جلسہ سالانہ جرمنی کے موقع پر بیعت کرنے والوں کے تأثرات اور جذبات
امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی 2019ء
……………………………………………
07؍جولائی2019ءبروزاتوار
(حصہ دوم)
……………………………………………
جلسہ سالانہ جرمنی کے اختتامی خطاب کے بعد حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی ۔ بعد ازاں جلسہ سالانہ کی حاضری کااعلان کرتے ہوئے فرمایا:
امسال جلسہ سالانہ کی مجموعی حاضری 42729 ہے جس میں سے مستورات کی حاضری 20924 اور مرد حضرات کی حاضری 20706ہے۔ اس کے علاوہ جوتبلیغی مہمان شامل ہوئے ہیںان کی تعداد 1099ہے۔
اس سال جلسہ سالانہ میں 102 ممالک کی نمائندگی ہوئی ہے اور 4025مہمان مختلف ممالک سے جلسہ سالانہ جرمنی میں شامل ہوئے ہیں۔ حضور انورنے اس موقع پر جلسہ سالانہ کینیڈا کا بھی ذکر فرمایا اور حاضری کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جلسہ سالانہ کینیڈا کی حاضری 18572ہے اور 27 ممالک کی نمائندگی ہے۔
٭…بعد ازاں پروگرام کے مطابق مختلف گروپس نے دعائیہ نظمیں اور ترانے پیش کیے۔
سب سے پہلے جرمن زبان میں ایک گروپ نے دعائیہ نظم پیش کی۔ بعد ازاں افریقن احباب پر مشتمل گروپ نے اپنے مخصوص روایتی انداز میں اپنا پروگرام پیش کیا۔
اس کے بعد عرب احباب پر مشتمل گروپ نے قصیدہ پیش کیا۔ بعد ازاں جامعہ احمدیہ جرمنی کے طلباء نے اردوزبان میں دعائیہ نظم پیش کی۔اس کے بعد سپینش زبان میں ترنم کے ساتھ ایک دعائیہ نظم پیش کی گئی۔
٭… بعد ازاں ملک مقدونیہ(Macedonia) سے آئے ہوئے احمدی احباب نے مقدونین زبان میں خوش الحانی کے ساتھ اپنا ترانہ پیش کیا۔
٭…اس کے بعد البانین زبان میں دعائیہ نظم پیش کی گئی۔ آخر پر خدام نے اردو زبان میں دعائیہ نظم پیش کی۔
٭… جب یہ ترانے اور نظمیں پیش کی جارہی تھیں اس وقت بڑا روح پرور ماحول تھا۔جونہی یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا احباب جماعت نے بڑے ولولے اور جوش کے ساتھ نعرے بلندکیے اور سارا ماحول نعروں کی صدا سے گونج اٹھا۔ ہر چھوٹا، بڑا ،جوان،بوڑھااپنے پیارے آقا سے اپنی محبت، عقیدت اور فدائیت کا اظہار بڑے جوش سے کر رہا تھا۔ یہ جلسے کے اختتام کے الوداعی لمحات تھے اور دل عشق و محبت اور فدائیت کے جذبات سے بھرے ہوئے تھے۔
٭…اس ماحول میں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےاپنا ہاتھ بلند کرکے اپنے عشاق کو السلام علیکم اور خدا حافظ کہا اور نعروں کے جلو میں جلسہ گاہ سے باہر تشریف لائے اور کچھ دیر کے لیے اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
نومبائعات کی حضور انور سے ملاقات
٭…پروگرام کے مطابق 7 بجکر 20 منٹ پر حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی نو مبائعات نے حضور انور سے ملاقات کی سعادت حاصل کی۔
٭… ان نو مبائعات کی تعداد 21 تھی اور 6 بچے بھی ان کے ساتھ شامل تھے۔ ان خواتین کا تعلق جرمنی، پاکستان، فلسطین، آسٹریا، افغانستان، اسٹونیا اور شام سے تھا۔ ان میں سے 7 خواتین ایسی تھیں جنہوں نے آج ہی بیعت کی توفیق پائی تھی۔
