متفرق مضامین

امریکہ میں شعبہ تعلیم القرآن و وقفِ عارضی کی تاریخ

(امتیاز احمد راجیکی۔ امریکہ)

وہ جواہرات کی تھیلی جو اِس دور میں سیّد المرسلین، خاتم النبیین آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم کے غلامِ صادق حَکم و عدل امامِ آخر الزمان سیّدنا حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے دستِ با برکات سے بانٹی جانی تھی وہ تو قرآنی اسرار و رموز اور علوم و فیوض کے نوادرات پر مشتمل ایسا پنہاں در پنہاں خزانہ تھا جس کی ایک جھلک پانے کے لیے بھی کروڑوں گزر گئے۔ اس گنجِ بے بہا کی تلاش میں صدیاں بیت گئیں، امیدیں ٹوٹ گئیں، تمنائیں ویران ہو گئیں مگر یہ خوش بختی انہی کے حصے میں آئی جنہیں مہدیِ دوراں کا زمانہ دیکھنا نصیب ہوا۔ جو اس محور کے گرد گھومنے لگے جس کا ہر منبع و سرچشمہ، ہر مبدءو منتہا وہی پاک کلام تھا۔ اسی کی دھن، اسی کا خیال، اسی کا طواف، اسی کا جتن یوں جسم و روح میں رچ بس گیا تھا کہ وہ بے اختیار یہ کہنے پر مجبور ہو گیا:

قرآں کے گرد گھوموں کعبہ مرا یہی ہے

اسی خیال، اسی جستجو، اسی جتن کی دھن جب اِس زمانے میں آقا علیہ السلام کے غلاموں کو لگ گئی تو وہ مغرب کے ظلمت کدہ ہائے شرک و الحاد میں توحید اور امید کی شمعیں روشن کرنے لگے۔ راستی و سلامتی اور نور و ضیا کے مینار بلند کرنے لگے۔ رشد و ہدایت کے منبع و محور اور اساس و بام اللہ تبارک و تعالیٰ کے پاک کلام قرآنِ عظیم کی ترویج و اشاعت اور تعلیم و تعمیل میں ہمہ تن مصروف ہو گئے۔

امریکہ میں شعبہ تعلیم القرآن و وقفِ عارضی کا باقاعدہ قیام

اس سلسلے کی ایک اہم پیش رفت سیّدنا حضرت اقدس خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے عہدِ مبارک کے ابتدا میں ہوئی جب آپ کے ارشاد پر سن 2005ء میں امریکہ میں شعبہ تعلیم القرآن و وقفِ عارضی کا باقاعدہ قیام عمل میں لایا گیا۔ اس سے پہلے اگرچہ یہ دونوں شعبے عملاً کام کر رہے تھے مگر جماعت کے مرکزی شعبہ جات کے نظام کے مطابق کسی ایک سیکرٹری کے تحت نہیں تھے۔ چنانچہ امیر صاحب جماعت ہائے احمدیہ امریکہ، ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب کی سفارش پر حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےڈاکٹر صاحبزادہ میاں ظہیر الدین منصور احمد صاحب کی اس شعبے کے پہلے سیکرٹری کی حیثیت سے منظوری عطا فرمائی۔ اس تقرری میں میاں صاحب محترم کی ذاتی اور اکتسابی صلاحیتوں سے بڑھ کر ایک ماورائی تصرف اور اعجازی عنایتِ الٰہیہ کا ہاتھ دکھائی دیتا ہے۔ اور ایک عظیم بصیرت افروز وجود حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حسنِ نظر، بالغ فہم اور پیش بینی کا اظہار بھی ہوتا ہے۔

اس میں شک نہیں کہ ڈاکٹر میاں ظہیر الدین منصور احمد صاحب کو عشقِ قرآن اور خدمتِ فرقان کے دو ایسے سلسلوں سے نسبی واسطہ ہے جن کی مثال ملنی محال ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام اور آپؑ کے غلامِ صادق حاجی الحرمین خلیفۃ المسیح الاوّل حضرت حکیم مولوی نور الدین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ڈاکٹر صاحب کے جدِّ امجد تھے۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی پیشگوئی

ایک بار بچپن میں میاں صاحب اپنی والدہ محترمہ صاحبزادی سیّدہ امۃ الرشید صاحبہ مرحومہ کے ساتھ اپنے نانا حضرت مصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملنے گئے تو آپؓ نے فرمایا:

