متفرق شعراء
پھیلتے نور کو مونہوں سے بجھانے والے
روز انصاف کے ڈنکے کو بجانے والے
یہ وہی ہاتھ ہیں کلمے کو مٹانے والے
یاد کرتے ہیں جہاں احمدی اپنے رب کو
یہ مسلمان ہیں اس گھر کو گرانے والے
عشق کرتے ہیں محمؐد سے زبانی لیکن
تنگ ہیں ان کے رویوں سے زمانے والے
حیف اسلام کی خدمت کے بہانے ہر دم
جیب بھرتے ہیں فقط دین سکھانے والے
خون آلود گریبان میں جھانکیں کیسے
نوش کرتے ہیں لہو زہد دکھانے والے
بند کمروں سے اچانک یہ برآمد ہو کر
جیل جاتے ہیں غریبوں کو پڑھانے والے
روز بکتے ہیں خرافات ہماری بابت
پھیلتے نور کو مونہوں سے بجھانے والے
مان جاتے ہیں حقائق کو سعید الفطرت
کھاد بنتے ہیں جماعت کو دبانے والے
ہند و برما کے مظالم پہ ہے سینہ کوبی
آنکھ ہے بند تیری ملک جلانے والے
رسم دنیا ہے جہالت کو پذیرائی ہے
خوف کھاتے ہیں یہاں علم سکھانے والے
(حافظ اسدالله وحید۔سیرالیون)