٭… ایک خاتون نے جلسہ سالانہ کی مبارک باد پیش کی اس پر حضور انورنے فرمایا آپ سب کو بھی جلسہ مبارک ہو۔
٭…حضور انور نے استفسار فرمایا کہ یہ سب نومبائعات ہیں یا زیادہ عرصے سے احمدیت قبول کی ہوئی ہے۔ اس پر ایڈیشنل سیکرٹری تربیت برائے نو مبائعات نے عرض کیا کہ زیادہ تر نےاسی سال بیعت کی ہے۔
٭… حضور انور کے استفسار پر ایک خاتون نے عرض کیا کہ وہ فلسطین سے ہیں اور انہیں انگریزی زبان زیادہ نہیں آتی۔ لیکن ان کی بہن جو اسٹونیا سے آئی ہیںان کے ساتھ ترجمانی کے لیے موجود ہیں۔
٭…حضور انور کے استفسار پر ایک لجنہ ممبر نے عرض کیا کہ ان کی عمر 18سال ہے اور اس نے آج ہی بیعت کی ہے۔ ان کی والدہ اور نانی نے کچھ عرصہ قبل بیعت کی تھی۔ اس پر حضور انور نے فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو۔
٭… حضور انور نے ایک نومبائع خاتون سے دریافت فرمایا کہ کیا وہ جرمنی میں رہتی ہیں۔ اس پر موصوفہ نے عرض کیا کہ وہ ایک سال آٹھ ماہ قبل جرمنی آئی تھیں اور اس وقت فرنکفرٹ میں رہائش پذیر ہیں۔ موصوفہ نے اپنے غیر از جماعت خاوند کے لیے دعا کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ان کی رضا مندی کے بغیر جلسے میں شامل ہوئی ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا دعا کریں، برداشت کریں اللہ فضل کرے گا۔
٭…حضور انور کے استفسار پر سیکرٹری نو مبائعات نے ایک نومبائع کے بارے میں بتایاکہ ان کی عمر 19 سال ہے اور اس نے اپنے والدین کی مرضی کے برخلاف بیعت کی ہے اور یہ اپنے والدین کے ساتھ نہیں رہتی اور اس وقت practical training حاصل کر رہی ہے۔
٭… اسٹونیا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے عرض کیا کہ حضور اس کے کم سن بچے کو پیاردیں۔ اس پر حضور انور نے ازراہِ شفقت اس خوش نصیب بچے کو گود میں لیا اور چاکلیٹ بھی عنایت فرمائی۔ نیز ازراہِ شفقت باقی بچوںکو بھی چاکلیٹ عنایت فرمائیں۔
٭…ایک نومبائع خاتون نے اپنے بچے کے لیے جو وہاں موجود نہیں تھا چاکلیٹ کی درخواست کی۔ اس پر حضور انور نے ان کو بھی چاکلیٹ عطا فرمائی۔
٭… ایک نومبائع بہن جو اکنامکس کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں انہوںنے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے رہنمائی کی درخواست کی۔ اس پر حضور انور نے فرمایا آپ کے لیے جو آسان ہو اس فیلڈ میں جاسکتی ہیں۔
٭… ایک غیر احمدی خاتون کا سوال حضور انور کی خدمت میں پیش ہوا کہ وہ ملک شام سے تعلق رکھنے والے ایک احمدی سے اپنی بیٹی کی شادی کرنا چاہتی ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا دعا کر کے کریں۔ جب رشتہ کی بات چیت ہو گی تو تبھی میں جواب دوں گا۔ باقاعدہ رشتہ کی تجویز آئے گی تو اجازت دوں گا۔ ابھی تو پرپوزل ہی نہیں ہے۔
٭… پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے عرض کیا کہ کچھ عرصہ قبل بیعت کی ہے۔ پانچ بچے ہیں۔ خاوند پہلے سے احمدی ہیں۔ موصوفہ نے اپنے خاوند کی صحت کے لیے دعا کی درخواست کی۔