’’یہ لڑکا بڑا ہو کر ڈاکٹر بنے گا اور اپنے پڑنانا حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ کی طرح قرآن کی تعلیم دے گا‘‘

اللہ تعالیٰ نے حضورؓ کے یہ مبارک الفاظ اور تمنا اس رنگ میں پوری فرمائی کہ میاں ظہیر الدین منصور احمد صاحب کو نوجوانی ہی میں عربی زبان کی مبادیات کی سوجھ بوجھ کے ساتھ ساتھ قرآنی علوم کے سیکھنے اور پھر ان کی تعلیم و ترویج کی طرف توجہ پیدا ہو گئی۔ ابتدائی تعلیم ربوہ میں پانے کے بعد آپ نے 1976ءمیں نشتر میڈیکل کالج ملتان سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کی اور لمبا عرصہ پاکستان میں خدمتِ دین اور خدمتِ خلق کرنے کے بعد امریکہ میں مستقل سکونت پذیر ہو گئے جہاں آپ کو ایک اعلیٰ پایہ کے منتظم اور معلّم کی حیثیت سے تعلیم القرآن کے شعبے کو نئے سرے سے استوار کر نے اور اسے نئی جہتوں اور بلندیوں تک پہنچانے کی توفیق ملی۔

تین سے تین سو

سن 2005ءمیں امریکہ میں شعبہ ’’تعلیم القرآن و وقفِ عارضی‘‘ کے قیام کے وقت ڈاکٹر صاحب کی ابتدائی نظرِ جن تین معتمدین پر پڑی شاید اس کی وجہ اعتماد کا ایک پرانا تعلق تھا جو مدتوں سے قائم تھا۔ مکرم راجہ ناصر احمد صاحب (مرحوم) ڈاکٹر صاحب کے کلاس فیلو اور تعلیم الاسلام کالج کے ہونہار طالبعلم اور سٹوڈنٹس یونین لیڈر تھے اور امریکہ میں ’’ٹی۔ آئی۔ کالج المنائی‘‘ (T.I.C. Alumni) کے بانی مبانی اور پہلے جنرل سیکرٹری تھے۔ انہیں ڈیپارٹمنٹ کے انتظامی امور کا نگران بنایا گیا۔ دوسرے معتمد عزیزم مرزا حبیب الرحمٰن صاحب بنیادی طور پر ایک ریاضی دان اور اعلیٰ پائے کے کمپیوٹر کے ماہر تھے جنہیں 1995ء میں پاکستان کے ایک بہت معروف میڈیا گروپ ’’ایکسپریس نیوز‘‘ میں اخباری اشاعت کے ایک انقلاب آفریں دور کے آغاز میں ’’اِن۔ پیج‘‘ (In-Page) کو استعمال کر کے خبروں کی ترسیلِ کار (media workflow) کی تدوین اور ارتقا و نشوونما کا موقع ملا۔ مرزا صاحب کو شعبہ تعلیم القرآن میں آئی۔ ٹی کے ماہر کی حیثیت سے احبابِ جماعت میں قرآنی علوم کی اہلیت کا اندازہ کرنے کے لیے ابتدائی جائزہ اور سروے کی ضروریات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے کچھ فارم اور دستاویزات کی تیاری کا موقع ملا۔

ڈاکٹر صاحب سے بچپن سے دوستانہ اور دیرینہ تعلقات کی بنا پر آپ کی نظرِ اس عاجز راقم الحروف (امتیاز احمد راجیکی) پر بھی پڑی۔ تحقیق و ارتقائی نشوونما (Research & Development) کی ذمہ داریاں خاکسار کو سونپی گئیں۔ چنانچہ اس کے تحت ترتیل و تجوید اور عربی زبان اور قرآنی لغات و تفسیر کے سلسلے میں مہیا شدہ کتب اور ذرائع کی معلومات حاصل کی گئیں اور ان کے استعمال کے ساتھ ساتھ جماعتوں میں ان کی ترسیل اور فراہمی کا بندوبست کیا گیا۔ بعد ازاں شعبہ سے متعلق تراجم، مضامین، اردو رپورٹس اور مرکز سے خط و کتابت کی ذمہ داریاں اس عاجز کے لیے باعثِ عزت و افتخار بنیں۔ اور ’’الاسلام ویب سائٹ‘‘ کے اردو اور قرآن سیکشن کی ٹیم میں شمولیت کی سعادت نصیب ہوئی۔ فالحمد للہ۔

