں۔ عمر بھر بچوں کو قرآن مجید پڑھایا ۔ سلسلہ کی جملہ تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتی رہیں ۔ آپ حضرت مولوی محمد عبداللہ صاحب بوتالوی کی ہمشیرہ تھیں۔
(روز نامہ الفضل 23 نومبر 1996ء)