٭…راولپنڈی پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے عرض کیا کہ پندرہ سال قبل پاکستان میں ان کی بیعت نہیں ہو سکی تھی۔ تو اس وقت انہیں یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اپنی تعلیم کو جاری رکھیں۔چنانچہ انہوں نے محنت کی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں گولڈ میڈل کی حقدار ٹھہریں۔تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی پر انہوں نے ایک روز قبل حضور انور سے ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ موصوفہ نے اپنے والدین کے قبول احمدیت کے لیے دعا کی درخواست کی۔
٭…ایک خاتون نے سوال کیا کہ کوئی ایسا عمل بتائیں جو نفس کو مار دے تو اس پر حضور انور نے فرمایا کہ پانچ نمازیں پڑھو۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو باتیں بتائی ہیں ان پر عمل کرو۔
ایک خاتون نے عرض کیا کہ وہ جرمنی سے ہیں اور افغانی نژاد ہیں۔ وہ حضور انور کے خطبات باقاعدگی سے سنتی ہیں۔ موصوفہ نے اپنے ایک خواب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دیکھا کہ وہ جلسہ میں شرکت کے لیے اپنی فیملی کے ہمراہ سفر میں ہیں لیکن وہ اکیلی جلسہ میں پہنچی ہیں۔ فیملی کا راستہ میں حادثہ ہو جاتا ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا صدقہ دیں اور دعا کریں۔
ایک عرب ملک سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے اپنے خواب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا سر حضور انور کی گود میں رکھ دیا ہے اور پاؤں کو پکڑ لیا ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا ان کو دین کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ شادی کے حوالے سے حضور انورکے استفسار پر موصوفہ نے عرض کیا کہ ان کی طلاق ہو گئی ہے اور ایک بیٹا بھی ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ اس کا مطلب ہے کہ اللہ اس کے لیے بہتر کرے گا۔ اللہ ان کے لیے بہتر انتظام کرے۔ دین کی طرف ، تہجد اور نمازوں کی طرف توجہ دیں۔ اللہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔
٭…ملک آسٹریا سے آنے والی ایک خاتون نے رہنمائی طلب کی کہ وہ جماعت کی خدمت کس طرح کر سکتی ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا آسٹریا کی صدر لجنہ اور مبلغ انچارج سے رابطہ کریں۔
٭…جرمنی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے عرض کیا کہ حضور بہت فریش (fresh)ہیں اس طاقت کا راز کیا ہے؟ اس پر حضور انور نے فرمایا‘‘اللہ کی مدد’’۔
٭…ایک خاتون نے عرض کیا کہ جلسہ سالانہ کے موقع پر کسی مقرر نے برکات خلافت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کسی خاتون نے حضور انور کا چہرہ مبارک دیکھ کر اولاد کی دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اولاد کی نعمت سے نوازا۔ اور آج جلسہ کی کارروائی کے دوران انہوں نے حضور انور کا چہرہ مبارک دیکھ کر پیارے آقا سے ملاقات کی دعا کی تھی اور اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش پوری کر دی۔