یہ ایک عاجزانہ ابتدا تھی اس شعبہ کے آغاز اور نشوونما کی جس نے حضرت اقدس مسیحِ پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام کو عطا کی گئی بشارت:

’’تیری عاجزانہ راہیں اسے پسند آئیں۔ ‘‘کو حضورؑ کے غلاموں کے حق میں بھی قبول فرمایا۔ اور تین سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب اس شعبے میں قرآنِ کریم کی خدمت پر مامور رضاکاروں کی تعداد تین سو سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اس ضمن میں بہت ابتدا سے اپنے اپنے ہنر اور میدان کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد اس ٹیم میں شامل ہوتی گئی جن میں مکرم فخر احمد خلیفہ، ساجد احمد خان، ملک مظفر احمد، خالد اسد صاحبان اور محترمہ نعیمہ احمد صاحبہ ایک قابلِ قدر اور قابلِ ذکر اضافہ ہیں۔

انقلاب آفریں دور کا آغاز

جماعت احمدیہ امریکہ میں ایک تاریخ ساز دور کا آغاز شعبہ تعلیم القرآن کے اجرا کے ساتھ اس رنگ میں بھی ہوا کہ جماعت کی خواتین کو کثرت کے ساتھ ہراول دستے کے طور پر اس محاذ میں خدمات بجا لانے کی سعادت ملی۔ اگرچہ جماعتی نظام میں مستورات ہمیشہ ایک فعال اور مؤثر کردار ادا کرتی ہیں، تاہم ان کی زیادہ تر مصروفیات لجنہ اماءاللہ کی تنظیم تک محدود رہتی تھیں۔ اور ان کی علمی و عملی قابلیت اور صلاحیتوں سے ماضی میں جماعت کے مرکزی فورم پر زیادہ استفادہ نہیں کیا جاتا تھا۔ ڈاکٹر میاں ظہیر الدین احمد صاحب نے اس حقیقت کو شروع سے بھانپ لیا کہ قرآن کریم کی تعلیم بہت بچپن سے توجہ کی محتاج ہوتی ہے اور اس میں زیادہ اہم کردار ماؤں اور خواتین کو ادا کرنا پڑتا ہے۔ چنانچہ آپ نے ابتدا میں اپنی ہمشیرگان اور اپنے خاندان کی خواتین کی خدمات حاصل کیں۔ خاندانِ اقدس مسیح موعودؑ کا فرد ہونے کی حیثیت سے آپ کا جماعت میں بلاشبہ ایک قابلِ احترام اور بزرگ مقام ہے۔ مزید برآں ذاتی طور پر طبیعت میں شگفتگی، حوصلہ مندی، پدرانہ محبت اور شفقت نے انہیں ایک انتہائی جاذب اور مقناطیسی شخصیت کا حامل وجود بنا دیا ہے۔ چنانچہ جسے بھی ایک بار میاں صاحب کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملتا اس کی وارفتگی، عقیدت اور خدمت میں روز بروز اضافہ ہوتا جاتا۔ اس بات کا اندازہ اسی امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت جماعت کے قرآنی تعلیم کے آفیشل ادارے ’’الفرقان‘‘ میں 171 خواتین اساتذہ ہمہ وقت خدمتِ قرآن میں مصروف ہیں۔ یوں نظامِ جماعت کے تحت تمام اسلامی روایات و اقدار اور اسالیب کو ملحوظ رکھتے ہوئے لجنہ کی قابلِ قدر خدمات سے استفادہ کا سہرا بھی ڈاکٹر صاحب کے سر جاتا ہے۔

دو طرفہ محاذ

تعلیم القرآن کے فروغ اور نشوونما کے لیے ابتدا ہی سے یہ حکمتِ عملی اختیار کی گئی کہ اسے دو محاذوں پر اس طرح چلایا جائے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ منضبط ہونے کے باوجود اپنی جداگانہ شناخت اور افادیت قائم رکھیں۔ چنانچہ انہیں ناظرین و حاضرین کی براہِ راست کلاسوں Audience-Basedکے ساتھ ساتھ ‘ڈسٹنس لرننگ’ یا ‘تدریسِ بعید’ (‘Distance Learning’ or ‘Remote Education’)کا اجرا بھی کیا گیا تاکہ طلباء گھر بیٹھے برقی مواصلاتی رابطے سے تعلیم حاصل کر سکیں۔

