سچائی کی اہمیت
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
تقویٰ کے لئے اخلاق ضروری ہیں اور اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ ارشاد بھی کہ متقی انسان اس وقت بنتا ہے جب اس میں تمام خُلق موجود ہوں۔ پس مومن کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ تمام اخلاق کو اپنائے اور وہ تمام اوامر جن کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے انہیں بجا لائے اور تمام نواہی جن سے بچنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے ان سے بچے تب ہی وہ اعلیٰ خُلق اس میں پیدا ہو سکتے ہیں جو ایک متقی کے لئے ضروری ہیں۔ لیکن بعض خلق کی باتیں ایسی ہیں جو اگر ایک مومن میں نہیں تو پھر اس کے ایمان کا معیار بھی محلِّ نظر ہو جاتا ہے۔ وہ بھی دیکھنے والا ہے کہ ہے بھی کہ نہیں۔ تقویٰ تو بعد کی بات ہے پہلے ایمان کو سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ ان میں سے سب سے اہم بات یا خُلق جو ایک مومن کی بنیادی شرط ہے وہ سچائی پر قائم ہونا ہے اور جھوٹ سے بچنا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ(الحج:31)۔
پس تم بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹ کہنے سے بچو۔ پس بتوں کی پرستش اور جھوٹ کو ملا کر واضح کر دیا کہ اگر تمہارے اندر سچائی نہیں اور سچی بات کہنے کی عادت نہیں تو یہ ایسا ہی بڑا گناہ ہے جیسے بتوں کو پوجنا۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ ایک مومن کو خدا تعالیٰ کی وحدانیت پر بھی ایمان ہو اور پھر ظاہری یا مخفی بتوں کی پلیدی میں بھی وہ ملوّث ہو۔ پس ایک ایمان کا دعویٰ کرنے والے کو یہ بہت بڑی اور کھلی اور واضح وارننگ ہے کہ اگر مومن ہو تو سچائی کے اعلیٰ معیار بھی اپنانے ہوں گے ورنہ اپنے ایمان کی فکر کرو۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی اس بارے میں بڑی کھول کر توجہ دلائی ہے، بڑے واضح طور پر بیان فرمایا ہے کہ بُت کیا ہے؟ اور تم نے اپنے ایمان کو سلامت رکھنے کے لئے، اپنے ایمان میں ترقی کرنے کے لئے، کس قسم کے بتوں کی پلیدی سے احتراز کرنا ہے اور بچنا ہے اور کیا طریق اختیار کرنا ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس مضمون کو اپنی مختلف کتب میں بھی بیان فرمایا ہے۔ مجالس میں بھی بار بار ذکر فرمایا ہے اور بڑے واضح طور پر سچائی کی اہمیت بیان فرمائی ہے اور اس بارے میں بڑے درد کا اظہار کیا ہے جو ہر احمدی کو ہر وقت اپنے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے تا کہ ہم اپنے ایمانوں کو مضبوط کرتے ہوئے تقویٰ کی طرف بڑھنے والے ہوں۔
(خطبہ جمعہ 16؍ جون 2017ء)