٭…ملاقات کے آخر پر ان نو مبائعات نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ ان کی درخواست پر حضور انور نے انہیں قلم بھی عطا فرمائے۔
٭…ملاقات کا یہ پروگرام سات بج کر 45منٹ پر ختم ہوا۔
نو مبائعین کی حضور انور کے ساتھ ملاقات
بعد ازاں نو مبائع مرد حضرات نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف ملاقات پایا۔ ان نو مبائعین کی تعداد 22کے قریب تھی۔ جن میں عرب، جرمنی اور ترکی سے تعلق رکھنے والے نو مبائع شامل تھے۔
٭…حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے باری باری سب نو مبائعین سے تعارف حاصل کیا۔ ان میں بعضوں نے کہا کہ انہوں نے آج بیعت کی ہے۔
٭…اکثر نو مبائعین نے حضور انور کی خدمت میں سلام عرض کر کے اپنے لیے اور اپنی فیملی کے لیے دعا کی درخواست کی۔
٭… ایک نو مبائع نے عرض کیا کہ گزشتہ سال حضور انور کی خدمت میں باقی افراد خانہ کے ناروے پہنچنے کے لیے دعا کی درخواست کی تھی۔ اللہ کے فضل سے اب سب افراد خانہ ناروے پہنچ گئے ہیں۔ موصوف کے والد صاحب نے حضور انور کی خدمت میں ناروے آنے کی درخواست کی۔
٭…ایک دوست محمد ثاقب صاحب نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ خواب میں دیکھا کہ حضور انور بچوں کی ایک کلاس میں تشریف لائے ہیں۔ میں بھی وہیں ہوں ۔ حضور نے میری طرف دیکھ کر اپنی طرف بلایا ہے اور مصافحے سے نوازا اور پیار کیا۔ حضور نے فرمایا اللہ اس پیار کو قائم رکھے۔
٭…سیریا کے ایک دوست محمد الصباغ صاحب نے جنوری 2019ء میں بیعت کی۔ انہوں نے اپنی قبولیت احمدیت کے حوالہ سے بتایا کہ ان کے والد صاحب نے 2008ء میں سیریا میں بیعت کی تھی۔ پھر ایک بھائی نے بھی کرلی ۔ لیکن میں تین دفعہ جلسہ پر آیا ہوں اور لوگوں کو جذبات سے روتے دیکھ کر حیران ہوتا تھااور ہنستاتھا کہ یہ لوگ کیوں روتے ہیں ۔ لیکن میں مخالف ہی رہا اور بیعت نہیں کی۔
پھر خدا تعالیٰ سے دعا کی کہ اگر یہ جماعت سچی ہے تو اللہ تعالیٰ خود ہی رہنمائی فرمادے ۔ اس پرمیں نے خواب میں دیکھا کہ اسی ملاقات کا سا موقعہ ہے۔ لوگ بیٹھے ہیں۔ میں پہلی صف میں بیٹھا ہوں۔ سب دوست خاموش ہیں۔ حضور تشریف لائے اور میں نے بے اختیاری سے رونا شروع کردیا۔ حضور نے اپنے پاس بلاکر پیار سے فرمایا کہ ادھر پاس بیٹھ جاؤ۔ اس پر بیدار ہوا تو بیعت کے لیے شرح صدر ہوگیا۔ اور بیعت کرلی۔
٭… موصوف نے اپنی والدہ کی بیعت کے لیے بھی درخواست کی اس نوجوان نے حضور انور سے مصافحہ کی اجازت چاہی۔ اس پر حضور انور نے فرمایا ملاقات کے بعد سب کو موقع ملے گا ۔ ملاقات کے بعد ان صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرفِ مصافحہ بھی حاصل کی اور تصویر بنوانے کی سعادت بھی پائی۔
٭…ایک دوست نے عرض کیا کہ بیعت کے بعد میرے سارے کام درست ہوگئے ہیں۔ کیس بھی پاس ہوگیا ہے۔ رہائش کا انتظام بھی ہوگیا۔ اور jobبھی مل گئی ہے۔
٭…ایک جرمن نو مبائع نے عرض کیا کہ میں نے بیعت کرلی ہے میں کس طرح روحانیت میں بڑھ سکتا ہوں۔