بالمشافہ کلاسوں کو بہتر طور پر ترتیب دینے کے لیے پورے ملک کی جماعتوں کو مشرقی اور مغربی دو حصوں اور دس ریجنز (regions) میں تقسیم کیا گیا اور مکرم حلیم چوہدری صاحب اور مکرم عمر طیب احمد صاحب کو علی الترتیب ان کا انچارج بنایا گیا جو ریجنل سیکر ٹری کے توسط سے جماعتوں کے لوکل سیکرٹریوں کے ساتھ رابطہ اور ہدایات کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں مختلف امور کی نگرانی کرنے کےلیے شعبہ کو چودہ ڈائریکٹرز کے سپرد کر دیا گیا جو اسسٹنٹ نیشنل سیکر ٹری مکرم ساجد احمد خان صاحب کے تحت خدمتِ قرآن میں مصروف ہیں۔ ڈیپارٹمنٹ کے منتظمِ اعلیٰ کی حیثیت سے ساجد احمد خان صاحب نے اپنے خاندان کی خدمتِ دین کی روایات اور مینیجمنٹ کے وسیع ذاتی تجربے کی بنا پر شعبہ تعلیم القرآن میں ایک نئی روح پھونک دی۔ اور ایک مثالی رنگ میں اسے مضبوط بنیادوں پر استوار کر دیا۔

اس انتظام کو مستحکم کرنے کے لیے ڈاکٹر میاں ظہیر الدین احمد صاحب نے اکثر جماعتوں کے بنفسِ نفیس دورے کیے۔ ان کے ساتھ ڈاکٹر کرنل فضل احمد صاحب، خاکسار راقم الحروف اور بعد ازاں ڈاکٹر نعیم اللہ صاحب کو بھی متبادل استاد کے طور پر کلاسیں منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ آج کل نعیم اللہ صاحب مقامی اور علاقائی کلاسز کے ساتھ ساتھ حفظِ قرآن اور تجوید و ترتیل کے اساتذہ کی ٹریننگ کی ذمہ داریاں بھی بخوبی ادا کر رہے ہیں۔

حفظ کلاسز کا اجرا

اسی نظام کے تحت مرکزی نگرانی میں تیس سے زائد جماعتوں اور ریجنوں میں مقامی کلاسز کے علاوہ سن 2013ء، 2016ء اور 2018ء میں ایسٹ کوسٹ تعلیم القرآن کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا۔ اور ہر سال جلسہ سالانہ پر ڈیپارٹمنٹ کا بوتھ لگایا جاتا ہے جس کا اہتمام گذشتہ کئی سال سے مکرم عظیم قریشی صاحب اور ان کے اہلِ خانہ کی ذمہ داری رہا ہے۔ تاہم تین تین ہفتہ کے دورانیہ پر مشتمل حفظِ قرآن کیمپس ان پروگراموں کے روحِ رواں اور سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

سن 2008ء اور2011ءمیں جماعت احمدیہ امریکہ کے مرکز مسجد بیت الرحمٰن، میری لینڈ میں ان کا انعقاد کیا گیا جس میں قادیان سے مکرم قاری رانا نواب احمد صاحب نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔ سن 2018ء میں یہی پروگرام مسجد بیت النصر ولینگبرو، نیو جرسی میں ترتیب دیا گیا جس میں شرکت کے لیے لندن سے مکرم حافظ فضلِ ربّی صاحب اور کینیڈا سے ان کے معاونین حافظ مبین احمد صاحب اور حافظ مجیب احمد صاحب تشریف لائے۔ ان پروگراموں کے انچارج ہماری جماعت کے ایک بہت ہی مخلص اور بے لوث خادمِ دین مکرم سیّد فضل احمد صاحب مرحوم تھے جن کی معاونت میں لجنہ کی جانب سے ڈاکٹر ظہیر الدین منصور احمد صاحب کے خاندان کی خواتین اور سیّد فضل احمد صاحب کی اہلیہ محترمہ کی خدمات خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ حفظِ قرآن کا یہ سلسلہ اب آن لائن بنیادوں پر بھی استوار ہو چکا ہے۔ خصوصیت سے کورونا وائرس کی وبا کے دوران میں بچوں کے گھروں میں رہنے سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ اس کارِ خیر کی ابتدا کا سہرا محترمہ عظمیٰ وقار صاحبہ کے سر ہے جنہیں مکرم حافظ مغفور احمد صاحب کا تعاون حاصل رہا۔

