یہ ان لوگوں کے کام ہیں جن کے …دلوں میں خدا ہی خدا ہوتا ہے
مَیں نہیں جانتا کہ ہمارے مخالفوں نےکہاں سے اور کس سے سن لیا کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے۔خدا تو قرآن شریف میں فرماتا ہے:۔
لَآ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ(البقرہ257)۔
یعنی دین اسلام میں جبر نہیں۔ تو پھر کس نے جبر کا حکم دیا۔ اور جبر کے کونسے سامان تھے۔ اور کیا وہ لوگ جو جبر سے مسلمان کیے جاتے ہیں۔ اُن کا یہی صدق اور یہی ایمان ہوتا ہے کہ بغیر کسی تنخواہ پانے کے باوجود دو تین سَو آدمی ہونے کے ہزاروں آدمیوں کا مقابلہ کریں اور جب ہزار تک پہنچ جائیں تو کئی لاکھ دشمن کو شکست دے دیں۔ اور دین کو دشمن کے حملہ سے بچانے کے لیے بھیڑوں بکریوں کی طرح سر کٹا دیں۔ اور اسلام کی سچائی پر اپنے خون سے مہر یں کر دیں۔ اور خدا کی توحید کے پھیلانے کے لیے ایسے عاشق ہوں کہ درویشانہ طور پر سختی اٹھا کر افریقہ کے ریگستان تک پہنچیں اور اس ملک میں اسلام کو پھیلا ویں۔ اور پھر ہر یک قسم کی صعوبت اٹھا کر چین تک پہنچیں نہ جنگ کے طور پر بلکہ محض درویشانہ طور پر۔ اور اس ملک میں پہنچ کر دعوتِ اسلام کریں۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے بابرکت وعظ سے کئی کروڑ مسلمان اس زمین میں پیداہو جائیں۔ اور پھر ٹاٹ پوش درویشوں کے رنگ میں ہندوستان میں آئیں۔ اور بہت سے حصّہ آریہ ورت کو اسلام سے مشرف کردیں اور یورپ کی حدود تک لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی آواز پہنچا دیں۔ تم ایماناً کہو۔ کہ کیا یہ کام ان لوگوں کا ہے جو جبراً مسلمان کیے جاتے ہیں۔ جن کا دل کافر اور زبان مومن ہوتی ہے نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کے کام ہیں جن کے دل نور ایمان سے بھر جاتے ہیں اور جن کے دلوں میں خدا ہی خدا ہوتا ہے۔
(پیغام صلح، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ468تا469)