اس پر حضور انور نے فرمایا؛ پانچ وقت کی نمازوں کی پابندی کریں۔ سورۂ فاتحہ یاد کریں۔ پھر اس کا ترجمہ یاد کرکے اس پر غور کرتے رہیں۔
٭…ایک نومبائع نے عرض کیا کہ میں نے آج بیعت کی ہے۔ بیوی نے گزشتہ سال بیعت کی تھی اب ہم دونوں احمدی ہیں۔ موصوف نے حضور انور کی خدمت میں دعا کی کرخواست کی۔
٭… ایک نو مبائع نے عرض کیا کہ میرا تعلق ترکی سے ہے۔ اب جرمنی میں رہتا ہوں۔ مجھے پہلے شرح صدر نہ تھا۔ اب شرح صدر ہوا ہے اور میں نے بیعت کرلی ہے۔ اب میں تا دم مرگ اس کو نبھاؤں گا۔ موصوف نے عرض کیا کہ مجھے بہت پہلے بیعت کرلینی چاہیے تھی۔
٭…ایک نومبائع نے عرض کیا کہ حضور انور کے ساتھ مجلس میں بیٹھنا ہمارے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔ حضور انور کی خدمت میں والدہ کے لیے بھی دعا کی درخواست ہے۔ والدہ نے کہا تھا کہ جب حضور سے ملو تو میرا سلام عرض کرنا۔
٭… نو مبائعین کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے یہ ملاقات آٹھ بجکر پندرہ منٹ تک جاری رہی۔ آخر پر تمام نومبائعین نے حضور انور کے ساتھ انفرادی طور پر تصاویر بنوانے کا شرف پایا۔
……………………………………………………………
٭…بعد ازاں پروگرام کے مطابق یہاں Karlsruhe سے فرنکفرٹ کے لیے روانگی ہوئی۔ حضور انور نے دعا کروائی اور قافلہ آٹھ بجکر 40 منٹ پر بیت السبوح فرنکفرٹ کے لیے روانہ ہوا۔
جب حضور انور کی گاڑی جلسہ گاہ کے احاطےسے باہر نکل رہی تھی تو راستے کے دونوں اطراف کھڑے ہزار ہا لوگ مردوخواتین اور بچوں، بچیوں نے اپنے ہاتھ ہلاتے ہوئے اپنے پیارے آقا کو الوداع کہا۔ احباب جماعت مسلسل نعرے بلند کر رہے تھے۔ بچیاں گروپس کی صورت میں الوداعی نظمیں پڑھ رہی تھیں۔ قریباً ایک گھنٹہ 35 منٹ کے سفر کے بعد سوا دس بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بیت السبوح تشریف آوری ہوئی۔
٭… بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ساڑھے دس بجے تشریف لاکر نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
……………………………………………………………
٭… آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے 37 افراد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دست مبارک پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ ان بیعت کرنے والوں کا تعلق 16 مختلف اقوام سے تھا۔ بیعت کی سعادت پانے والے احباب نے اپنی اس خوش نصیبی پر بہت خوشی کا اظہار کیا۔ بعض احباب نے بیعت کے بعد اپنے تاثرات اور جذبات کا اظہار کیا جو ذیل میں درج ہے۔
٭ کوسووو کے وفد میں شامل ایک دوست Mr. Skender Asllani صاحب جو کہ البانین زبان اور لٹریچر کے استاد ہیں اور انہیں اس سال بیعت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ہے، انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہارکرتے ہوئے کہا:
انتظامات بہت اعلیٰ پائے کے تھے۔ ڈھونڈنے پر بھی کوئی نقص نہیں ملا۔ تقاریر کا معیار بہت عمدہ تھا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطابات بہت پُراثر تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ سفر کی تھکاوٹ اس قدر تھی کہ بیان سے باہر ہے۔ لیکن حضور انورکو دیکھنے اور پہلی دفعہ آپ کے پیچھے نماز پڑھنے کے بعد تھکاوٹ کا نام و نشان نہ رہا اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ گویا ابھی ایک لمبی نیند کے بعد جاگا ہوں۔
بیعت کرنا ایک انعام ہے جس کی قدر ہم سب کو کرنی چاہیے کیونکہ اس ماحول میں ایک ہاتھ پر جمع ہونا ہی کامیابی کی کنجی ہے۔
٭…وفد میں شامل ایک دوست Mr Labinot Rexhad صاحب وہاں ایک ‘ہائی سکول ’کے پرنسپل ہیں اور پہلی دفعہ جلسہ سالانہ میں شامل ہوئے ہیں۔ان کو بیعت کرنے کی بھی سعادت ملی۔ انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہارکرتے ہوئے کہا:
جلسہ سالانہ نے مجھ پر ایک خاص جذباتی اثر ڈالا ہے۔ جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ہال میں تشریف لاتے تو نعروں کا بلند ہوجانا اور اسی طرح حضور کا فرمانا کہ ‘بیٹھ جائیں۔’ تو اتنے بڑے مجمع کا فوراً بیٹھ جانا ، یہ دنیا میں کہیں دیکھنے کو نہیں ملتا۔
حضورانور کے خطابات ہر قسم کے علوم سے مرصع تھے اور انسان کی توجہ کو کھینچتے تھے۔ میرا یہ کہنا ہے کہ یہ جلسہ 3؍ دن کا نہیں بلکہ 30دنوں کا ہونا چاہیے۔ انتظامات میں کوئی کمی دیکھنے کونہیں ملی۔ اگلےسال کے جلسہ میں شامل ہونے کے لیے بے قرار ہوں۔ میرا اِرادہ بیعت کرنے کا نہیں تھا لیکن بیعت کے دوران طبیعت میں ایسا اثر پیدا ہوا کہ خود بخود ہی ہاتھ اٹھ گیا اور الفاظ دہرانے شروع کردئیے۔
٭…کوسووو کے وفد میں ایک اور دوست Mr Afrim Hoxha صاحب پہلی مرتبہ اپنی فیملی کے ہمراہ جلسہ میں شامل ہوئے ہیں اور 5 ؍ افراد کی ساری فیملی کو بیعت کرنے کی بھی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے:
پہلے مجھے بیعت کا ایک ڈر تھا کہ کس طرح ہوگی اور جسم گھبراہٹ سے کانپ رہاتھا لیکن پیارے حضور کو دیکھنے اور بیعت کرنے کے بعد طبیعت میں سکون سا محسوس ہونے لگا اور جسم کانپنا بند ہوگیا۔
٭ …کوسووو کے وفد میں ایک دوست Mr Minator Nalokw صاحب پہلی دفعہ جلسہ میں شامل ہوئے اور انہیں بیعت کرنے کی بھی سعادت ملی۔ وہ کہتے ہیں:
اپنے احساسات اور جذبات کو الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہوں۔ خلیفۃ المسیح سے ملنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے زندگی مکمل اور کامیاب ہوگئی ہے۔ میری زندگی میں کب سے ایک خواہش تھی کہ کوئی ایسا وجود مجھے ملے جو دنیا کی فکر کرنے والا ہو اور جس سے مل کر میرے تمام مسائل اور تکلیفیں حل ہوجائیں۔ میرا اس جلسہ میں شامل ہونا خدائی تصرف سے تھا اور بیعت کرتے وقت مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ گویا کہ میں خدا کے قریب ہوگیا ہوں۔
٭…قرغیزستان سے آنے والے ایک دوست صلاح الدین صاحب بیان کرتے ہیں:
مجھے جلسہ بہت اچھا لگا مگر سوال کا موقع نہیں ملا۔ جلسہ سے قبل خاکسار کے جسم میں شدید درد تھی مگر بیعت کے بعد درد کا کچھ نہ رہا ۔
٭…قرغیزستان سے آنے والے ایک دوست Dr Jagyn bek Baer صاحب بیان کرتے ہیں :