تدریسِ قرآن کی اکیڈمی ’’الفرقان‘‘ ایک نیا سنگِ میل

امریکہ کی جماعتوں کے وسیع علاقوں میں پھیلے ہونے، اساتذہ کی کمی اور کئی دوسرے علاقائی، جغرافیائی اور تمدنی مسائل کے پیشِ نظر ہر جماعت میں تعلیم القرآن کی آمنے سامنے حاضرین کی کلاسز لینے میں بڑی دشواری کا سامنا تھا۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس کا ایک متبادل حل یہ تلاش کیا گیا کہ ‘تدریسِ بعید’یا ‘ڈسٹنس لرننگ’(‘Distance Learning’ or ‘Remote Education’) کا سلسلہ بھی متوازی طور پر جاری کیا جائے، یعنی طلباء گھر بیٹھے دور دراز اساتذہ کے ذریعے براہِ راست یا دیگر تعلیمی مواد سے بالواسطہ تعلیم حاصل کر سکیں۔ چنانچہ کیلیفورنیا کے مکرم فخر احمد خلیفہ صاحب نے ابتداءً ٹیلیفون کانفرنس کال سسٹم کے ذریعے کلاسوں کا سلسلہ شروع کیا جو بعد میں انٹرنیٹ کی مدد سے آن لائن کلاسوں کی شکل اختیار کر گیا۔ اس کے تکنیکی پہلوؤں کو فخر خلیفہ صاحب کے 2011ء میں پاکستان جانے کے بعد مکرم اویس بٹ صاحب نے اپنے بہت ہی قابل آئی۔ ٹی ماہرین کے ساتھ سنبھال لیا۔ لیکن اس میں سب سے اہم پیش رفت لجنہ اماءاللہ کی کثیر تعداد میں شمولیت تھی جنہوں نے بہت ہی ہونہار، انتھک محنت اور لگن کے ساتھ کام کرنے والی مکرمہ و محترمہ نعیمہ احمد صاحبہ اہلیہ مکرم صاحبزادہ مرزا طارق اکبر احمد صاحب کی قیادت میں بظاہر اس عاجزانہ مگر انتہائی مخلصانہ کوشش کو ایک باقاعدہ معروف آن لائن ’’الفرقان‘‘ اکیڈمی کی شکل دے دی۔

اپنے آبا کی روایات کو قائم رکھتے اور آگے بڑھاتے ہوئے نعیمہ صاحبہ نے اکیڈمی کی ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنی تعلیمی اور پیشہ وارانہ عملی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ میں ایک اہم باب کا اضافہ کیا ہے۔ اور یوں گویا قرآنی علوم کے فروغ میں اپنا تن من دھن نچھاور کر دیا۔ نتیجۃً ایک ایسے ادارے کو مستحکم کرنے میں مدد دی جس نے اس ملک میں تعلیم القرآن کی راہ میں حائل بہت سی دشواریوں کا بہتر حل پیش کر دیا۔ چنانچہ موجودہ انتظام کے ماتحت بیک وقت بیسیوں آن لائن کلاسز کا بندوبست جاری ہے۔ جن میں قاعدہ یسرنا القرآن اور ناظرہ و با ترجمہ تلاوت سے لے کر تفسیرِ قرآن اور عربی و ہسپانوی زبانیں سکھانے کا بندوبست بھی ہے۔ ان امور کے لیے ربوہ اور بیرونِ ملک مثلاً قادیان سے حفاظِ کرام کے ساتھ ساتھ مربیانِ سلسلہ اور امریکہ میں موجود قابل پروفیسر صاحبان اور علمائے کرام کی خدمات حاصل کی گئیں۔ تعلیم کے اس طریق کی کئی ریکارڈ کردہ کلاسوں کو 2012ء سے یو ٹیوب کے چینل AlfurqanUSAپر بھی ملاحظے کے لیے محفوظ کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں قرآنِ کریم پڑھانے کے لیے ’’سند یافتہ اساتذہ‘‘ (Certified Teachers) کا ٹریننگ کیمپ اور حفظِ قرآن کا سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے جس سے فائدہ اٹھا کر اب تک 147 اساتذہ کو اسناد جاری کی جا چکی ہیں اور بحمدللہ دو اراکینِ لجنہ، محترمہ حسنیٰ مقبول احمد صاحبہ اور محترمہ جمیلہ بٹ صاحبہ کو مکمل قرآنِ کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے لندن میں ان خواتین کو حسنِ کارکردگی کے تمغے بھی عطا فرمائے۔ علاوہ ازیں ماؤں کے لیے آسان کلاسوں کا اجرا کر کے حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ اپنی تلاوت قرآن پاک ناظرہ کی غلطیاں درست کر کے خود اپنے بچوں کو با اعتماد طریق پر پڑھا سکیں۔ یوں اِس وقت 185 ٹیچرز جن میں 171 خواتین شامل ہیں جوخَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَ عَلَّمَہٗ کہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے(بخاری)کے مصداق بنے ان برکاتِ خداوندی کو سمیٹنے اور پھیلانے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔

شعبہ تعلیم القرآن کی متفرق سرگرمیاں

قرآنِ عظیم کی تعلیم پھیلانے کے لیے ان دو نمایاں محاذوں کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ نے کئی اور سمتوں میں بھی پیش قدمی کی جنہیں بہت اختصار سے یہاں پیش کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT) کی بہت سی نئی اختراعات اور ایجادات سے ہر موقع پر کماحقہٗ استفادہ کیا گیا۔

٭…تعلیم القرآن میڈیا اور پبلیکیشن گروپ (TaQWA Media & Publication Group) کی تشکیل میں محترمہ امۃ الشکور (شکری) خان صاحبہ اور ان کی ٹیم نے اہم کردار ادا کیا۔ اور واٹس اپ، ٹویٹر، انسٹاگرام، فیس بک پر قرآن پاک سے متعلق پیغامات شائع کیے۔

٭…مکرم ملک مظفر احمد صاحب نے جو آئی۔ ٹی کے ایک ماہر ہونے کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ کے مالی امور (Finance System) کے بھی انچارج ہیں سن 2009ء میں ایک نیا پروگرام LSAP (Learning Status Application) تیار کیا جس میں تمام اعداد و شمار اور سروے شامل کر دیے گئے جن سے احبابِ جماعت کی قرآنی علوم کی اہلیت کا ابتدائی اندازہ لگا کر اس کی مزید ترقی کے اقدامات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

٭…گرافک ڈیزائن کی ذمہ داری مکرم نوید ملک صاحب نے سنبھالی اور ڈیپارٹمنٹ کا آفیشل لوگو (Official Logo) تیار کیا۔

٭…Word of the Day )WOD) پراجیکٹ کی ابتدا کی توفیق مکرم سیکرٹری صاحب کی ہدایات پر خاکسار (امتیاز احمد راجیکی) کو ملی جب قرآنِ کریم میں کثرت سے استعمال ہونے والے الفاظ (ا) 100سے زائد (ب) 50 سے 100 تک (ج) 25 سے 50 تک کے معانی اور مشتقات (Root Words) مائیکرو سافٹ ورڈ پر پیش کیے گئے۔ بعد ازاں مکرم ودود چوہدری صاحب اور ان کی ٹیم بشمول محترمہ امۃ الحمید منیرہ صاحبہ، محترمہ صادقہ حئی صاحبہ، محترمہ قدسیہ شفق صاحبہ، محترمہ قرۃ العین احمد صاحبہ، محترمہ قرۃ العین ملک صاحبہ اور جامعہ احمدیہ کے پروفیسر مکرم جاوید یوسف صاحب نے حضرت ملک غلام فرید صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی ’’قرآن کریم کی ڈکشنری‘‘ سے استفادہ کر کے ایک نیا کمپیوٹر پروگرام (app) مرتب کیا۔

٭…بچوں بچیوں کی آمین کی تقریب شعبہ تعلیم القرآن کی ایک مستقل کارروائی ہے جسے ہر سال جلسہ سالانہ پر اور حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دوروں کے موقع پر منعقد کیا جاتا ہے۔ ان انتظامات کی عمومی نگرانی محترمہ عطیہ غنی صاحبہ کرتی رہی ہیں۔ اب تک 328؍لڑکوں اور 366؍لڑکیوں نے ان تقاریب سے استفادہ کر کے انعامات حاصل کیے ہیں۔

