منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ
بڑھتی رہے خدا کی محبت خُدا کرے
حاصل ہو تم کو دید کی لذت خُدا کرے
توحید کی ہو لب پہ شہادت خُدا کرے
ایمان کی ہو دل میں حلاوت خُدا کرے
پڑ جائے ایسی نیکی کی عادت خُدا کرے
سر زد نہ ہو کوئی بھی شرارت خُدا کرے
حاکم رہے دلوں پہ شریعت خُدا کرے
حاصل ہو مصطفیٰؐ کی رفاقت خُدا کرے
مل جائے تم کو دین کی دولت خُدا کرے
چمکے فلک پہ تارۂ قسمت خُدا کرے
ٹل جائے جو بھی آئے مصیبت خُدا کرے
پہنچے نہ تم کو کوئی اذیت خُدا کرے
منظور ہو تمہاری اطاعت خُدا کرے
مقبول ہو تمہاری عبادت خُدا کرے
راضی رہو خدا کی قضا پر ہمیش تم
لب پر نہ آئے حرفِ شکایت خُدا کرے
احسان و لطف عام رہے سب جہان پر
کرتے رہو ہر اک سے مروّت خُدا کرے
بطحا کی وادیوں سے جو نکلا تھا آفتاب
بڑھتا رہے وہ نور نبوّت خُدا کرے
تم ہو خدا کے ساتھ خدا ہو تمہارے ساتھ
ہُوں تم سے ایسے وقت میں رخصت خُدا کرے
اک وقت آئے گا کہ کہیں گے تمام لوگ
ملت کے اس فدائی پہ رحمت خُدا کرے
(اخبار الفضل جلد 9، یکم جنوری 1955ء ربوہ۔پاکستان)