نمازیں معاف نہیں ہوتیں
اصل بات جو قابلِ غور ہے وہ یہ ہے کہ انسان کو نیک بختی اور تقویٰ کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ اور سعادت کی راہیں اختیار کرنی چاہئیں۔ تب ہی کچھ بنتا ہے۔ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ (الرّعد:12) خدا تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ خود وہ اپنی حالت کو تبدیل نہ کرے۔ خواہ مخواہ کے ظنّ فاسد کرنے اور بات کو انتہاء تک پہنچانا بالکل بیہودہ امر ہے۔ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ لوگوں کو چاہیے کہ خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کریں، نمازیں پڑھیں، زکوٰۃ دیں، اتلافِ حقوق اور بدکاریوں سے باز آئیں۔ یہ امر بخوبی ثابت ہے کہ بعض وقت جب صرف ایک شخص ہی بدی کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ سارے گھر اور سارے شہر کی ہلاکت کا مُوجب ہو جاتی ہے۔ پس بدیوں کو چھوڑ دو کہ وہ ہلاکت کا موجب ہیں۔ ضلع جالندھر اور ہوشیارپور کے اس وقت کئی گاؤں طاعون میں مبتلا ہیں۔ پھر بیماری کے انسداد سے کیوں غفلت کی جائے۔ گورنمنٹ پر جاہلانہ طور سے بدگمانی نہ کرو۔ اور اگر تمہارا ہمسایہ بدگمانی کرتا ہے تو اس کی بدگمانی رفع کرنے کی کوشش کرو۔ اور اُسے سمجھاؤ۔ انسان کہاں تک غفلت کرتا جائے گا۔ اس دن سے ڈرنا چاہیے جب ایک دفعہ ہی وبا آ پڑے اور سب کو تباہ کر ڈالے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ مصیبت کے وارد ہونے سے پہلے جو دُعا کی جائے وہ قبول ہوتی ہے۔ کیونکہ خوف و خطر میں مبتلا ہونے کے وقت تو ہر شخص دعا اور رجوع الی اللہ کر سکتا ہے۔ سعادتمندی یہی ہے کہ امن کے وقت دعا کی جائے۔ انسان کو چاہیے کہ ان لوگوں کی حالت سے عبرت حاصل کرے جو اس خطرہ میں مبتلا ہیں۔ یہاں سے تو بہت قریب گاؤں میں یہ بیماری پھیلی ہوئی ہے۔ وہاں کے حالات دریافت کر کے ہر شخص قبل از وقت عبرت حاصل کر سکتا ہے۔ اس وقت تک ضلع جالندھر میں یہ مرض بہت ترقی پر ہے۔ گو ضلع ہوشیار پور میں کچھ کمی ہے۔
نمازوں کو باقاعدہ التزام سے پڑھو
تاہم میں یقین نہیں کرتا کہ وہ بالکل ناپید ہو جائے گی۔ ابھی جاڑا آنے والا ہے۔ اس لیے پہلے ہی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آجاؤ۔ نمازوں کو باقاعدہ التزام سے پڑھو۔ بعض لوگ صرف ایک ہی وقت کی نماز پڑھ لیتےہیں۔ وہ یاد رکھیں کہ نمازیں معاف نہیں ہوتیں۔ یہاں تک کہ پیغمبروں تک کو معاف نہیں ہوئیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک نئی جماعت آئی۔ انہوں نے نماز کی معافی چاہی۔ آپؐ نے فرمایا کہ جس مذہب میں عمل نہیں وہ مذہب کچھ نہیں۔ اس لیے اس بات کو خوب یاد رکھو اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق اپنے عمل کر لو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نشانوں میں سے ایک یہ بھی نشان ہے کہ آسمان اور زمین اس کے امر سے قائم رہ سکتے ہیں۔ بعض دفعہ وہ لوگ جن کی طبائع طبیعیات کی طرف مائل ہیں کہا کرتےہیں کہ نیچری مذہب قابلِ اتباع ہے۔ کیونکہ اگر حفظِ صحت کے اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو تقویٰ اور طہارت سے کیا فائدہ ہو گا؟ سو واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے نشانوں میں سے یہ بھی ایک نشان ہے کہ بعض وقت ادویات بے کار رہ جاتی ہیں اور حفظِ صحت کے اسباب بھی کسی کام نہیں آ سکتے۔ نہ دوا کام آ سکتی ہے نہ طبیب حاذق۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ کا امر ہو تو اُلٹا، سیدھا ہو جایا کرتا ہے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ 262۔263)