مشرق ومغرب میں ہیں یہ دیں کےپھیلانے کے دِن
منظوم کلام حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی المصلح الموعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(اخبار بدر جلد 6۔28؍ فروری 1907ء)
دوستو ہرگز نہیں یہ ناچ اور گانے کے دِن
مشرق و مغرب میں ہیں یہ دیں کےپھیلانے کے دِن
اِس چمن پر جبکہ تھا دورِ خزاں وُہ دِن گئے
اب تو ہیں اسلام پر یارو بہار آنے کے دِن
ظُلمت و تاریکی و ضِدّ و تعصّب مِٹ چکے
آ گئے ہیں اب خُدا کے چہرہ دِکھلانے کے دِن
جاہ و حشمت کا زمانہ آنے کو ہے عنقریب
رہ گئےتھوڑےسے ہیں اب گالیاں کھانے کے دِن
ہے بہت افسوس اب بھی گر نہ ایماں لائیں لوگ
جبکہ ہر مُلک و وطن پر ہیں عذاب آنے کے دِن
پیشگوئی ہو گئی پُوری مسیحِ وقت کی
‘‘پھر بہار آئی تو آئے ثلج کے آنے کے دِن’’
ان دنوں کیا ایسی ہی بارش ہوا کرتی تھی یاں
سچ کہو کیا تھے یہ سردی سے ٹھٹھر جانے کےدِن
دوستو اب بھی کرو توبہ اگر کچھ عقل ہے
ورنہ خود سمجھائے گا وُہ یار سمجھانے کے دِن
دَرْد و دُکھ سے آ گئی تھی تنگ اے محمُود قوم
اب مگر جاتے رہیں ہیں رنج و غم کھانے کے دِن