٭…شعبہ ہٰذا کی تاریخ کا ایک اہم اور بابرکت واقعہ سن 2018ءمیں دورۂ لندن ہے جسے سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہٖ العزیز کی اجازت سے 12؍ تا 14؍اپریل کو ترتیب دیا گیا۔ اس میں تعلیم القرآن سے متعلقہ پچاسی افراد کو جن میں 50؍مستورات اور 35؍مرد حضرات شامل تھے حضور سے شرفِ ملاقات اور نصائح سننے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اس دورے کے لیے ہوائی سفر کے تمام اخراجات شرکاء احباب نے اپنے شوق، محبت اور برکت کی خاطر اٹھائے۔ اور اسی محبت و خلوص سے مقامی جماعتوں نے لندن میں قیام و طعام اور مہمان نوازی کے دیگر انتظامات کیے۔ اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر دے۔ آمین۔

وقفِ عارضی

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے دورِ خلافت کے ابتدا میں وقفِ عارضی کی تحریک کو تعلیم القرآن کے ساتھ مدغم کر کے اس طرح پیش کیا گیا کہ احبابِ جماعت اپنی سہولت اور اخراجات کے مطابق کچھ وقت خدمتِ قرآن کے لیے وقف کریں۔ چنانچہ اسی نظام کے تحت ان دونوں امور کو ایک مرکزی نظارت اور بیرونی ممالک میں ایک سیکرٹری کے ماتحت کر دیا گیا۔ امریکہ میں ڈیپارٹمنٹ کے قیام پر مکرم خالد اسد صاحب کو جنہیں 1978ء میں یہودی مذہب کو ترک کر کے اسلام احمدیت میں شامل ہونے کی سعادت حاصل ہوئی تھی وقفِ عارضی شعبے کا نگران مقرر کیا گیا۔ انہیں 2005ء سے 2017ء تک اس خدمت کا موقع ملا۔ موجودہ ڈائریکٹر مکرم سیّد ناصر احمد صاحب ہیں۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس شعبے میں خاطر خواہ ترقی ہوئی ہے۔ محترمہ صبا خان صاحبہ کی قیادت میں دس رضاکار ہمہ وقت خدمتِ دین میں مصروف ہیں۔ رجسٹریشن کا نظام بڑے منظم رنگ میں جماعت احمدیہ امریکہ کی ویب سائٹ (Ahmadiyya.us portal) کے تحت کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت کیلیفورنیا سٹیٹ کے بے ایریا اور لاس اینجلس میں تبلیغ بوتھ لگائے گئے۔ اور خصوصیت سے ہسپانوی نژاد آبادی میں مؤثر تحریک چلائی گئی۔ مختلف اوقات میں 74 درخواستیں اس ضمن میں موصول ہوئیں اور احباب کو ملک کے طول و عرض کے علاوہ انگلینڈ، میکسیکو اور گوئٹے مالا میں بھی وقفِ عارضی نبھانے کی توفیق ملی۔ میری لینڈ انصاراللہ کے ایک رکن مکرم نسیم عارف صاحب کو کئی بار اس کی سعادت نصیب ہوئی۔ فالحمدللہ۔

دیرینہ روایات و برکات کا نیا دور

تعلیم القرآن و وقفِ عارضی امریکہ کا شعبہ اپنی تابندہ روایات اور دیرینہ برکات سمیٹے ہوئے 2019ء میں ایک نئے دور میں داخل ہوا جب اس کی قیادت جماعت کے ایک منجھے ہوئے خدمت گزار مکرم و محترم حافظ مبارک بولا ککوہی صاحب کے سپرد ہو گئی۔ محترم حافظ صاحب نائجیریا کے ایک مخلص احمدی خاندان سے تعلق رکھنے والے پیدائشی احمدی ہیں جنہیں 1976ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ سے ربوہ میں ملاقات اور بعد ازاں وہیں قیام کر کے حفظِ قرآن مکمل کرنے کی توفیق ملی۔ حافظ صاحب نے خلفاء کے ساتھ قریبی تعلقات کی بنا پر ذاتی طور پر تعلیم و تربیت میں بڑا فیض پایا اور خدمتِ دین کے اعلیٰ اسلوب سیکھے۔ چنانچہ ان کی اپنی ساری زندگی جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی سعادت پاتی رہی۔ حافظ صاحب نے میڈیکل کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔ اور انہیں شکاگو جماعت کی مجلس عاملہ میں مختلف عہدوں پر کام کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات اور مساعی کو قبولیت سے نوازے اور امریکہ میں تعلیم القرآن کے کارواں کی بہتر سے بہتر رنگ میں خدمت اور قیادت کی ذمہ داریاں نبھانے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔ آمین۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button