میں جو چاہتاتھا وہ مجھے خلیفۃ المسیح کے ساتھ ملاقات میں حاصل ہو گیا ۔ بیعت کے دوران مجھے بہت رونا آیا۔ آج بھی مشکل سے اپنے آپ کو روکا تھا۔
میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے خلیفۃ المسیح سے ہاتھ ملانے کا موقع دیا اور مجھے ایسا لگا کہ جیسے میرے پر نکل آئے ہیں اور میں پرواز کر رہا ہوں۔ جلسہ کے دن میری زندگی میں بہت غیر معمولی دن ہیں۔
٭…سیودیان سلیمانوسکی صاحب (Sevdjan Sulejmanovski)اپنے جذبات کا اس طرح اظہار کرتے ہیں کہ
‘‘آج میں نے احمدیت قبول کی ہے اور اس اعزاز پر بہت خوش ہوں۔ امسال جلسہ پر میں نے زیادہ تعداد میں لوگوں کو دیکھا۔ کھانا اور رہائش اچھی تھی۔ خلیفۃ المسیح کی تقاریر بہت اچھی تھیں کیونکہ اسلام کے بارہ میں وہ بہت اچھے انداز میں بتاتے ہیں۔ خصوصاً جب وہ اسلام کے بارہ میں مختصر الفاظ میں وضاحت بیان فرماتے ہیں۔ وہ آسان اور سادہ الفاظ میں بتاتے ہیں ۔ میرے خیال میں 2019ء کا جلسہ بہت کامیاب رہا ۔’’
٭…آذربائیجان سے آغا صف اصغروو صاحب جلسہ میں شریک ہوئے تھے۔ انہیں جلسہ کے دوران حضورِ انور کے دستِ مبارک پر بیعت کرنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ یہ اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ
میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ میں روحانیت کی اتنی بلندیوں کو دیکھوں گا جو خلیفۃ المسیح کی ذات میں ہیں۔ مربی محمودصاحب نے مجھے جماعت کے بارہ میں اور اس کے عقیدوں کے بارہ میں معلومات دینی شروع کیں۔ مجھے یہ سب بناوٹی اور جھوٹ لگا۔ میں نے ان باتوں کو سنتے ہی انکار کر دیالیکن معلوم نہیں تھا سچ کی یہ قوت مجھے جلد اپنی طرف کھینچ لے گی۔یقینی طور پر جماعت کی سچائی اور اس کے پیش کردہ دلائل بہت پختہ ہیں۔
ویڈیو ز میں دیکھے جانے والے نظارے یہاں آکر حقیقت میں دیکھنے کا موقع ملا۔ حضور کو قریب سے دیکھنے کی خاطر میں جمعہ میں پہلی صف میں جا کر بیٹھا تھا۔ حضور کو تشریف لاتا دیکھ کربہت ہی لذت محسوس کی۔یہ روحانی لذت اس وقت اور بڑھ گئی جب حضور کی زبان مبارک سے قرآنِ کریم کی تلاوت سنی۔ ایسے لگا کہ یہ آواز اور اس کا روحانی اثر صرف حضور سے ہی خاص ہے۔
جلسہ میں بہت سے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا لیکن ہر ایک سے مل کر ایک ہی جیسا خوشگوار احساس ہوتا تھا جو یقینی طور پردلیل ہے کہ یہ ایک جماعت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مجھے حضور کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت بخشی۔ پہلی دفعہ جب مجھے یہ اطلاع دی گئی تو مجھے یقین نہ آیا ۔میں نے چار پانچ بار پوچھا کہ کیا واقعی میں حضور کے دستِ مبارک پر ہاتھ رکھ کر بیعت کروں گا۔ میری آنکھوںمیں آنسو آگئے اور ساتھ ہی پریشان ہو گیا کہ میں تو اس قابل نہیں۔ پھر میں نے درود شریف اور استغفار کا ورد شروع کیا۔ بیعت کا موقع آنے تک میں نہ کھا سکا اور نہ ہی کچھ اور کرسکا۔ الحمدللہ بیعت کا موقع بھی آگیا۔ حضور اپنے پر نور چہرے کے ساتھ تشریف لائے تو میری آنکھیں ساتھ نہیں دے رہی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسے قوت بخش روحانی موقع سےنوازا کہ میں بیعت کے بعد سجدہ میں گر گیا اور اس ذات کا شکر ادا کیا جس نے اپنے اس ناچیز گناہ گار بندے کو اپنے اتنے مقدس بندے کے ہاتھ پر بیعت کی توفیق عطا فرمائی۔ جلسہ کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ حضورانور کے ساتھ ہمیں ایک ملاقات کا موقع مل جائے گا۔ میں سارا دن کئی سوال سوچتا رہا۔ ذہن میں یہ بھی آتا رہا کہ بیعت کے وقت جو چہرہ دیکھا تھا اس کو اتنی جلدی دوبارہ دیکھوں گا۔ جب ملاقات کا موقع آیا تو میں اپنے ذہن میں سوچے ہوئےکئی سوالوں کو بھول گیا اور صرف سب سے زیادہ فکر مند کرنے والا سوال یاد رہا کہ آیا جلسہ کے بعد اپنے ملک جانے کے بعد کیا روحانیت کا یہ معیار قائم رہے گا؟یااس کو کیسے قائم رکھ سکتے ہیں۔الحمدللہ حضور نے میری یہ مشکل حل فرما دی۔ آپ کے جواب نے مجھے تسلی عطا فرما دی کہ نمازسورہ فاتحہ اھدنا الصراط المستقیم۔صراط الذین انعمت علیھم اور استغفار اس کا حل ہے۔ میں یہاں سے عہد کر کے جا رہاہوں کہ اگلے جلسہ تک اس نصیحت پر عمل پیرا رہوں گا اور اگلے جلسہ پر آکر حضور کو بتاؤں گا ۔
٭…آسٹریا سے تعلق رکھنے والی ایک مہمان فاطمہ سامر اللبابیدی صاحبہ لکھتی ہیں:
میں نے جلسہ جرمنی كے موقع پر مورخہ 7؍ جولائی كو بیعت كی ہے۔ حضور انور سے درخواست دعا ہے كہ میری بیعت بابركت ہو اور میری كوئی غلطی میرے اس عہد بیعت كو توڑ نہ دے۔ اللہ كرے كہ میں اپنے اندر وہ تبدیلیاں پیدا كرسكوں جن كا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسلامی اصول كی فلاسفی میں ذكر كیا ہے۔
میں اپنی فیملی كے ساتھ 2011ء سے احمدی ہوں۔ دو ماہ بعد میری عمر 18 سال ہو جائے گی۔ میری بچپن سے یہ خواہش تھی كہ خود بیعت كروں۔ میں نے 2011ء سے اپنا بیعت فارم محفوظ كیا ہوا تھا تاكہ خود پیش كروں اور حضور انور كے ہاتھ پر خود بیعت كروں ۔
یہ تیسرا جلسہ ہے جس میں میں شامل ہوئی ہوں۔ میری ترجمہ اور عرب مہمانوں كو تبلیغ كرنے كے سیكشن میں ڈیوٹی تھی۔ اس قد ر تبلیغ كی توفیق ملی كہ میری آواز بھی بیٹھ گئی۔ مجھے محسوس ہوا كہ گویا میں نور انی راستے پر چل رہی ہوں اور اللہ تعالیٰ كی جماعت كے ساتھ ہوں۔ یہ سب كچھ حضو رانور كی مبارك خلافت كے سائے كی وجہ سے ہے۔ اللہ تعالی كا شكر ہے جس نے آپ كو ہمارے اور اللہ تعالیٰ كے درمیان ایك خوبصورت واسطہ بنایا ہے اور آپ كی اور اللہ تعالیٰ كی قربت بخشی۔
٭ ایک کُرد لڑکی اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہے؛
چند سال قبل میری والدہ نے احمدیت قبول کی تھی لیکن اس وقت میں تیار نہ تھی۔ اب گذشتہ چند ماہ سے مجھے شرح صدر ہورہی ہے کیونکہ میں نے احمدیوں میں باہمی محبت دیکھی ہے اور آج حضور کو دیکھنے اور حضور کی باتیں سننے سے میرے تمام خدشات دور ہو گئے ہیں۔ گذشتہ سال بھی میں آئی تھی لیکن یہ کیفیت نہ تھی جو آج ہے۔ مجھے آپ کے وجود سے نور نکلتا محسوس ہوا۔ میری والدہ بہت خوش ہو گی کیونکہ اب مجھے یہ احساس بہت شدت سے ہونے لگا ہے کہ مجھے احمدی ہوجانا چاہیے۔
(باقی آئندہ)