آہ! نواب صاحب بچھڑ گئے
دنیا چل چلاؤ کا نام ہی تو ہے، جو اس دنیا فانی میں آیا اسے ایک نہ ایک دن جانا پڑا۔باقی رہے نام اللہ کا۔14جولائی 2019ء کو نواب مودود احمد خاں صاحب ہم سے بچھڑ کر خالق حقیقی سے جا ملے۔ اِنَّا للّٰہ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
مکرم چوہدری احمد مختار صاحب امیر جماعت کراچی کی ربوہ تدفین کے موقعہ پر کراچی سے ایک وفد بھی ساتھ آیا تھا۔اس وفد میں مکرم نواب صاحب بھی تھے۔ان سب کا قیام صدر انجمن کے گیسٹ ہاوس میں تھا۔ مکرم چوہدری صاحب مرحوم کا عقد ثانی میری اہلیہ محترمہ کی کزن سے ہوا تھا۔اس لیے ہم بھی ربوہ گئے۔محترم نواب صاحب سے پہلی ملاقات وہیں پر ہوئی۔خندہ پیشانی سے ملے۔اس ملاقات سے آپ کی شخصیت کا نقش دل پر منقش ہو گیا۔خانوادہ حضرت نواب محمد علی خاں صاحب کے چشم و چراغ ہونے کے سبب میری انسیت کو مزید جلا ملی۔ آپ کی شخصیت میں وقار اور متانت تھی۔ حلم اور بردباری سے زندگی عبارت تھی۔انکساری و عاجزی اور خاکساری لازمہ فطرت تھی۔مسکراہٹ شیوہ تھا۔
خاکسار کچھ عرصہ اپنے بیٹے کے ہاں دبئی میں مقیم رہا ہے۔جو ایک حلقہ کے صدر جماعت بھی تھے۔ایک دفعہ اپنے بیٹے مکرم مامون احمد خاں صاحب کے ہمراہ نماز سنٹر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے تشریف لائے۔پرتپاک طریق سے ملے۔خاکسار نے دعوت دی۔کہنے لگے۔ پروگرام شارٹ ہے۔ پھر سہی۔ غرض ایک رنگ میں آپ نے دعوت قبول کرلی تھی۔ آپ صائب الرائے تھے۔عمیق الفکر تھے۔نکتہ فہم اور نکتہ شناس بھی تھے۔مجھے یاد ہے کہ مجلس مشاورت میں سب کمیٹی نے سفارشات پیش کیں۔ایک شق میں الفاظ کا چناؤ مناسب نہ تھا۔آپ نے توجہ دلائی اور آپ کے مجوزہ الفاظ کے مطابق شق میں ترمیم کی گئی۔
امسال بھی مشاورت پر ملاقات ہوئی۔خوش دلی سے ملے۔صحت میں کمزوری اور نقاہت محسوس کی مگر دل کو جواں پایا۔وفات کی خبر سے دل کو گہرا صدمہ ہوا۔اللہ تعالی مرحوم سےمغفرت کاملہ کا سلوک فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔امین