اکیس روزہ ریجنل تربیتی کلاس شیانگا ریجن، تنزانیہ
(نمائندگان الفضل انٹرنیشنل تنزانیہ)، مشرقی افریقہ کے خوبصورت ملک تنزانیہ کے شمال مغرب میں شیانگا (Shinyanga)ریجن واقع ہے۔ جہاں گذشتہ چند سالوں میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے لوگوں کی ایک بڑی تعدا د کو اسلام احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی ہے۔ یہاں نومبائعین ایمان، اخلاص اور جماعت سے تعلق میں ترقی کررہے ہیں۔ مجموعی طور پر اس ریجن میں 47جماعتیں قائم ہیں جن میں بعض دور دراز کے علاقہ جات بھی شامل ہیں۔ ان کی تربیت کے لیے 16معلمین کرام تعینات ہیں۔ چونکہ احبابِ جماعت میں اکثر نومبائعین ہیں اس لیے وقتا ًفوقتًا ایسے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں جن سے ان کے تربیتی معیار میں اضافہ ہوسکے۔ اکثر جماعتوں میں لوگ احمدیت میں داخل ہونے سے قبل مسلمان نہیں تھے ، اس لیے ان مقامات میں احبابِ جماعت کے لیے نماز باجماعت، درس و تدریس ، نماز جمعہ پڑھانے اور روز مرہ کے امور میں اسلامی تعلیمات کے مطابق عمل کروانے کے لیے اسلام کا مناسب علم رکھنے والے احباب کی تعداد کم ہے۔
اس لیے ریجنل انتظامیہ کے تحت ماہِ مارچ میں شیانگا کے ضلع Kahama میں اکیس روزہ تربیتی کلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کلاس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ احبابِ جماعت میں سے ہی ایسے اساتذہ تیار کیے جائیں جو خود اسلامی اطوار سیکھ کر انہیں اپنی اپنی جماعتوں میں رائج کرنے والے ہوں۔ یکم تا 20؍مارچ جاری رہنے والی اس کلاس میں ریجن کی 24جماعتوں سے 57 خدام شامل ہوئے جن میں 4جماعتوں کے صدر صاحبان بھی شامل تھے۔ اس کلاس کے لیے ایک تفصیلی نصاب بنایا گیا جو روزانہ معلمین کرام کی مدد سے لیکچرز کی صورت میں خدام کو پڑھایا جاتا۔ اس نصاب میں مندرجہ ذیل موضوعات شامل تھے:
ہستی باری تعالیٰ کے عقلی و نقلی دلائل، مذہب کی ضرورت اور اہمیت، اسلامی تعلیمات کا دیگرمذاہب سے موازنہ، بائبل میں موجود آنحضرت ﷺ کے بارہ میں پیشگوئیاں، ارکانِ اسلام و ارکانِ ایمان، آنحضور ﷺ کی حیاتِ طیبہ اور خلفاءِ راشدین کا تعارف، حضرت مسیح موعود ؑاور خلفائے احمدیت کا تعارف، دعوت الی اللہ کے طریق، اختلافی مسائل (وفاتِ مسیح، امکانِ نبوت،صداقت حضرت مسیح موعود ؑ)،نماز باجماعت کی اہمیت، مسجد کے آداب، مسائل وضو و طریقِ نماز، جمعہ کی اہمیت، خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ کا طریق ، غسلِ میت کے مسائل اور نماز جنازہ، نکاح و شادی کے بارہ میں فقہی مسائل، نظام جماعت کی اطاعت، مالی قربانی اور خدمت دین کی اہمیت، معاشرتی برائیاں(جھوٹ، بدنظری، خیانت وغیرہ) سے پرہیز اور تعارف کتبِ سلسلہ۔
تمام حاضرین نے ان موضوعات سے بھرپور استفادہ کیا اور سوالات بھی پوچھتے رہے۔ خاص طور پر وضو اور نماز باجماعت کے طریق کو عملی طور پر سکھایا گیا۔ خاکسار کے علاوہ جن معلمین نے بطور اساتذہ فرائض سر انجام دیے ان کے نام یہ ہیں:مکرم معلم سلیمان مگانا صاحب ، مکرم معلم مہدی اللہ نیاماہاسی صاحب اور مکرم معلم رفیق احمد صاحب۔
روزانہ شام عصر کے بعد تمام خدام فٹ بال کی گیم میں بھی شامل ہوتے رہے۔ اس کے علاوہ شاملین کی دلچسپی قائم رکھنے کے لیے اس کلاس میں لطیفے اور پہیلیوں کا تفریحی پروگرام بھی رکھا گیا۔ اس کلاس کے دوران ایک دن ‘یومِ تبلیغ’ کے طور پر منایا گیا جس میں خدام نے تقریباً 3100 لوگوں تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچایا اور لٹریچر بھی تقسیم کیے۔ اسی طرح دو دن اجتماعی وقارِ عمل کا پروگرام بھی رکھا گیا۔ ان دنوں میں دور و نزدیک سے آئے ہوئے تمام خدام کی رہائش کا انتظام مسجد میں کیا گیا تھا۔ نیز مسجد کے قریب واقع مکرم یوسف مگلیکا صاحب (صدر جماعت) کے گھر کے احاطہ میں تمام شاملین کے کھانےکا انتظام کیا گیا تھا۔
مورخہ 20 مارچ کو اس کلاس کی اختتامی تقریب کا انعقاد ہوا۔ مکرم و محترم طاہر محمود چوہدری صاحب (امیر و مشنری انچارج تنزانیہ ) نے مواصلاتی رابطہ کے ذریعہ تمام حاضرین کو نصائح کیں۔ آپ نےانتظامیہ کو تربیتی کلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد دی اور خدام سے کہا کہ اس کلاس کے دوران جو کچھ انہوں نے سیکھا ہے وہ واپس جا کر دوسروں کو سکھائیں۔
اس تقریب میں جملہ شاملین اور نمایاں کارکردگی دکھانے والےخدام میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ دعا کے ساتھ اس تقریب کا اختتام ہوا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کلاس میں شامل ہونے والے خدام کے علم میں برکت دے اور یہ سب دیگر نومبائعین کی تربیت کی ذمہ داری احسن رنگ میں ادا کرنے والے ہوں۔ آمین
(رپورٹ: عمران محمود ۔ ریجنل مشنری شیانگا۔ تنزانیہ)